آسام کے وزیر نے صحافی کو ’غائب‘ کر نے کی دھمکی دی، کانگریس نے امیدواری رد کر نے کی مانگ کی

10:59 AM Apr 03, 2021 | دی وائر اسٹاف

آسامی نیوز چینل پرتی دن ٹائمس نے ایک آڈیو کلپ نشر کیا تھا، جس میں مبینہ  طور پروزیر اور بی جے پی رہنما پیوش ہزاریکا کو صحافی نذرالاسلام سے بات چیت کرتے سنا جا سکتا ہے۔اس بات چیت کے دوران وزیر نےنذرل  اور ایک دیگر صحافی تلسی کو ان کے گھروں سے گھسیٹ کر باہر نکالنے اور ‘غائب’ کرنے کی دھمکی دی۔

اہلیہ  ایمی بروآ کے ساتھ بی جے پی رہنما اوروزیر پیوش ہزاریکا۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

نئی دہلی: آسام سرکار کے ایک وزیر نے الگ الگ نیوز چینلوں کے دو صحافیوں کو ‘غائب’کرنے کی مبینہ طور پر دھمکی دی ہے، جنہوں نےوزیر کی بیوی  کےمتنازعہ انتخابی تقریر کی رپورٹنگ کی تھی۔ اس کے فوراً بعد کانگریس نے مانگ کی کہ اسمبلی انتخاب کے لیے ان کی امیدواری رد کی جائے۔

پولیس کے مطابق، ان میں سے ایک صحافی نے موری گاؤں  ضلع کے جگیروڈ تھانے میں ریاست کے وزیرصحت پیوش ہزاریکا کے خلاف شکایت درج کرائی ہے، لیکن اب تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔آسامی نیوز چینل پرتی دن ٹائمس نے ایک آڈیو کلپ نشر کیا تھا، جس میں مبینہ طور پر ہزاریکا کو صحافی نذرالاسلام سے بات چیت کرتے سنا جا سکتا ہے۔ اس بات چیت کے دوران وزیر نےنذرل اور ایک دیگرصحافی تلسی کو ان کے گھروں سے گھسیٹ کر باہر نکالنے اور ‘غائب’ کرنے کی دھمکی دی۔

بی جے پی امیدوار نے فون پر بات چیت میں کہا کہ وہ مایوس  ہیں کیوں کہ  ان لوگوں نے ان کی بیوی  ایمی بروآ کے متنازعہ  بیان کی رپورٹنگ کی، جو انہوں نے ایک انتخابی اجلاس کے دوران دیا تھا۔ یہ بات چیت اب وائرل ہو رہی ہے۔

اس سلسلے میں کانگریس کے ریاستی صدررپن بورا نے ریاست کے چیف الیکشن افسر نتن کھاڑے کو ایک میمورنڈم  دیا اوروزیر کی امیدواری رد کرنےاور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کی مانگ کی۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی رہنما کابیان انتخابی ضابطہ اخلاق کی ورزی ہے۔ میمورنڈم  میں کانگریس نے صحافیوں کو سخت انجام بھگتنے کی دھمکی دینے کے لیے ہزاریکا پر غیرپارلیامانی زبان کااستعمال  کرنے کاالزام لگایا ہے۔

ہزاریکا موری گاؤں ضلع کی جگیروڈ سیٹ کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، جہاں جمعرات کو دوسرے مرحلے کے تحت ووٹنگ  ہوئی  ہے۔

صحافیوں کے ذریعے کی گئی رپورٹ وزیر کی بیوی  ایمی بروآ کی جگیروڈ میں ایک انتخابی  ریلی سے متعلق  ہے، جو ریاست  کی ایک معروف آرٹسٹ بھی ہے۔ اس میں انہیں مبینہ طور پر یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ جو لوگ شہریت  قانون (سی اےاے)کو قبول نہیں کریں گے انہیں آسام سے ہی نہیں بلکہ ملک سے بھی نکال دیا جائےگا۔

بعد میں ایمی بروآ نے ایک مقامی چینل پر بیان دیا تھا کہ ان کے بیان کا غلط مطلب نکالا گیا ہے اور اگر انہوں نے کسی کے جذبات کوٹھیس پہنچایا ہے تو وہ معافی مانگتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، آسام کانگریس کےصدر رپن بورا کے دستخط  والے میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ہزاریکا نے نذرالاسلام کومبینہ طور پرکانگریس اور (بدرالدین) اجمل کی پارٹی اےآئی یوڈی ایف کے لیے‘میا ں پالیٹکس’ کرنے کے لیے وارننگ دی۔ ساتھ ہی دھمکی دی کہ وہ نذرل کی زندگی برباد کر دیں گے۔

کانگریس کی جانب  سے کہا گیا ہے کہ یہ‘موجودہ اختلافات  کو بڑھاتا ہے’اور ریاست  کے کمیونٹی کے بیچ ‘آپسی دشمنی ’ پیدا کرتا ہے۔ یہ مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی  بھی ہے۔گوہاٹی پریس کلب نے بھی ایک بیان جاری کر کےکہا ہے کہ ایک عوامی نمائندےکے ذریعے ایک صحافی کو سخت انجام  بھگتنے کی دھمکی دینا شرمناک ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)