آسام کانگریس نے اسلاموفوبک ویڈیو پر ریاستی بی جے پی کے خلاف شکایت درج کرائی

06:42 PM Sep 22, 2025 | دی وائر اسٹاف

آسام کانگریس نے ریاستی بی جے پی کے خلاف پارٹی کے سوشل میڈیا ہینڈل پر پوسٹ کیے گئے ایک اے آئی ویڈیو پر شکایت درج کرائی ہے۔ کانگریس نے بی جے پی کے سوشل میڈیا سیل پر فرقہ وارانہ بدامنی کو بھڑکانے، مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے اور بوڈو لینڈ ٹیریٹورل کونسل (بی ٹی سی) کے انتخابات کے لیے نافذ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔

آسام پردیش کانگریس کمیٹی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سربراہ بیدبرت بورا نے ریاستی بی جے پی کے سوشل میڈیا سیل کے خلاف دسپور پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔تصویر بہ شکریہ: ایکس/ گورو گگوئی

نئی دہلی: آسام کانگریس نے جمعرات (18 ستمبر) کو ریاستی بی جے پی کے خلاف پارٹی کے سوشل میڈیا ہینڈل پر پوسٹ کیے گئے  ایک اے آئی ویڈیو پر شکایت درج کرائی، جس میں اس کے رہنماؤں اور مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ویڈیو میں آسام پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر گورو گگوئی کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس میں انہیں پاکستانی قومی پرچم کے پس منظر میں لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے ساتھ تقریر کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ، آسام پردیش کانگریس کمیٹی کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سربراہ بیدبرت بورا نے ریاستی بی جے پی کے سوشل میڈیا سیل کے خلاف دسپور پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے، جس میں مجرمانہ سازش، فرقہ وارانہ بدامنی کو ہوا دینے، مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے اور بوڈو لینڈ ٹیریٹوریل کونسل (ٹی سی بی) کے انتخابات کے لیے لاگو ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔

بورا نے شکایت درج کروانے کے بعد میڈیا کو بتایا کہ یہ شکایت آسام بی جے پی کے صدر دلیپ سیکیہ، بی جے پی سوشل میڈیا سیل کے شریک کنوینر شیکھر جیوتی بیشیہ اور آسام میں پارٹی کی سوشل میڈیا مہم اور شمال-مشرقی خطے کے لیے مواد کی حکمت عملی سے وابستہ دیگر ‘نامعلوم’ عہدیداروں کے خلاف درج کی گئی ہے۔

کانگریس لیڈر نے بتایا کہ 15 ستمبر کو پارٹی کے سوشل میڈیا ہینڈل پر پوسٹ کیے گئے ‘آسام ودآؤٹ بی جے پی’ کے عنوان سے ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ آسام میں مسلمانوں کی اکثریت ہے، جس میں عوامی مقامات پر گائے کے گوشت کی  فروخت، اسلامی علامتوں سے منسوب جگہوں کا نام تبدیل کرنا، 90 فیصد مسلم آبادی کا مبالغہ آمیز اعداد و شمار، عہدوں پر مسلمان،شریعت کے نفاذ جیسے قانون کو لاگو کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

بورا نے کہا کہ ویڈیو کے عنوان کے علاوہ تفصیلات بھی  اس طرح پیش کی گئی ہیں کہ ‘یہ واضح طور پر مسلمانوں کے تئیں خوف اور نفرت کو فروغ دیتا ہے اور کانگریس لیڈروں بالخصوص راہل گاندھی اور گورو گگوئی کی شبیہ کو داغدار کرتا ہے۔’

انہوں نے الزام لگایا کہ ‘اپنا ووٹ سوچ سمجھ کر چنیں ‘ کے الفاظ کے ساتھ ختم ہونے والا ویڈیو آنے والے بوڈولینڈ ٹیریٹوریل کونسل (بی ٹی آر سی) کے انتخابات کے لیے ووٹرز کو راغب کرنے کے لیے بنایا گیا  ہے۔

شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ ’ یہ کوئی واحد معاملہ نہیں ہے بلکہ 12 ستمبر کو اسی سوشل میڈیا ہینڈل کے ذریعہ پوسٹ کیے گئے اسی طرح کے ویڈیو کے بعد کا واقعہ ہے… اور آسام کے نازک فرقہ وارانہ تانے بانے کے موجودہ تناظر میں اس طرح کے مواد کی گردش خطرناک ہے۔‘

بورا نے پولیس پر زور دیا کہ وہ بی جے پی کے سوشل میڈیا ڈپارٹمنٹ سے جعلسازی اور آلات کو ضبط کرنے کے لیے ویڈیو کی فرانزک جانچ سمیت تیزی سے تحقیقات کرے۔

انہوں نے پولیس پر بھی زور دیا کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے حکام کو آئی ٹی ایکٹ 2000 کے تحت پوسٹ کو فوری طور پر ہٹانے کے لیے ہدایات جاری کریں تاکہ اس کی مزید گردش کو روکا جا سکے اور آسام ریاستی الیکشن کمیشن کو ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی مبینہ خلاف ورزیوں کے بارے میں مطلع کیا جائے۔

پولیس نے کہا کہ انہیں شکایت موصول ہوئی ہے اور کوئی کارروائی کرنے سے پہلے اس کی تحقیقات کی جائے گی۔

آسام بی جے پی سوموار سے اپنے ایکس ہینڈل پر کئی ویڈیوز پوسٹ کر رہی ہے، جس میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ریاست کو غیر قانونی تارکین وطن سے خطرہ ہے۔

ویڈیو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئےگگوئی نے کہا، ‘بی جے پی آئی ٹی سیل کے ذریعہ بنائے گئے الفاظ، کاموں اور تصویروں میں آسامی سماج کی سطح کو چھونے کی بھی طاقت نہیں ہے۔’

انہوں نے کہا کہ آسام  کی عظمت اور شان ایسے سیاستدانوں کی حقدار ہے جو ریاست کے لوگوں کو نئی بلندیوں تک پہنچانے میں مدد کر سکیں۔

لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گگوئی نےایکس پر پوسٹ کیا ، ‘آسام کوشریمنت شنکردیو، اذان پیر، سورگدیو سیوکافا، لچیت بورفوکن، اور بھوپین ہزاریکا جیسی عظیم شخصیات نےسینچاہے۔ جو لوگ مویشی، کوئلہ، پان اور منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں وہ آسام کے ذہنوں پر اثر انداز نہیں ہوپائیں گے۔’

کانگریس لیڈر نے کہا کہ ان کی پارٹی ‘پائلٹوں، انجینئروں، ڈاکٹروں، کاروباریوں، بینکروں اور کاروباری مالکان کا معاشرہ’ بنانا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ہم ایک ایسا ‘بور’ (عظیم) آسام دیکھنا چاہتے ہیں جہاں سخت محنت نفرت  پر بھاری پڑے، شائستگی  غرور پر بھاری پڑے، جمہوریت مطلق العنانیت کو کچل دے اور سب  کے ساتھ احترام سے پیش آیا جائے۔’