گزشتہ ہفتے ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایودھیا کے آرمی بفر زون میں صنعتکار گوتم اڈانی، مذہبی گرو سری سری روی شنکر اور یوگا گرو رام دیو سے وابستہ لوگوں نے زمین خریدی ہے اور گورنر نے اس زمین کو ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے۔ عام آدمی پارٹی (عآپ) کے سنجے سنگھ نے مودی حکومت پر ایودھیا میں فوج کی زمین پر قبضہ کرکے اسے اپنے ‘دوستوں’ کے سپرد کرنے کا الزام لگایا ہے۔
(علامتی تصویر بہ شکریہ: Facebook/@AyodhyaDevelopmentAuthority)
نئی دہلی: ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے ڈی اے) نے
کہا ہے کہ وہ فوج کے لیےمخصوص کی گئی زمین (آرمی بفر لینڈ) میں میپنگ کی اجازت دے گی اور اسے تعمیراتی اور تجارتی استعمال کے لیے عوام کے لیے کھول دے گی۔
چند روز قبل نیوز ویب سائٹ
دی پرنٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ ایودھیا کے آرمی بفر زون میں صنعتکار گوتم اڈانی، مذہبی گرو سری سری روی شنکر اور یوگا گرو اور بزنس مین رام دیو سے وابستہ لوگوں نےزمین خریدی ہے اور اتر پردیش کی گورنر آنندی بین پٹیل نے زمین کو ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے۔
اے ڈی اے نے 6 اگست 2024 کو ایک پریس ریلیز جاری کر کے اپنا ارادہ واضح کر دیا ہے۔ ریلیز کے مطابق، اے ڈی اے ‘ماجھا جم تھرا’ میں نقشہ سازی کی اجازت دے گا۔ ماجھا جم تھرا وہی علاقہ ہے، جہاں اس سال جنوری میں اڈانی گروپ کی ایک ذیلی کمپنی ہوم کویسٹ انفرا اسپیس، آرٹ آف لیونگ کے تحت رجسٹرڈ ایک ‘خیراتی ٹرسٹ’ ویکتی وکاس کیندر (وی وی کے)، اور یوگا گرو اور کاروباری رام دیو کے بھارت سوابھیمان ٹرسٹ سے منسلک دو افراد نے زمین خریدی اور بعد میں ریاستی حکومت نے اس زمین کو ڈی نوٹیفائی کر دیا۔
بتادیں کہ 14 گاؤں میں 5419 ہیکٹر (13391 ایکڑ) اراضی کو اگست 2020 سے جولائی 2025 تک فوج کی تربیت کے لیے بفر زون کے طور پر نوٹیفائی کیا گیا تھا۔ اس میں سے 894.7 ہیکٹر (2211 ایکڑ) اراضی ماجھا جم تھرا کے تحت آتی ہے۔
جیسا کہ دی پرنٹ نے رپورٹ کیا ہے، جنگی مشق ، فیلڈ فائرنگ اور آرٹلری پریکٹس ایکٹ، 1938 کے تحت علاقے کو نوٹیفائی کرنے کا مطلب یہ تھا کہ اس علاقے (بفر زون) کی زمین بیچی اور خریدی جا سکتی ہے۔ زمین کا مالک بنا رہا جا سکتا ہے۔ لیکن زمین پر کھیتی باڑی کے علاوہ کچھ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ فوج کی زمین کے بالکل ساتھ ہے، جہاں فوج فیلڈ فائرنگ کی مشق کرتی ہے۔ ایسی صورتحال میں کوئی شخص یا جانور زخمی ہو سکتا ہے اور املاک کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس طرح یہ علاقہ انتہائی حساس ہو جاتا ہے۔
پچھلے سال نومبر میں اے ڈی اے نے ایک حکم جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے فیصلے کے جواب میں 5419 ہیکٹرنوٹیفائیڈ زمین میں ڈیولپمنٹ یا کنسٹرکشن کے لیے کوئی نقشہ قبول نہیں کرے گا۔ یہ فیصلہ ایودھیا کے وکیل پروین کمار دوبے کی جانب سے دائر کی گئی مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) کے جواب میں دیا گیاتھا، جس میں بفر زون میں تجاوزات کا الزام لگایا گیا تھا۔
عدالت نے کہا تھا کہ ‘وزارت دفاع کو سونپی گئی سرکاری اراضی کو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے قبضے یا تباہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی’۔
اس حکم کی تعمیل میں اے ڈی اے نے کہا تھا کہ وہ اس علاقے میں ترقی یا تعمیر کے لیے کوئی نقشہ قبول نہیں کرے گا۔ تاہم، اب جاری کردہ ریلیز کے توسط سے اے ڈی اے نے ماجھا جم تھرا کو اپنے پہلے کے حکم کے دائرہ کار سے ہٹا دیا ہے۔
دی پرنٹ سے بات کرتے ہوئے دوبے نے سوال اٹھایا ہے کہ ، ‘ وہ (اے ڈی اے) ایسا کیسے کر سکتے ہیں، جبکہ معاملہ ابھی زیر سماعت ہے؟’
اس دوران اپوزیشن نے اس پر سوال کھڑےکیے ہیں۔
کانگریس کے سینئر لیڈر پون کھیڑا نے کہا، ‘کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ وہ مذہب اور قوم پرستی کے پیچھے چھپ کر کیا کرتے ہیں؟ فوج کی تربیت کے لیے بفر زون کے طور پر نوٹیفائی زمین کو پہلے اڈانی، روی شنکر اور بابا رام دیو کے ذریعے خریدا جاتا اور پھر گورنر کے ذریعے نوٹیفکیشن کو رد(ڈی نوٹیفائی)کر دیا جاتا ہے۔‘
عام آدمی پارٹی (عآپ) کے سنجے سنگھ نے مودی حکومت پر ایودھیا میں فوج کی زمین پر قبضہ کرکے اسے اپنے ‘دوستوں’ کوسپرد کرنے کا الزام لگایا ہے۔