امریکہ میں مذہبی آزادی کے معاملوں پر بنی ایک فیڈرل ایجنسی یو ایس سی آئی آر ایف نے الزام لگایا ہے کہ آسام میں این آرسی مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور مسلمانوں کو ریاست سے ہٹانے کا ایک اوزار ہے۔
نئی دہلی: امریکہ میں مذہبی آزادی کے معاملوں پر بنی ایک فیڈرل ایجنسی یو ایس کمیشن آن انٹرنیشنل ریلیجیئس فریڈم(یو ایس سی آئی آر ایف)نے الزام لگایا ہے کہ آسام میں این آرسی‘مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور مسلمانوں کو ریاست سے ہٹانے’ کا ایک اوزار ہے۔
یو ایس سی آئی آر ایف نے کہا کہ آسام کے ہندوستانی شہریوں کو منظوری دینے والی این آرسی کی حتمی فہرست میں 19 لاکھ شہریوں کے نام کوشامل نہیں کیا گیا ہے۔
ایجنسی نے کہا کہ کئی گھریلو اور بین الاقوامی ایجنسیوں نے تشویش کا ا ظہار کیا ہے کہ ‘آسام کی بنگالی مسلم کمیونٹی کو رائے دہندگی کے حق سے محروم کرنے، شہریت کے لیے مذہبی ضرورت کو قائم کرنے اور بڑی تعداد میں مسلمانوں کو ممکنہ طور پرریاست سے ہٹانےکے لیے’این آرسی ایک مطلوبہ ہدف کے برابر ہے۔
این آرسی ایک رجسٹریشن ہے جس میں تمام اصل ہندوستانی شہریوں کے نام شامل ہیں۔ آسام میں اس فہرست سازی کی کارروائی2013 میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد شروع کی گئی۔ اس کے تحت ریاست کے تقریباً3.3 کروڑ لوگوں کو یہ ثابت کرنا تھا کہ 24 مارچ 1971 سے پہلے وہ ہندوستان کے شہری تھے۔
این آرسی کی حتمی فہرست31 اگست کو جاری کی گئی تھی جس میں 19 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے نام شامل نہیں کیے گئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ یو ایس سی آئی آر ایف نے ‘ایشو بریف: انڈیا’عنوان سے رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ این آرسی‘مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے کا ایک اوزار ہے۔بالخصوص ہندوستانی مسلمانوں کو ریاست سے ہٹانا ہندوستان کے اندر مذہبی آزادی کی صورتحال میں گراوٹ کی ایک اورمثال ہے’۔
ہیریسن اکنس نے یہ رپورٹ تیار کی ہے۔یو ایس سی آئی آر ایف نے الزام لگایا کہ اگست 2019 میں این آرسی کی فہرست جاری کرنے کے بعد بی جے پی حکومت کے اس قدم نے اس کے ‘مسلم مخالف رویے کوظاہر ’ کیا ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)