قابل ذکر ہے کہ محرم کے جلوس کو روکنے کے لیے سرینگر سمیت کشمیر کے کئی حصوں میں اتوار کو کرفیو جیسی پابندیا ں لگائی گئیں ۔
نئی دہلی:جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ختم کیے جانے کے بعد فوج نے جنوبی کشمیر کے کچھ حصوں میں مقامی لوگوں کو آرٹیکل 370ہٹنے سے ہونےوالے فائدے کو سمجھانے کے لیے پوسٹر لگائے اور تقسیم کیے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، جب لفٹننٹ جنرل کے جے ایس ڈھلن سے پوچھا گیا کہ یہ اشتہاری مہم فوج چلا رہی ہے یا مرکزی حکومت کی ہدایت پر ہو رہا ہے تب انہوں نے 4 ستمبر کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ، یہاں کوئی منظم مہم نہیں چل رہی ہے۔انہوں نے کہا ، علاقے کے فائدے کے لیے گزشتہ 30 سالوں سے فوج یہاں پر بھائی چارہ لانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے، جس کے تحت اس نے لوگوں کو متاثر کرنے والے علماء ، اساتذہ ، طلبا اور سرپنچوں سے بات چیت کی ہے۔
پلواما کے اریہل میں مقامی لوگوں نے ایک شاپنگ کمپلکس پر اردو میں لگے پوسٹر دکھائے ، ان پوسٹروں میں آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35اے کو ریاست سے ہٹائے جانے فائدے کے بارے میں تفصیل سے بتایا گیا ہے۔ان فائدوں کا تذکرہ صحت ، تعلیم ، سیاحت اور جائیداد کے حقوق اور آر ٹی آئی کے زمروں کے تحت کیا گیا تھا۔ اس نے مرکزی حکومت کی اسکیموں جیسے آیوشمان اسکیم کی توسیع اور مڈڈے میل جیسے پہلوؤں کے فائدوں کو لسٹ کیا گیا ہے۔پوسٹر میں لکھا ہے ، نئے کوچنگ سینٹر اور پرائیویٹ اسکول بنیں گے ۔ نئے ہوٹل بنیں گے ۔ مرکز کی نگرانی میں رہنے کا ماحول اچھا ہوگا۔ زمین کی قیمت بڑھے گی۔
اس میں نئی فیکٹریا ں لگنے اور مقامی لوگوں کو نوکری ملنے کی بات کہی گئی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ باہر شادی کرنے والی ریاست کی عورتوں کا ان کی جائیداد پرحق بنا رہے گا۔اریہل چوراہے کے دکاندار ظہور احمد نے کہا کہ ، خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے کچھ دن بعد فوج آئی اور اس نے ہمیں یہ فوٹو کاپی پکڑا دیا ۔ انہوں نے دیواروں پر بھی پوسٹر چپکادیے ۔ انہوں نے ہمیں سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ ہمارے لیے کیوں ضروری ہے۔
ایک دوسرے مقامی شخص اشفاق فیروز نے کہا کہ کہ پوسٹروں کو باٹنے کے دوران فوج نے کہا کہ ہم اپنے سیب کا بیوپار پوری آزادی سے دوسری ریاستوں کے ساتھ کر سکیں گے ۔جہاں زیادہ تر پوسٹروں کو لوگوں نے اتار دیا ہے ، وہیں کچھ پوسٹر خالی عمارتوں اور دکانوں پر ابھی بھی لگے ہوئے ہیں ۔
کشمیر کے کئی حصوں میں کرفیو، محرم کے جلوس کے دوران جھڑپیں
اس سے قبل اتوار کو کشمیر میں محرم کے ایک جلوس کے دوران شیعہ مسلم عزا داروں اور سکیورٹی اہلکاروں کے مابین ہونے والی جھڑپوں کے بعد وادی کے کئی علاقوں میں 8 ستمبر کو ایک بار پھر کرفیو لگا دیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ،مقامی حکام کے علاوہ عینی شاہدین نے بھی تصدیق کی کہ7ستمبر کی شام محرم کے ایک روایتی جلوس کے دوران سکیورٹی اہلکاروں نے جب عزا داروں کو روکنے کی کوشش کی، تو جلوس میں شریک شیعہ مسلمانوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ ان جھڑپوں میں کم از کم 12 مقامی باشندے اور 6سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔
ان جھڑپوں کے دوران سکیورٹی فورسز نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے پیلیٹ گن اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔قابل ذکر ہے کہ ،یہ کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب ہر سال نکالے جانے والے محرم کے روایتی جلوس کی طرح سری نگر میں اس سال بھی محرم کے پہلے عشرے کے دوران مقامی شیعہ مسلمانوں نے ایک جلوس نکالنے کی کوشش کی لیکن سکیورٹی اہلکاروں نے جلوس کی صورت میں شہر میں نکلنے کی اجازت دینے کو راضی نہ ہوئے۔
ان جھڑپوں کے دوران بھیڑ نے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا۔ ایک مقامی حکومتی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ یہ جھڑپیں رات گئے دیر تک جاری رہیں۔ اس دوران سکیورٹی اہلکاروں نےمسلسل آنسو گیس کے شیل فائر کرنے کے علاوہ پیلیٹ گنوں سے فائرنگ بھی کی۔
اس معاملے میں حکومتی موقف سامنے نہیں آیا ہے۔غور طلب ہے کہ سری نگر کے دو علاقے ایسے ہیں، جہاں مقامی آبادی میں اکثریت شیعہ مسلمانوں کی ہے۔ اسی لیے وہاں ہر سال محرم کے مہینے میں عزا داری کے دوران ماتمی جلوس بھی نکالے جاتے ہیں۔ ایسے جلوس ہر سال اپنے مقررہ راستوں سے گزرتے ہیں لیکن اس مرتبہ سکیورٹی فورسز نے جلوس نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا، جس پر مقامی شیعہ مسلمان شدید ناراض تھے۔
واضح ہوکہ جھڑپیں بھی زیادہ تر انہی علاقوں میں ہوئیں جہاں اکثریتی آبادی شیعہ مسلمانوں کی ہے۔ جس جلوس کو مسلح فورسز نے روکنے کی کوشش کی، وہ روایتی طور پر اپنے پانچ کلومیٹر طویل راستے سے گزرتا ہوا سری نگر کے مرکز سے بھی گزرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق، ان جھڑپوں کے بعد حکام نے کشمیر کے کئی علاقوں میں دوبارہ کرفیو لگا دیا۔گزشتہ اتوار کو لاؤڈ اسپیکروں سےشہر میں کرفیوکا اعلان بھی کیا۔پولیس کی طرف سے لاؤڈ اسپیکروں پراعلان کیے جا رہے تھے کہ ،عام شہریوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں ہی رہیں اور باہر نکلنے کی کوشش نہ کریں۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)