مودی-شاہ کو ملے کلین چٹ کی مخالفت کر نے والے الیکشن کمشنر کا ریکارڈکھنگالنے میں جٹی حکومت

نریندر مودی حکومت نے پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کو خط لکھ کر پوچھا ہے کہ یہ پتہ کر کے بتائیں کہ وزارت بجلی میں اپنی مدت کار کے دوران الیکشن کمشنر اشوک لواسانے کہیں اپنے اثر و رسوخ کا غیر مناسب استعمال تو نہیں کیا تھا۔ عام انتخابات کے دوران لواسا نے پانچ مواقع پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو الیکشن کمیشن کے ذریعے دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کی تھی۔

نریندر مودی حکومت نے پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کو خط لکھ کر پوچھا ہے کہ یہ پتہ کر کے بتائیں کہ وزارت بجلی میں اپنی مدت کار کے دوران الیکشن کمشنر اشوک لواسانے کہیں اپنے اثر و رسوخ کا غیر مناسب استعمال تو نہیں کیا تھا۔ عام انتخابات کے دوران لواسا نے پانچ مواقع پر انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو الیکشن کمیشن کے ذریعے دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کی تھی۔

 اشوک لواسا(فوٹو بہ شکریہ: الیکشن کمیشن)

اشوک لواسا(فوٹو بہ شکریہ: الیکشن کمیشن)

نئی دہلی: مرکز کی نریندر مودی حکومت نے پبلک سیکٹر کی 11 کمپنیوں کو خط لکھ‌کر کہا ہے کہ اپنے ریکارڈز کھنگال‌کر بتائیں کہ 2009-2013 کے دوران وزارت بجلی میں اپنی مدت کار کے دوران الیکشن کمشنراشوک لواسا نے کہیں اپنے اثر ورسوخ کا غیر مناسب استعمال تو نہیں کیا تھا۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، یہ خفیہ اطلاع پاورسکریٹری کی منظوری کے ساتھ 29 اگست کو پبلک سیکٹر کی کمپنیوں (پی ایس یو) کےسی وی او سے مانگی گئی ہے۔

 اس خط میں لکھا ہے، ‘ایسا الزام ہے کہ آئی اے ایس افسر اشوک لواسا وزارت بجلی میں جونیئر سکریٹری/ ایڈیشنل سکریٹری/اسپیشل سکریٹری کے اپنے ستمبر 2009 سے دسمبر 2013 کی مدتکے دوران کچھ کمپنیوں یا ان کی معاون کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے اپنے عہدےکے اثر و رسوخ کاغلط استعمال کیا۔ ‘خط کے ساتھ وزارت بجلی نے 14 کمپنیوں کی فہرست بھیجی ہے جو تمام بجلی اور لائق تجدید توانائی شعبوں  میں لگی ہوئی ہیں اور جہاں الیکشن کمشنر کی بیوی نوویل لواسا نے ڈائریکٹرکے طور پر کام کیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی اے ٹو زیڈ گروپ کی کمپنیوں کو مختلف پی ایس یو اورریاستی حکومتوں کے ذریعے فراہم کیے گئے 135 منصوبوں کی ایک فہرست بھی بھیجی ہے، جس میں نوویل لواسا کے ذریعے حاصل 45.8 لاکھ روپے کی ادائیگی کی تفصیلات  ہیں۔ اس کے ساتھ ہی 2009-2011 کے درمیان اے ٹو زیڈ ویسٹ مینجمنٹ لمیٹڈ کو مختلف ریاستی حکومتوں کے ذریعےدیے گئے13 بڑے منصوبوں کی ایک اور فہرست بھیجی گئی ہے، جب اشوک لواسا وزارت بجلی میں تعینات تھے۔

تمام سی وی او سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے کسی بھی ثبوت کے لئے اپنے ریکارڈز کھنگالیں جس میں اشوک لواسا نے اپنے اثرو رسوخ کا استعمال کیا ہو اور ان کمپنیوں سے کسی طرح کا کوئی فائدہ حاصل کیا ہو۔پبلک سیکٹر کی جن کمپنیوں کو یہ خط ملے ہیں ان میں این ٹی پی سی (نیشنل تھرمل پاور کارپوریشن)، این ایچ پی سی ،آر ای سی اور پی ایف سی شامل ہیں۔ اخبار کے ذریعے رابطہ کئے جانے پر لواسا نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیااور کہا کہ ان کو خط کے بارے میں جانکاری نہیں ہے۔

واضح ہو کہ، اشوک لواسا نے لوک سبھا انتخابات کے دوران پانچ مواقع پرانتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزامات پر وزیر اعظم نریندر مودی اور موجودہ وزیر داخلہ امت شاہ کو الیکشن کمیشن کے ذریعے دی گئی کلین چٹ کی مخالفت کی تھی۔ اس کے بعد لوک سبھا انتخابات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایتوں کے تصفیہ میں عدم اتفاق کا فیصلہ دینے والےلواسا نے ‘ عدم اتفاق کے ووٹ ‘ کو بھی کمیشن کے فیصلے میں شامل کرنے کی مانگ کرتےہوئے کمیشن کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

 اس کے بعد الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی شکایتوں کے تصفیہ میں کمیشن کے ممبروں کے ‘ عدم اتفاق کے ووٹ ‘ کو فیصلے کا حصہ بنانے کی الیکشن کمشنر اشوک لواسا کی مانگ کو 2-1 کی اکثریت کی بنیاد پر نامنظور کر دیا تھا۔ کمیشن نے اس معاملے میں موجودہ انتظام کو ہی برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ عدم اتفاق اور اقلیت کے فیصلے کو کمیشن کے فیصلے میں شامل کر کے عام نہیں کیا جائے‌گا۔

اس کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے آر ٹی آئی قانون کے تحت الیکشن کمشنر اشوک لواسا کے عدم اتفاق والے تبصروں کا انکشاف کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس جانکاری کو عام کرنے سے کسی آدمی کی زندگی یا حفاظت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ وہیں، اشوک لواسا کی بیٹی اور لیہہ کی ضلع الیکشن افسر اور ڈپٹی کمشنر اونی لواسا نے لوک سبھا انتخابات سے پہلے پارٹی کے حق میں رپورٹ کرنے کے لئے جموں وکشمیر بی جے پی رہنماؤں کے ذریعے لیہہ میں میڈیا اہلکاروں کو لفافے میں پیسے دئےجانے کی شکایتوں کو پہلی نظر میں صحیح پایا تھا اور تفتیش کا حکم دیا تھا۔

 اس کے ساتھ ہی لیہہ میں ہی فوج کے افسروں پر جوانوں سے ان کی ووٹنگ کو لےکرپسند کے بارے میں پوچھے جانے کے معاملے میں نوٹس لیتے ہوئے اونی لواسا نے لیہہ واقع14 کارپس کے جنرل آفیسر کمانڈنگ کو ایک خط لکھ‌کر شکایت درج کرائی تھی۔ الزام تھا کہ 4-لداخ پارلیامانی حلقہ کمانڈنگ افسر ووٹنگ کرنے کے لئے جوانوں کوبیلٹ پیپر دینے کے بجائے ٹیلی فون کے ذریعے ان کی پسند پوچھ رہے ہیں۔ ‘

اس کے بعد ستمبر کے مہینے میں اشوک لواسا کی فیملی کے تین ممبروں کو محکمہ انکم ٹیکس کی طرف سے نوٹس ملا جس میں ان کی بیوی نوویل سنگھل لواسا، بہن شکنتلااور بیٹے ابیر لواسا شامل ہیں۔ ان سبھی کو انکم ٹیکس کا اعلان نہ کرنے اورغیراعلانیہ جائیداد کے الزام میں نوٹس بھیجا گیا ہے۔ اس معاملے میں کارروائی جاری ہے۔ اشوک لواسا کی بہن شکنتلا جو پیشے سے ڈاکٹر ہیں جبکہ ان کی بیوی نوویل سنگھل لواسا سابق بینکر ہیں اور کئی کمپنیوں کی ڈائریکٹر رہ چکی ہیں۔جبکہ ان کے بیٹے ابیر لواسا نورش آرگینک فوڈ لمیٹڈ کمپنی کے ڈائریکٹر ہیں اورپچھلے مالی سال اس کمپنی میں ابیر کے 10000 شیئر تھے۔