جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے پر پلواما جیسا حملہ دوبارہ ہو سکتا ہے: عمران خان

11:29 AM Aug 08, 2019 | دی وائر اسٹاف

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے پارلیامنٹ  کی جوائنٹ میٹنگ  کو خطاب کرتے ہوئے کہا ہے یہ ایسی جنگ ہوگی، جس کو کوئی نہیں جیتے‌گا اور اس کا اثر پوری دنیا پر پڑے‌گا۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (فوٹو بہ شکریہ : ٹوئٹر / @PTIofficial)

نئی دہلی: پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے کے بعد پلواما جیسے حملے کا خدشہ جتاتے ہوئے کہا کہ اس سے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ چھڑ سکتی ہے۔انہوں نے پارلیامنٹ  کے مشترکہ اجلاس کو خطاب کرتے کہا، ‘ یہ ایسی جنگ ہوگی جس کو کوئی نہیں جیتے‌گا اور اس کا اثر پوری دنیا پر پڑے‌گا۔ ‘

پاکستان قانون سازمجلس کا یہ مشترکہ اجلاس جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ عطا کرنے والے آرٹیکل 370 کے زیادہ تر اہتماموں کو ختم کرنے کے حکومت ہند کے فیصلے کے ایک دن بعد کشمیر کی حالت پر بحث کے لئے بلایا گیا تھا۔ہندوستان جموں و کشمیر کو اپنا اٹوٹ حصہ کہتا ہے اور اس میں پاکستان مقبوضہ کشمیر بھی شامل ہے۔

وزیر اعظم خان نے واضح کیا کہ ایٹمی ہتھیار والے دونوں پڑوسیوں کے درمیان موجودہ کشیدگی میں جنگ جیسی حالت پیدا ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری مخالفت کریں‌گے اور ہندوستان ان کے خلاف کارروائی کرے‌گا۔خان نے کہا، ‘ اس نقطہ نظر سے ایک بار پھر پلواما جیسے حملے ہو سکتے ہیں۔ میں خدشہ جتا چکا ہوں، یہ ہوگا۔ ایک بار پھر وہ ہم کو قصوروار ٹھہرائیں گے۔ وہ ہم پر پھر حملہ کر سکتے ہیں اور ہم جواب دیں‌گے۔ ‘

عمران خان نے رکن پارلیامان سے کہا، ‘ پھر کیا ہوگا؟ جنگ کون جیتے‌گا؟ کوئی بھی نہیں جیتے‌گا اور ساری دنیا کے لئے اس کے سنگین نتیجے ہوں‌گے۔ ایٹمی حملے کو لےکر بلیک میل کرنے کی بات نہیں ہے۔ ‘انہوں نے انٹرنیشنل  کمیونٹی سے کشمیر میں حالات کا نوٹس لینے کی گزارش کی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت عالمی رہنماؤں سے رابطہ کرے‌گی اور کشمیر میں حالات کے بارے میں ان کو واقف کرائے‌گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم یونائیٹڈ نیشنس سکیورٹی کاؤنسل سمیت ہر منچ پر لڑیں‌گے۔ اس کے ساتھ ہی خان نے کہا کہ پاکستان معاملے کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں بھی لے جانے کی سوچ رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ انہوں نے ہندوستان سمیت تمام پڑوسیوں سے رشتہ  بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن نئی دہلی نے ان کی تجویز کو ان سنا کر دیا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)