گزشتہ آٹھ اکتوبر کو ممبئی پولیس نے ٹی آر پی سے چھیڑ چھاڑ کرنے والے ایک گروہ کا انکشاف کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ ممبئی کے پولیس کمشنر نے دعویٰ کیا تھا کہ ری پبلک ٹی وی سمیت کچھ چینلوں نے ٹی آر پی کے ساتھ ہیرپھیر کی ہے۔
نئی دہلی: ممبئی پولیس کا کہنا ہے کہ ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی نے دونوں ری پبلک ٹی وی چینلوں کی ٹی آر پی بڑھانے کے لیے براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کو لاکھوں روپے کی ادائیگی کی ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے سوموار کو عدالت کے سامنے ریمانڈ رپورٹ میں یہ بات کہی ہے۔پولیس نے داس گپتا کی ریمانڈ مانگتے ہوئے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت کو بتایا،‘جب داس گپتا براڈ کاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل کے سی ای او تھے، تب ارنب گوسوامی اور دیگر ملزمین نے ری پبلک بھارت اور رپبلک ٹی وی کی غیرقانونی طریقے سے ٹی آر پی بڑھانے کے لیے سازش کی تھی۔ ایسا کرنے کے لیے گوسوامی نے کئی بار داس گپتا کو لاکھوں روپے دیے، جو کہ جانچ میں ثابت ہوا ہے۔’
یہ پہلی بار ہے کہ پولیس نے ٹی آر پی معاملے میں گوسوامی کے مبینہ رول کا انکشاف کیا ہے۔ حالانکہ اس سلسلے میں تبصرہ کرنے کے لیے ارنب گوسوامی دستیاب نہیں تھے۔اس ریمانڈ رپورٹ میں ملزمین کی فہرست میں رپبلک ٹی وی کے مالکوں کا بھی ذکر ہے۔ حالانکہ، اس میں خصوصی طور پرگوسوامی کا نام نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق، داس گپتا نے زیورات اور دیگر قیمتی سامان خریدنے کے لیے اس پیسے کا استعمال کیا۔ اس سامان کو ان کے گھر سے بھی ضبط کیا گیا ہے۔پولیس نے کہا، ‘اس میں لگ بھگ ایک لاکھ روپے کی ٹیگ ہیئر کی گھڑی اور 2.22 لاکھ روپے کے زیور ہیں۔’
اسسٹنٹ پولیس انسپکٹر سچن ویج نے کہا کہ داس گپتا نے جانچ کے دوران کہا کہ گوسوامی کی ممبئی کے الگ الگ ہوٹلوں میں ان سے تین بار ملاقات ہوئی اور انہوں نے لاکھوں روپے کی نقدی کی ادائیگی کی، جس میں امریکی ڈالر بھی تھے۔
انہوں نے کہا کہ گوسوامی اور داس گپتا نے ٹائمس ناؤ میں ایک ساتھ کام کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پولیس کوخدشہ ہے کہ داس گپتا اور رومل رام گڑھیا کے علاوہ براڈ کاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل کے سابق سی ای او براڈ کاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل کے کچھ دیگر اسٹاف کی بھی شمولیت ہے۔
بتا دیں کہ ممبئی پولیس نے مبینہ ٹی آر پی گھوٹالا معاملے میں براڈ کاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل کے سابق سی ای و رومل رام گڑھیا کو 17 دسمبر کو گرفتار کیا تھا۔ یہ اس معاملے میں 14ویں گرفتاری تھی۔پچھلے ہفتے پولیس نے کہا تھا کہ انہوں نے ایک تھرڈ پارٹی کی آڈٹ رپورٹ ملنے کے بعد یہ گرفتاری کی۔
پولیس کے مطابق، اس سال جولائی مہینے میں براڈ کاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل کے سامنے پیش کی گئی آڈٹ رپورٹ میں کہا کہ ٹائمس ناؤ جیسے چینل کی ریٹنگ کم کر دی گئی، تاکہ ری پبلک کی ٹی آر پی بڑھائی جائے۔پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں براڈ کاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل کےاسٹاف کے بیچ کے کچھ ای میل بھی ملے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے۔
اکتوبر میں ممبئی پولیس نے کچھ چنندہ ٹی وی چینلوں کی ٹی آر پی میں ہیراپھیری کے لیے ایف آئی آر درج کی تھی۔پولیس نے بعد میں کہا کہ ٹی آر پی کی ہیراپھیری میں تین چینل ری پبلک ٹی وی، باکس سنیما اور فقط مراٹھی شامل تھے۔
اس کے بعد نومبر میں پولیس نے ٹی آر پی کی پیمائش کے لیے گھروں میں لگائے گئے بار ومیٹر سے چھیڑ چھاڑ کے لیے 12 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کی تھی۔اب دوسری چارج شیٹ داس گپتا، رام گڑھیا اور دیگر کے خلاف دائر کی جائےگی۔
غورطلب ہے کہ براڈ کاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل کی جانب سے ہنسا ریسرچ ایجنسی کے توسط سے کچھ چینلوں کے خلاف ٹی آر پی میں دھاندلی کرنے کی شکایت درج کرائے جانے کے بعد پولیس نے اس مبینہ گھوٹالے کی جانچ شروع کی تھی۔
بتا دیں کہ ٹی آر پی سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کون سا ٹی وی پروگرام سب سے زیادہ دیکھا گیا۔ اس سے ناظرین کی پسند اور کسی چینل کی مقبولیت کا بھی پتہ چلتا ہے۔خفیہ طریقے سے کچھ گھروں میں ٹی وی چینل کے ناظرین کی بنیاد پر ٹی آر پی کا شمار کیا جاتا تھا۔ بارک ٹی وی چینلوں کے لیے ہفتہ وار ریٹنگ جاری کرتا ہے، جو اشتہار دینے والوں کو متوجہ کرنے کے لیے اہم ہوتی ہے۔
بارک ٹی وی کے ناظرین کی تعداد بتانے کے لیے صحیح، قابل اعتماد اورٹائم باؤنڈ سسٹم کے قیام اور نگرانی کا کام کرتا ہے اور ٹیلی کام ریگولیٹری اتھارٹی آف انڈیا کی ہدایات سے بندھا ہوتا ہے۔ٹی آر پی کو ناپنےکے لیے ممبئی میں دو ہزار بار و میٹرلگائے گئے ہیں۔ بارک نے ‘ہنسا’ نامی ایجنسی کو ان میٹر پر نظر رکھنے کا ٹھیکہ دیا تھا، جہاں سے اس مبینہ ٹی آر پی چھیڑ چھاڑ معاملے کی شروعات ہوئی۔
بارک نے کچھ گھروں میں ٹی وی کے ناظرین کی تعدادریکارڈ کرنے والے بارومیٹر لگانے اور ان کی دیکھ ریکھ کرنے کا ذمہ ہنسا کو دیا ہوا ہے۔الزام ہے کہ جن کچھ گھروں میں بارومیٹر لگائے گئے تھے، ان میں سے کچھ گھروں کو رشوت دےکر ٹی وی پر کچھ خاص چینل چلانے کے لیے کہا گیا تاکہ ان کی ٹی آر پی بڑھے۔
حال میں دائر کئے گئے 1400صفحات کی چارج شیٹ میں پولیس نے الزام لگایا ہے کہ ہنسا کے ایک افسر نے بارومیٹر والے گھروں کو ٹی وی پر بکس سنیما، فقط مراٹھی، مہا مووی اور ری پبلک ٹی وی چلانے کے لیے پیسے دیے ہیں۔
چارج شیٹ میں لگ بھگ 140 لوگوں کے نام گواہ کے طور پرلیے گئے ہیں، جن میں ‘براڈکاسٹ آڈینس ریسرچ کاؤنسل’ (بارک) کے اافسر، فارینسک ماہرین،فارینسک آڈیٹر، اشتہار دینے والے، بارومیٹر کا استعمال کرنے والے لوگ اور دیگر شامل ہیں۔
اب تک اس معاملے میں ری پبلک ٹی وی کے ویسٹرن ریزن ڈسٹری بیوشن ہیڈ اور دو دیگر چینلوں کے مالکوں سمیت 13 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ اشتہار دینے والوں کے بیان بھی چارج شیٹ کا حصہ ہیں، جن میں انہوں نے دھوکہ دھڑی کاالزام لگایا ہے۔
افسرنے کہا تھا کہ ری پبلک ٹی وی کے اکاؤنٹس سمیت چینلوں کافارینسک آڈٹ بھی دستاویز کا حصہ ہے۔ بعد میں دائر کیےجانے والے ضمنی چارج شیٹ میں 2000 پنے اور جوڑے جا ئیں گے، جس میں فارینسک اور تکنیکی شواہد سمیت ملزمین کے ضبط فون، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹروں سے نکالے گئے چیٹ لاگس، ای میل، پیغامات اور دیگر ڈیٹا شامل ہوں گے۔
ری پبلک ٹی وی نے کچھ بھی غلط کرنے کی بات سے انکار کیا ہے۔
غورطلب ہے کہ مہاراشٹر سرکار نے پچھلے دنوں ریاست میں معاملوں کی جانچ کی سی بی آئی کو دیے گئے‘اتفاق رائے’ کو واپس لے لیا تھا۔ریاستی سرکار نے یہ قدم مبینہ ٹی آر پی فنڈنگ کو لےکر‘نامعلوم ’ چینلوں اور لوگوں کے خلاف اتر پردیش پولیس کے ذریعے درج کیے گئے معاملے کی جانچ کی ذمہ داری سی بی آئی کے پاس جانے کے مد نظر اٹھایا تھا۔
ای ڈی نے حال میں ممبئی پولیس کی جانچ سے متعلق مبینہ ٹی آر پی گھوٹالہ معاملے میں منی لانڈرنگ سے متعلق شکایت دائر کی تھی۔سرکاری ذرائع نے نومبر میں کہا کہ سینٹرل جانچ ایجنسی نے منی لانڈرنگ روک تھام قانون کے اہتماموں کے تحت ایس ای آئی آردائر کی ہے جو پولیس ایف آئی آر کے برابر ہے۔
ای ڈی نے ممبئی پولیس کے ذریعے اکتوبر میں درج کی گئی ایف آئی آر کا مطالعہ کرنے کے بعد شکایت دائر کی۔معلوم ہو کہ اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد بارک نے گزشتہ 15 اکتوبر کو نیوز چینلوں کی ریٹنگ کو عارضی طور پر12 ہفتےکے لیے رد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)