طالبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ پوسٹ جون 2017 میں لکھی تھی اور اس کو فوراً ڈیلیٹ بھی کردیا تھا۔ اس کو لے کر آسام پولیس نے معاملہ درج کیا ہے۔
نئی دہلی : آسام پولیس نے تقریباً دو سال پرانے فیس بک پوسٹ کے معاملے میں گوہاٹی یونیورسٹی کی طالبہ کے خلاف معاملہ درج کیا ہے ۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، طالبہ نے تقریباً دو سال پہلے مبینہ طور پر بیف کو لے کر ایک فیس بک پوسٹ ڈالی تھی ، حالاں کہ اس نے فوراً ہی پوسٹ کو ڈیلیٹ کر دیا تھا۔
طالبہ ریحانہ سلطانہ (28) کا کہنا ہے کہ اس کی پوسٹ کو غلط سیاق و سباق میں لیا گیا۔ گوہاٹی (ویسٹ) کے ڈی سی پی کے کے چودھری نے کہا ۔ ہم نے طالبہ کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ۔ یہ پرانی فیس بک پوسٹ کو لے کر ہے لیکن اس پوسٹ کے دوبارہ چرچہ میں آنے بعد اس کی جانکاری لی گئی ہے۔
طالبہ کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 153 اے اور آئی ٹی ایکٹ 67 کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔ دراصل سلطانہ نے جون 2017 میں یہ فیس بک پوسٹ آسامی زبان میں لکھی تھی ۔ اس پوسٹ میں مبینہ طور پرکہا گیا تھا کہ ، آج میں بیف کھاکر پاکستان کی خوشی میں شامل ہوئی ۔ میں نے اپنی پسند کا کھانا کھایا ہے ۔ بیف لفظ پڑھ کر برائے مہربانی کسی طرح کی سازش شروع مت کیجیے گا اور اپنی فطرت ظاہر مت کیجیے گا۔
سلطانہ نے کہا ، اس بات کو لے کر تنازعہ ہے کہ میں نے بقرعید کے موقع پر یہ پوسٹ لکھی ، لیکن میں نے دو سال پہلے جون 2017 میں یہ پوسٹ لکھی تھی ۔ لوگوں کے ذریعے اس کو غلط طرح سے لینے اور مجھے نشانہ بنانے کے بعد میں نے اس پوسٹ کو فوراً ڈیلیٹ کر دیا تھا۔ 19 جون 2017 کو میں نے اس کی وضاحت بھی پیش کی تھی کہ میرے طنزیہ پوسٹ کو غلط سمجھا گیا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ انہوں نے یہ پوسٹ کیوں لکھی ؟ سلطانہ نے کہا کہ ، ہندوستان –پاکستان کے بیچ کرکٹ میچ تھا اور ہندوستان نے بہت خراب مظاہرہ کیا تھا ۔ میں نے وراٹ کوہلی کے آؤٹ ہونے اور ہندوستان کے میچ ہارنے پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے یہ طنزیہ پوسٹ لکھی تھی ۔اس وقت ملک بھر میں بیف کھانے اور بیف کھانے کی وجہ سے لوگوں پر حملے کی خبر وں کو لے کر تنازعہ ہورہا تھا۔ میں نے اسی طرح سے پوسٹ لکھی تھی لیکن پتہ نہیں کہ اس پوسٹ کو کس طرح غلط سیاق و سباق میں لیا گیا ، جس سے تنازعہ پیدا ہوا اور میرے خلاف معاملہ درج کیا گیا۔