آسام اسمبلی میں سرکاری مدارس کو ختم  کر نے والا بل پاس

اپوزیشن نے مدرسوں کو بند کرنے کے آسام سرکار کے قدم کی تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ریاست میں یہ پولرائزیشن کا ہتھکنڈہ ہے جہاں اگلے سال مارچ اپریل میں انتخاب ہونے ہیں۔ کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ 97 موجودہ سرکاری سنسکرت اداروں کو اسٹڈی سینٹراور ریسرچ سینٹروں میں تبدیل کیا جائےگا۔

اپوزیشن نے مدرسوں کو بند کرنے کے آسام سرکار کے قدم کی تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ریاست میں یہ پولرائزیشن کا ہتھکنڈہ ہے جہاں اگلے سال مارچ اپریل میں انتخاب  ہونے ہیں۔ کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ 97 موجودہ سرکاری سنسکرت اداروں  کو اسٹڈی سینٹراور ریسرچ سینٹروں  میں تبدیل کیا جائےگا۔

آسام کے وزیرہمنتا بسوا شرما (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@himantabiswasarma)

آسام کے وزیرہمنتا بسوا شرما (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@himantabiswasarma)

نئی دہلی: آسام اسمبلی نے ریاست کےتمام سرکاری مدرسوں کو ختم کر کےانہیں ریگولر اسکولوں  میں تبدیل کرنے کے اہتمام والے ایکٹ  کو بدھ کو منظوری دے دی۔ اس سے پہلے اپوزیشن نے ایکٹ کوسلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی اپنی مانگ کو قبول نہیں  کیے جانے کے بعد ایوان  سے واک آؤٹ کیا۔

آسام کے وزیرتعلیم ہمنتا بسوا شرما نے کانگریس اور اےآئی یوڈی ایف ممبروں  کے ‘آسام منسوخی بل2020’ کو چرچہ کے لیےسلیکٹ کمیٹی  کو بھیجنے کی اپیل کو قبول نہیں کیا۔اس کے بعد اسپیکرہتیندر ناتھ گوسوامی نے بل پر ووٹنگ کرانے کو کہا۔

ایوان  میں شورو غل کے بعد بل کوصوتی ووٹ  سے پاس کر دیا گیا۔بی جے پی کی تمام اتحادی پارٹیوں آسام گن پریشد اور بوڈولینڈ پیپلس فرنٹ (بی پی ایف)- نےبل کی حمایت کی۔اس بل میں دو موجودہ قوانین آسام مدرسہ ایجوکیشن (صوبائی)ایکٹ1995 اور آسام مدرسہ ایجوکیشن(صوبائی ملازمین کی خدمات اور مدرسہ ایجوکیشن ری آرگنائزیشن )ایکٹ2018- کو رد کرنےکی تجویز ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، وزیر تعلیم ہمنتا بسوا شرما نے مسلم کمیونٹی کو امپاور بنانے کے قدم کے طورپر بل کو پیش کیا۔اسمبلی میں بل پیش کرتے ہوئے شرما نے کہا، ‘ہم ووٹ نہیں چاہتے ہیں۔ ہم خوش کرنے والی سیاست نہیں کرتے۔ اس کمیونٹی  کے ساتھ ہمارا کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے، لیکن سیاست سے دور، ہم اس کمیونٹی کو آگے لے جانا چاہتے ہیں۔ جب ڈاکٹر اور انجینئر ان اسکولوں سے باہر آئیں گے، تو یہ آپ کے لیے تعریف کی وجہ  بنےگی۔’

اپوزیشن کے اعتراضات  کا جواب دیتے ہوئے شرما نے کہا، ‘میں محسوس کرتا ہوں کہ یہ اقلیتی کمیونٹی کے لیےتحفہ  ثابت ہوگا۔ مدارس میں جو بچہ پڑھ رہے ہیں وہ 10 سال بعد اس فیصلے کا استقبال  کریں گے۔’شرما نے بی آر امبیڈکر کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ مذہبی تعلیم کی نصاب میں کوئی جگہ  نہیں ہونی  چاہیے۔

انہوں نے دلیل دی کہ قرآن کو سرکاری خرچ پر نہیں پڑھایا جانا چاہیے، کیونکہ بائبل یا بھگوت گیتا یا دیگرمذاہب کے گرنتھوں کو اس طرح نہیں پڑھایا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بل کو کسی کمیونٹی کے ساتھ دشمنی  کی وجہ سے نہیں لایا گیا، بلکہ سماج کے ایک پسماندہ  اور محروم طبقات  کی فلاح وبہبود کے خوابوں کے ساتھ لایا گیا ہے۔

بل کے مطابق،  مدارس کو اگلے سال ایک اپریل سے اپر پرائمری ، ہائر اور ہائر سیکنڈری اسکولوں میں تبدیل کیا جائےگا لیکن ان میں کام کر رہے اساتذدہ اور ملازمین  کے درجے، تنخواہ ، بھتوں اورسروس شرائط میں تبدیلی نہیں ہوگی۔

اپوزیشن نے مدرسوں کو بند کرنے کے سرکار کے قدم کی تنقید کرتے ہوئے الزام  لگایا کہ ریاست میں یہ پولرائزیشن کا ہتھکنڈہ  ہے جہاں اگلے سال مارچ اپریل میں انتخاب  ہونے ہیں۔شرما نے کہا، ‘یہ کہنا غلط ہے کہ سرکار یہ مسلم سماج کے خلاف کر رہی ہے۔ اسلامی شدت پسندی  کی مخالفت کرنا اسلام کی مخالفت کرنا نہیں ہے۔ ہماری سرکار نے اقلیتوں کی فلاح  کے لیے بہت کچھ کیا ہے۔’

مدرسوں کو عربی، اردو اور انگریزی سیکھنے کے لیے بہترین مرکز بنانے کے کانگریس ایم ایل اے شرمن علی احمد کے مشورےپر شرما نے کہا کہ اس وقت 50600 طلبا ریگولر اسکولوں میں عربی سیکھ رہے ہیں اور یہ تبدیل شدہ  مدرسوں میں بھی پڑھایا جاتا رہےگا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق، آسام میں اس وقت دو طرح کے سرکاری مدرسہ چلائے جا رہے ہیں۔ 189ہائر مدرسہ اور مدرسہ ہائر سیکنڈری اسکولز آف سیکنڈری ایجوکیشن آسام (ایس ای بی اے)اور آسام ہائر سیکنڈری ایجوکیشن کونسل (اے ایچ ایس ای سی)کے زیر انتظام چل رہے ہیں۔

اس کے علاوہ 542 پری سینئر، سینئر اور مدرسہ اور عربی کالج اسٹیٹ  مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے زیرانتظام چلایاجاتا ہے۔سرکار اب تعلیمی سال2021-22 کے لیے نتائج کے اعلان ہونے کے بعداسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کو ختم  کر دےگی اورتمام ریکارڈ، بینک کھاتوں اور اسٹاف  کو ایس ای بی اے میں منتقل  کر دیا جائےگا۔

ایس ای بی اے کے زیر انتظام چل رہے اعلی اور اعلی ثانوی مدرسوں کی طرح ریگولر اسکولوں کے طورپر ان کے نام اور کام  کو بدلا جائےگا۔مدرسوں کے اسٹاف، خصوصی طور پرمذہبی موضوعات  کو پڑھانے والے اساتذہ  کو برقرار رکھا جائےگا یا دیگر موضوعات  کو پڑھانے کے لیے تربیت دی  جائےگی۔

کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ سند/ڈپلومہ/ڈگری نصاب کا مطالعہ کرنے کے لیے 97 موجودہ سرکاری سنسکرت اداروں  کو اسٹڈی سینٹر، ریسرچ سینٹر اور اداروں  میں تبدیل  کیا جائےگا، جنہیں 1 اپریل 2022 سے کمار بھاسکر ورما سنسکرت اور پراچین ادھین وشوودیالیہ، نلباڑی کے ذریعے شروع کیا جانے والا ہے۔

1 اپریل 2021 سے سرکاری سنسکرت اداروں  میں نئے داخلے نہیں ہوں گے۔اس بیچ آسام اسمبلی کاسہ روزہ سرمائی سیشن بدھ کوغیرمعینہ مدت کے لیے رد کر دیا گیا۔ اس سیشن میں کل 11 بل پاس کیے گئے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)