امریکہ کے ذریعے تیار ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوستان میں گئو کشی کے نام پر ہندو انتہا پسند گروپوں کے ذریعے اقلیتی کمیونٹیز، خاص طورپر مسلمانوں پر حملے 2018 میں بھی جاری رہے ۔حالانکہ ہندوستان نے امریکہ کی اس رپورٹ کو خارج کیا ہے۔
نئی دہلی: امریکہ کے ذریعے تیار ایک سرکاری رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوستان میں گئو کشی کے نام پر ہندو انتہا پسند گروپوں کے ذریعے اقلیتی کمیونٹیز، خاص طورپر مسلمانوں، کے خلاف حملہ 2018 میں بھی جاری رہا۔امریکی فارین ڈپارٹمنٹ کے ذریعے تیار کی گئی
International Religious Freedom رپورٹ ہر ملک میں مذہبی آزادی کے حالات بیان کرتی ہے۔ سال 2018 کی اس رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ سینئر افسروں نے اقلیتی کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر 2018 تک ایسے 18 بھیڑ کے ذریعے حملے ہوئے اور سال کے دوران 8لوگ مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق، ‘ کچھ غیر سرکاری تنظیموں کے مطابق، افسروں نے اکثر مجرموں پر کارروائی ہونے سے بچایا۔ ‘امریکی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مذہب کو بنیاد بنا کر ہونے والے قتل، حملوں، فسادات، عدم مساوات ، غارت گری، اور اقلیتوں کے مذہبی کاموں میں رکاوٹ پہنچانے والے کئی سارے معاملے سامنے آئے۔
مذہبی آزادی سے متعلق رپورٹ میں گزشتہ 6 فروری کو لوک سبھا میں ہندوستان کے وزارت داخلہ کے ذریعے پیش اعداد و شمار کا حوالہ دیا گیا ہے۔ جس سے پتا چلتا ہے کہ 2015 سے 2017 کے درمیان فرقہ وارانہ واقعات میں 9 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے۔ سال 2017 میں فرقہ وارانہ تشدد کے 822 معاملے سامنے آئے، جس میں 111 لوگوں کی موت ہوئی اور 2384 لوگ زخمی ہو گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘ حکومت گئورکشکوں کے ذریعے کئے گئے حملے کو لےکے کارروائی کرنے میں ناکام رہی۔ ان حملوں میں کئی اموات ہوئیں، تشدد ہوئے اور دھمکی دینے جیسی چیزیں شامل تھیں۔ ‘امریکی فارین ڈپارٹمنٹ نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کے ممبروں نے بھی ایسے قدم اٹھائے ہیں جس کی وجہ سے مسلم روایتیں اور ادارے متاثر ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘ ہندوستان کے ایسے شہروں کا نام بدلنے کی تجویز جاری رہی، جن کا نام مسلمانوں سے جڑا ہوا ہے۔ خاص طورپر الٰہ آباد کا نام بدلکر پریاگ راج رکھا گیا۔ ‘
رپورٹ کے مطابق، ‘ کارکنوں نے کہا کہ یہ تجویز ہندوستانی تاریخ میں مسلمانوں کی شراکت کو مٹانے کے لئے تیار کی گئی تھی اور اس سے فرقہ وارانہ کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ ‘رپورٹ میں راجستھان کے الور میں
اکبر خان کا قتل اور
بلندشہر میں گئو کشی کی افواہ کو لےکر ہوئے تشدد کا ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘پرانی روایات کی وجہ سے خواتین اور دلت کمیونٹیز کے لوگوں کو مذہبی مقامات میں داخل ہونے سے روکنے کی روایت جاری ہے۔ ‘
حالانکہ ہندوستان نے امریکہ کی اس رپورٹ کو خارج کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان کو اپنی مذہبی غیرجانبداری کا یقین، سب سے بڑی جمہوریت اور لمبے عرصے سے چلی آ رہی رواداری اور مشترکہ سماج پر فخر ہے۔
رویش کمار نے کہا کہ ہندوستان کا آئین اقلیتوں سمیت اپنے تمام شہریوں کو بنیادی حقوق کی گارنٹی دیتا ہے۔ اس بات کو ہرکہیں منظوری دی گئی ہے کہ ہندوستان ایک زندہ جاوید جمہوریت ہے جہاں آئین مذہبی آزادی کے حقوق اور جمہوری حکومت اور ملک کا قانون بنیادی حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ رویش کمار نے کہا کہ ہمارے شہریوں کے ان حقوق پر جن کو آئین تحفظ فراہم کرتا ہے، ایک غیر ملکی ادارہ کے ذریعےاس پر تبصرہ کرنے کا کوئی تُک نہیں ہے۔