اپنے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعد مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے کہا کہ جب تک کہ مساجد میں لگے لاؤڈ اسپیکر بند نہیں ہو جاتے، ان کی پارٹی کے کارکنان اونچی آواز میں ہنومان چالیسہ بجانا جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب مہاراشٹر میں حکمراں شیو سینا نے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے لیے 3 مئی کی ڈیڈ لائن کے حوالے سے ایم این ایس سربراہ کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ الٹی میٹم سے نہیں چلتا، یہاں قانون کی حکمرانی ہے۔
نئی دہلی: مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے سربراہ راج ٹھاکرے کے لیے مشکلات اس وقت بڑھ گئیں جب اورنگ آباد پولیس نے دو دن قبل مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے بارے میں ‘اشتعال انگیز’ تقریر کے لیے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ وہیں، مہاراشٹر کے پولیس ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) نے کہا کہ اس معاملے پر ان کے خلاف مناسب قانونی کارروائی کی جائے گی۔
اس سے متعلق پیش رفت میں مغربی مہاراشٹر کے سانگلی ضلع کی ایک عدالت نے راج ٹھاکرے کے خلاف 14 سال پرانے کیس میں ایک غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا ہے، جبکہ ممبئی پولیس نے انہیں قابل دست اندازی جرائم کی روک تھام سے متعلق سی آر پی سی کی ایک دفعہ کے تحت نوٹس جاری کیا ہے۔
مہاراشٹر میں مقتدرہ شیو سینا نے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کی 3 مئی کی ڈیڈ لائن کے حوالے سے ایم این ایس صدر کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست الٹی میٹم سے نہیں چلتی اور یہاں قانون کی حکمرانی ہے۔
تاہم، کچھ ایم این ایس رہنماؤں نے وارننگ دی ہے کہ اگر ایم این ایس سربراہ کے خلاف مزید کارروائی کی گئی تو وہ سڑکوں پر اتریں گے۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ ممبئی سے تقریباً 350 کلومیٹر دور واقع اورنگ آباد میں پولیس نے منگل کو راج ٹھاکرے کے خلاف مقدمہ درج کیا، جنہوں نے 4 مئی سے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر بند کرنے کی دو دن پہلے اپیل کی تھی۔
اہلکارنے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 53 سالہ راج ٹھاکرے کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153، 116 اور 117 اور مہاراشٹر پولیس ایکٹ کے اہتماموں کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ایم این ایس سربراہ نے یکم مئی کو اورنگ آباد کی ریلی میں لوگوں سے کہا تھا کہ اگر مساجد سے لاؤڈ اسپیکر نہیں ہٹائے گئے تو 4 مئی سے اس کے باہر ہنومان چالیسہ لگائیں۔
معاملہ درج ہونے کے باوجود راج ٹھاکرے نے شام کو لوگوں سے گزارش کی کہ وہ بدھ کو کہیں بھی لاؤڈ اسپیکر پر اونچی آواز میں اذان سنیں تو اس کے جواب میں لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ لگائیں۔
ایک کھلے خط میں ٹھاکرے نے لوگوں سے کہا کہ اگر وہ ‘اذان’ کی آواز سے پریشان ہوں تو 100 ڈائل کرکے پولیس میں شکایت کریں۔ ایم این ایس لیڈر نے کہا، ہر روز شکایت ہونی چاہیے۔
सभी को आवाहन pic.twitter.com/9yZyxkiSt3
— Raj Thackeray (@RajThackeray) May 3, 2022
انہوں نے کہا، میں تمام ہندوؤں سے اپیل کرتا ہوں کہ کل یعنی 4 مئی کو جہاں بھی لاؤڈ اسپیکر پر اذان دی جاتی ہے، وہاں آپ لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ لگائیں اور انہیں بھی یہ سمجھنے دیں کہ لاؤڈ اسپیکر سے کیا تکلیف ہوتی ہے۔
دریں اثنا ایک ویڈیو منظر عام پر آیا ہے، جس میں ایک ایم این ایس کارکن پارٹی کا جھنڈا پکڑے ممبئی میں ایک اونچی جگہ سے لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ بجاتے نظر آر ہے ہیں۔ پس منظر میں اذان سنائی دے رہی تھی۔
پڑوسی شہر تھانے میں کچھ ایم این ایس کارکنوں نے اندرا نگر علاقے میں ایک جگہ لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسہ بجایا۔ آس پاس کوئی مسجد نہیں تھی۔
ایک اہلکار نے بتایا کہ ممبئی پولیس نے قابل دست اندازی جرائم کی روک تھام سے متعلق سی آر پی سی کی دفعہ 149 کے تحت منگل کی شام ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے کو نوٹس جاری کیا۔
شیواجی پارک پولیس اسٹیشن کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ نوٹس احتیاطی قدم کے طور پر جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راج ٹھاکرے کی جانب سے کھلا خط جاری کرنے کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
افسر نے کہا کہ پولیس نےسی آر پی سی کی مختلف دفعات کے تحت 300 سے زیادہ لوگوں کو احتیاطی نوٹس جاری کیے ہیں، جن میں وسطی ممبئی علاقے کے کئی سرکردہ ایم این ایس لیڈر بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، ریاست بھر میں ایم این ایس کے 75000 سے زیادہ کارکنوں کو پولیس نوٹس دی گئی ہے۔ ٹھاکرے نے 2000 وکلاء سے کہا ہے کہ اگر ایم این ایس کارکنوں پر مقدمہ درج کیا جاتا ہے تو وہ قانونی مقدمات لڑنے کے لیے تیار رہیں۔
قابل دست اندازی جرائم کو روکنے کے لیے سی آر پی سی کی دفعہ 149 کے تحت نوٹس جاری کیے جاتے ہیں۔ قابل دست اندازی جرائم وہ ہوتے ہیں جن میں پولیس کسی کو بغیر وارنٹ کے گرفتار کر سکتی ہے۔
اس سے پہلے دن میں مہاراشٹر کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) رجنیش سیٹھ نے کہا کہ اورنگ آباد پولیس کمشنر ایم این ایس کے سربراہ راج ٹھاکرے کے خلاف ان کی مبینہ متنازعہ تقریر کے لیے مناسب قانونی کارروائی کریں گے۔
سیٹھ نے ممبئی میں نامہ نگاروں سے کہا، اورنگ آباد پولیس کمشنر تقریر کی جانچ کر رہی ہے۔ وہ آج ہی ضروری قانونی کارروائی کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ سی آر پی سی کی دفعہ 149 (قابل دست اندازی جرائم کی روک تھام) کے تحت 13000 سے زیادہ لوگوں کے خلاف نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل، ڈی جی پی سیٹھ اور سینئر پولیس حکام نے ایم این ایس سربراہ کی دھمکی کے پس منظر میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
سیٹھ نے کہا، مہاراشٹر پولیس امن و امان کے کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے قابل ہے۔ ریاست میں ایس آر پی ایف اور ہوم گارڈز کو تعینات کیا گیا ہے۔
ڈی جی پی نے کہا کہ تمام پولیس اہلکاروں کی چھٹیاں رد کر دی گئی ہیں۔
دریں اثنا، سانگلی ضلع کی ایک عدالت نے 14 سال پرانے کیس میں ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا ہے۔ 2008 میں راج ٹھاکرے پر مبینہ طور پر اشتعال انگیز تقریر کرنے کے الزام میں آئی پی سی کی دفعہ 109 اور 117 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
گزشتہ 6 اپریل کو ایک غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرتے ہوئے سانگلی ضلع کے شرالا میں فرسٹ کلاس کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے ممبئی پولیس کمشنر سے کہا تھا کہ وہ ایم این ایس سربراہ کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کریں۔
اسسٹنٹ پبلک پراسیکیوٹر جیوتی پاٹل نے کہا کہ جج نے راج ٹھاکرے اور ایک اور ایم این ایس لیڈر شریش پارکر کے خلاف بالترتیب ممبئی پولیس کمشنر اور کھیرواڑی پولیس اسٹیشن کے ذریعے وارنٹ جاری کیے، کیونکہ وہ کیس کی کارروائی کے دوران عدالت میں پیش ہونے میں ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے پولیس کو 8 جون سے پہلے وارنٹ جاری کرنے اور دونوں رہنماؤں کو عدالت میں پیش کرنے کو کہا ہے۔
ایم این ایس کے کارکنوں نے 2008 میں نوکریوں میں مقامی نوجوانوں کو ترجیح دینے کے لیے ایک تحریک میں راج ٹھاکرے کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
ممبئی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے شیوسینا کے رکن پارلیامنٹ اور پارٹی کے چیف ترجمان سنجے راوت نے کہا کہ اگر کوئی اشتعال انگیز تقریر کرے گا تو مناسب کارروائی کی جائے گی۔
راوت نے کہا، حکومت کسی الٹی میٹم پر عمل نہیں کرتی ہے۔ ریاست میں قانون کی حکمرانی ہے۔
مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دلیپ ولسے پاٹل، سیٹھ اور سینئر پولیس حکام نے لاؤڈ اسپیکر کو ہٹانے کے لیے ایم این ایس سربراہ کی ڈیڈ لائن کے پس منظر میں ریاست میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
وہیں، ایم این ایس لیڈروں نے خبردار کیا کہ اگر پارٹی سربراہ کے خلاف مزید کارروائی کی گئی تو وہ سڑکوں پر اتریں گے۔ ایم این ایس تھانے کے ضلع صدر اویناش جادھو نے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کے معاملے پر وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
جادھو نے دعویٰ کیا کہ شیو سینا کے بانی بال ٹھاکرے نے سب سے پہلے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا، لیکن ان کے بیٹے (وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے) نے اسی طرح کی مانگ کرنے کے لیے راج ٹھاکرے کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
جب تک مساجد میں لاؤڈ اسپیکر بجتے رہیں گے، ہنومان چالیسہ بھی بجتا رہے گا: راج ٹھاکرے
دریں اثنا، ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے نے بدھ کو کہا کہ جب تک مساجد میں لاؤڈ اسپیکر بند نہیں ہو جاتے، ان کی پارٹی کے کارکن بھی اونچی آواز میں ہنومان چالیسہ بجاتے رہیں گے۔
ممبئی میں ایک پریس کانفرنس میں راج ٹھاکرے نے مہاراشٹرا پولیس کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پولیس ان کی پارٹی کے کارکنوں کو حراست میں لے رہی ہے، لیکن قانون پر عمل نہیں کرنے والوں کو ‘چھوڑ’ رہی ہے۔
ایم این ایس سربراہ نے دعویٰ کیا کہ جب انہوں نے مساجد کے باہر ہنومان چالیسہ بجانے کی اپیل کی تو 90 سے 92 فیصد مساجد میں صبح کی اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بدھ سے مساجد میں لگے لاؤڈ سپیکر کے خلاف اپنی تحریک شروع کرنے کا انتباہ دیا تھا۔
راج ٹھاکرے نے دعویٰ کیا کہ ممبئی میں 1104 مساجد ہیں، جن میں سے 135 نے بدھ کو صبح کی نماز کے دوران لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیا۔ انہوں نے پوچھا کہ ان مساجد کے خلاف کیا کارروائی کی جا رہی ہے، جنہوں نے ‘قانون کی خلاف ورزی’ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ،ہمارے کارکنوں کے خلاف کارروائی کیوں کی جا تی ہے جبکہ قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف کچھ نہیں کیا جا رہا۔ یہ معاملہ صرف صبح کی اذان تک محدود نہیں ہے۔ اگر دن میں چار پانچ بار نماز کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ہوتا رہے گا تو ہمارے لوگ بھی دوگنی آواز میں ہنومان چالیسہ بجاتے رہیں گے۔ یہ (احتجاج) صرف ایک دن کے لیے نہیں ہے۔
راج ٹھاکرے نے کہا کہ اگر کوئی مندر سپریم کورٹ کے مقررہ اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو اسے بھی رہنما خطوط پر عمل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مساجد لاؤڈ اسپیکر استعمال کرتی ہیں تو انہیں سپریم کورٹ کی مقرر ہ آواز کی حد پر عمل کرنا چاہیے۔
اس سے قبل، ممبئی پولیس نے راج ٹھاکرے کی رہائش گاہ کے باہر آج جمع ہوئے ایم این ایس کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)