ہلا ک ہونے والوں میں تین پولیس افسر اور ایک سکیورٹی گارڈ بھی شامل ہے۔ تقریبا 24 لوگ زخمی ہیں ، جن میں سے کچھ لوگوں کی حالت نازک ہے۔
نئی دہلی: پاکستان کے سب سے بڑے شہر لاہور میں رمضان کے مقدس مہینے میں ایک مزار کے باہر بدھ کو ایک طاقتور دھماکہ ہوا، جس میں پانچ پولیس اہلکاروں سمیت کم سے کم 9 لوگ مارے گئے اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ پولیس نے یہ جانکاری دی ہے۔دھماکے میں جنوبی ایشیا میں سب سے بڑے مزار کے طور پر مشہور داتا دربار مزار کے باہر پولیس کو لےکر جا رہے ایک وین کو نشانہ بنایا گیا۔پولیس کی شروعاتی خبروں کے مطابق، پنجاب ریاست میں داتا دربار کے گیٹ نمبر دو کے قریب دو پولیس گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔جیو نیوز نے لاہور کے آپریشنز ڈپٹی انسپکٹر جنرل اشفاق احمد خان کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکے میں تین پولیس افسر مارے گئے۔
مارے جانے والو میں ایک سکیورٹی گارڈ بھی شامل ہے۔ انہوں نے بتایا کے کم سے کم 24 لوگ زخمی جس میں سے کچھ کی حالت نازک ہے۔جائے واردات سے افسر نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکے کس طرح کا تھا اس کے بارے میں ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے اور یہ کہنا ابھی بہت جلدبازی ہوگی کہ یہ خودکش حملہ تھا یا نہیں۔
پولیس نے علاقے کی گھیرابندی کر دی ہے اور دھماکے کی نوعیت کا پتہ لگا رہی ہے۔افسر نے بتایا،’ محکمہ انسداد دہشت گردی سمیت تمام محکمہ کام کر رہے ہیں۔ ہم شہریوں کی حفاظت کی کوششوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑیںگے۔ ‘
پاکستان ریڈیو نے خبر دی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے لاہور میں داتا دربار کے باہر دھماکے کی سخت مذمت کی ہے اور افسروں سے ایک رپورٹ مانگی ہے۔ وزیر اعظم نے متاثرین کی فیملی سے رنج کا اظہار کیا ہے اور دھماکے میں زخمیوں کو بہترین اور ممکنہ طبی سہولیات مہیا کرانے کی ہدایت دی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)