وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے اپنے بلاگ میں کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف غیر مصدقہ الزامات کی حمایت کرکے چیف جسٹس کے ادارہ کو متزلزل کرنے کی کوشش کرنے والے ایسے لوگوں کا کام رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے۔
ارون جیٹلی (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے چیف جسٹس رنجن گگوئی پر لگائے گئے جنسی استحصال کے الزامات کو بدقسمتی قرار دیا۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی کے خلاف جنسی استحصال کے الزام کے ایک دن بعد اتوار کو جیٹلی نے اپنے بلاگ میں کہا، ‘ یہ وقت عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے۔ ‘وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بلاگ میں کہا کہ سپریم کورٹ کے چیف کے خلاف کمزور الزامات کی حمایت کر کے چیف جسٹس کے ادارہ کو متزلزل کرنے کی کوشش کرنے والے ایسے لوگوں کا کام رکاوٹیں کھڑی کرنا ہے۔
انہوں نے ایسے لوگوں کو ‘Institutional disruption’بتاتے ہوئے کہا کہ ملک کے چیف جسٹس کے خلاف جو لوگ جھوٹ پھیلا رہے ہیں، ان کے خلاف مناسب کارروائی ہونی چاہیے۔سپریم کورٹ کی ایک سابق ملازم کے ذریعے الزام لگائے جانے کے بعد عدالت نے سنیچر کو خصوصی سماعت کی تھی۔جیٹلی نے کہا کہ شائستگی، اقدار، اخلاقیات اور ایمانداری کے تناظر میں ہندوستان کے موجودہ چیف جسٹس کی کافی عزت ہے۔ یہاں تک کہ جب ناقد ان کے عدالتی نقطہ نظر سے غیرمتفق ہوتے ہیں، تب بھی ان کے اقداری نظام پر کبھی سوال نہیں اٹھایا گیا ہے۔ ایک ناراض شخص کے پوری طرح سے کمزور الزامات کی حمایت کرنا چیف جسٹس کے ادارہ کو غیر مستحکم کرنے کے عمل کی مدد کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ادارے کو تباہ کرنے کے لئے جھوٹ کا ساتھ دینے والوں کے ساتھ اگر سختی سے نہیں نپٹا گیا تو یہ بڑھتا ہی جائےگا۔جیٹلی نے کہا کہ چیف جسٹس کے خلاف استحصال کرنے کا الزام لگانے والی ایک جونیئر کورٹ اسسٹنٹ کے واقعہ کو غیر ضروری توجہ مل گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسی شکایتں جب کسی بھی ایڈمنسٹریٹوکام کاج میں عام طور پر کی جاتی ہیں تو ان کو مناسب کمیٹی میں بھیجا جاتا ہے۔ لیکن جب شکایت گزار اپنے الزامات کو سنسنی خیز بنانے کے لئے اپنی اطلاع کی کاپیاں سپریم کورٹ کے دیگر ججوں اور میڈیا کے درمیان تقسیم کرتی ہے، تو یہ معاملہ عام نہیں رہ جاتا۔
جیٹلی نے کہا کہ جب ادارے میں رکاوٹ پیدا کرنے کے انوٹھے ٹریک ریکارڈ کے ساتھ چار ڈیجیٹل میڈیا ہاؤس ، چیف جسٹس کو ایسے سوال نامے بھیجتے ہیں، تو ظاہر ہے کہ چیزیں جو نظر آ رہی ہیں، وہ نہیں کچھ اور ہے۔انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے کچھ سالوں میں institution destabilizersکا نمایاں طور پر استحکام دیکھا گیا ہے۔ ان کے لئے کوئی ریڈ لائن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا، ‘ ان میں سے کئی لیفٹ یا الٹرا لیفٹ نظریے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان کے پاس کوئی انتخابی بنیاد یا مقبول عام حمایت نہیں ہے، پھر بھی میڈیا اور تعلیم میں اب بھی ان کی خاصی موجودگی ہے۔ جب مین اسٹریم میڈیا سے باہر ہو گئے تو انہوں نے ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کی پناہ لی ہے۔ ‘
جیٹلی نے کہا کہ بھلےہی ان میں سے زیادہ تر حاشیے سے متعلق نظریات اور خیالات سے جڑے ہیں لیکن یہ افسوس کی بات ہے کہ کانگریس پارٹی سے جڑے بار کے ممبروں کے ایک طبقہ کا رجحان ان سے جڑنے کا ہے۔ بے بنیاد بیس پر ججوں اور یہاں تک کہ چیف جسٹس کے خلاف Impeachment کی تجاویز پر کچھ رکن پارلیامان کے دستخط کے لئے لگاتار کوشش کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کو اس بات سے تعجب ہوتا ہے کہ کانگریس ایسی مہم کی حمایت کرتی ہے۔
اس فیس بک بلاگ کو انگریزی میں پڑھنے کے لئے
یہاں کلک کریں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)