جن ریاستوں کے لئے آرٹیکل 371 کے تحت خصوصی اہتمام کئے گئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر ریاست نارتھ ایسٹ کی ہیں اور خصوصی درجہ ان کی تہذیب کو تحفظ عطا کرنے پر مرکوز ہے۔
نئی دہلی: جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 کو ختم کئے جانے کے ساتھ آرٹیکل 371 نے بھی لوگوں کا دھیان اپنی طرف کھینچا ہے جو دیگر ریاستوں، خاص کر نارتھ ایسٹ کی ریاستوں کو خصوصی درجہ عطا کرتا ہے۔جن ریاستوں کے لئے آرٹیکل 371 کے تحت خاص اہتمام کئے گئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر ریاست شمال مشرق کی ہیں اور خصوصی درجہ ان کی تہذیب کو تحفظ عطا کرنے پر مرکوز ہے۔
آرٹیکل 371 ‘ اے ‘ کہتا ہے کہ ناگالینڈ کے معاملے میں ناگاؤں کی مذہبی یا سماجی روایتوں، اس کے روایتی قانون اور عمل، ناگا روایت قانون کے مطابق، فیصلوں سے جڑے دیوانی اور فوجداری انصاف انتظامیہ ، زمین اور وسائل کی ملکیت اور منتقلی کے تناظر میں پارلیامنٹ کی کوئی بھی کارروائی نافذ نہیں ہوگی۔یہ تبھی نافذ ہوگی جب ریاستی اسمبلی اس کو نافذ کرنے کے لئے تجویز منظور کرے۔
گزشتہ جون مہینے میں نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسیو پارٹی (این ڈی پی پی) کے نیئکی سلی نکی کائرے نے کہا تھا کہ آرٹیکل 371 اے ریاست کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔ آرٹیکل 371 اے کہتا ہے کہ ریاست میں زمین اور وسائل حکومت کے نہیں، بلکہ لوگوں کے ہیں۔ایم ایل اے نے کہا تھا کہ آرٹیکل 371 اے کے اہتماموں کی وجہ سے زمین مالکان اپنی زمین پر حکومت کو کوئی بھی ترقی کا کام کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔
آرٹیکل 371-جی بھی اسی طرح کا ہے جو میزورم کے لئے خاص اہتمام مہیاکراتا ہے۔یہ اہتمام کہتا ہے کہ میزو لوگوں کی مذہبی یا سماجی روایتوں، اس کے روایتی قانون اور عمل، میزو روایت قانون کے مطابق، فیصلوں سے جڑے دیوانی اور فوجداری انصاف انتظامیہ ، زمین اور وسائل کی ملکیت اور منتقلی کے تناظر میں پارلیامنٹ کی کوئی بھی کارروائی تب تک نافذ نہیں ہوگی جب تک کہ ریاستی اسمبلی اس کو نافذ کرنے کے لئے تجویز منظور نہ کرے۔
وہیں، آرٹیکل 371 بی آسام کے لئے خاص اہتمام دستیاب کراتا ہے۔ 371 بی لانے کا اہم مقصد میگھالیہ ریاست کی تشکیل کرنے کا تھا۔ اسی طرح 1972 میں وجود میں آئے آرٹیکل 371 سی منی پور کو خاص اہتمام دستیاب کراتا ہے۔آرٹیکل 371 ایف، 371 ایچ بالترتیب : سکم اور اروناچل پردیش کو خاص اہتمام دستیاب کراتے ہیں۔
آرٹیکل 371 صدر جمہوریہ کو مہاراشٹر کے ودربھ اور مراٹھ واڑہ علاقوں اور باقی ریاست اور گجرات کے سوراشٹر، کچھ اور باقی ریاست کے لئے الگ ڈیولپمنٹ بورڈوں کی تشکیل کی طاقت عطا کرتا ہے۔آرٹیکل 371 ڈی، آرٹیکل 371 ای، آرٹیکل 371 جے، آرٹیکل 371 آئی بالترتیب : آندھر پردیش، کرناٹک اور گووا کو خاص اہتمام مہیا کراتے ہیں۔
مرکز کے ذریعے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو ملنے والے خصوصی درجے کو ختم کرنے کے بعد حزب مخالف جماعت خدشہ جتا رہے تھے کہ اب مودی حکومت آرٹیکل 371 کو بھی ختم کر دےگی۔حالانکہ گزشتہ منگل کو لوک سبھا میں بحث کے دوران آرٹیکل 371 کو ہٹانے سے متعلق کچھ حزب مخالف ممبروں کے خدشہ کو خارج کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا، ‘ شمال مشرق، مہاراشٹر اور کرناٹک سمیت کچھ ریاستوں کے ممبروں کو میں اطمینان دلانا چاہتا ہوں کہ نریندر مودی حکومت کا آرٹیکل 371 کو ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ‘
فریقین سے بات چیت نہیں کرنے کے حزب مخالف کے الزامات پر وزیر داخلہ نے کہا کہ کتنے سالوں تک بات چیت ہوگی۔انہوں نے کہا، ‘ ہم حریت کے ساتھ بات چیت نہیں کرنا چاہتے، اگر وادی کے لوگوں میں خدشہ ہے تو ضرور ان سے بات چیت کریںگے، ان کو گلے لگائیںگے۔ ‘اے آئی ایم آئی ایم کے اسدالدین اویسی کی حکومت پر اس قدم کے ذریعے ‘ تاریخی بھول ‘ کرنے کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے شاہ نے کہا، ‘ ہم تاریخی بھول نہیں کر رہے، تاریخی بھول کو سدھارنے جا رہے ہیں۔ ‘
غور طلب ہے کہ حکومت کے اس قدم کو لےکر چو طرفہ تنقید ہو رہی ہے کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کےیونین ٹریٹری بنانے کے فیصلے کے بارے میں کشمیر کے لوگوں کی کوئی رائے نہیں لی گئی۔ یہ فیصلہ ان پر زبردستی تھوپا گیا ہے، اس کی وجہ سے اس کے برے نتائج ہو سکتے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)