اس سے پہلے ممبئی کے الگ الگ علاقوں میں گزشتہ 14 اور 15 اکتوبر کو پی ایم سی بینک کے تین اکاؤنٹ ہولڈرکی موت کے معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ بینک میں مالی بدانتظامی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد گزشتہ ستمبر مہینے میں ریزرو بینک نے نقدی نکالنے کی حد طے کرنے کے ساتھ ہی بینک پر کئی پابندی لگا دی تھی۔
نئی دہلی: بحران میں گھرے پنجاب اینڈ مہاراشٹر (پی ایم سی) بینک کے ایک اور اکاؤنٹ ہولڈر کی گزشتہ جمعہ کو موت ہو گئی۔ ان کے رشتہ داروں کا دعویٰ ہے کہ بینک سے جمع پونجی نہ نکال پانے کی وجہ سے اکاؤنٹ ہولڈر اپنا علاج نہیں کرا پایا۔ 83 سالہ مرلی دھر دھرا کی موت ممبئی کے ملند علاقے میں واقع رہائش گاہ پر جمعہ کو ہوئی۔ ان کے بیٹے پریم دھرا نے یہ جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایم سی بینک میں فیملی کا 80 لاکھ روپے جمع ہے۔ پریم نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ان کے والد کی بائی پاس سرجری کا مشورہ دیا تھا۔ بینک میں جمع رقم پھنسی ہونے کی وجہ سے وہ علاج کے لئے پیسے نہیں جٹا سکے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، 1947 میں پاکستان کے سندھ سے مرلی دھر ملند آئے تھے۔ سات لوگوں کی فیملی میں اکیلے کمانے والے ان کے بیٹے پریم نے بتایا، ‘ انہوں نے کڑی محنت کی تھی اور آخرکار ایک چائے کی دکان کھولنے میں کامیاب رہے تھے۔ یہ دکان اب میں چلاتا ہوں۔ ‘ انہوں نے کہا، ‘ گزشتہ 24 ستمبر کو میری بیوی کو ایک پرائیویٹ ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا۔ ہاسپٹل نے دو لاکھ روپے کا بل تھمایا تھا۔ شروع میں یہ بات میں نے اپنے والد کو نہیں بتائی تھی، لیکن جب وہ یہ بار بار پوچھنے لگے کہ میں کیوں پریشان رہتا ہوں تو آخرکار یہ بات ان کو بتا دی۔ ‘
11 اکتوبر کو طبیعت بگڑنے کے بعد ان کو ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا۔ پریم نے بتایا، ‘ ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ ان کی بائی پاس سرجری کرانے کی ضرورت ہے۔ پیسوں کے لئے میں اپنی بہن کے ساتھ بینک گیا اور افسروں سے بات کی۔ افسروں نے ہمیں بھروسہ دلایا تھا کہ وہ ہماری درخواست آر بی آئی کو بھیج دیںگے، لیکن کہہ نہیں سکتا کہ کب اور کتنا پیسہ ملےگا۔ ‘
پریم نے کہا، ‘ میں نے سب سے پوچھا، اپنے تمام دوستوں اور پڑوسیوں سے لون کے لئے بات کی، لیکن سب لوگوں کے کھاتے پی ایم سی بینک میں ہی تھے، اس لئے کسی کے پاس ہمیں دینے کے لئے پیسے نہیں تھے۔ پی ایم سی بینک میرے والد کی موت کا ذمہ دار ہے۔ اس نے سازش رچی اور ہماری محنت کی کمائی کو ہم سے ٹھگنے کی اسکیم بنائی۔ ‘
رپورٹ کے مطابق، مرلی دھر 59 سالہ پھتومل پنجابی کے پڑوسی تھے۔ پھتومل کا بھی کھاتا پی ایم سی بینک میں ہے۔ گزشتہ 15 اکتوبر کو دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہو گئی تھی۔ پی ایم سی بینک کے اکاؤنٹ ہولڈر کی موت کا یہ چوتھا معاملہ ہے۔ بینک میں گھوٹالہ سامنے آنے کے بعد ریزرو بینک آف انڈیا نے پی ایم سی بینک سے پیسے نکالنے کی زیادہ سے زیادہ حد طے کی ہے۔ اس سے زیادہ رقم اکاؤنٹ ہولڈر کو نکالنے کی اجازت نہیں ہے۔ فی الحال یہ حد 40000 روپے ہے۔
اس سے پہلے بینک کے دو اکاؤنٹ ہولڈر کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی اور ایک خاتون ڈاکٹر نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔ جیٹ ایئرویز کے سابق ٹیکنیشین سنجے گلاٹی کی گزشتہ 14 اکتوبر کی رات کو ممبئی کے اوشیوارا میں اپنے گھر میں کھانا کھانے کے بعد دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی، جبکہ پھتومل پنجابی (59) کو 15 اکتوبر کو دل کا دورہ پڑا، اس وقت وہ اپنی دکان میں تھے۔
سنجے گلاٹی پی ایم سی بینک کے خلاف مظاہرہ میں حصہ لے رہے تھے۔ ان کے سبھی کھاتے پی ایم سی بینک میں تھے اور سارا پیسہ بھی بینکوں میں جمع تھا۔ وہیں، پھتومل پنجابی کاروبار میں نقصان سے جوجھ رہے تھے۔ ان کے دوستوں نے بتایا کہ دیوالی پاس آ رہی تھی اور وہ اپنے کاروبار کو لےکر پریشان تھے۔ 15 اکتوبر کو انہوں نے بےچینی کی شکایت کی تھی، جب تک ان کو ہاسپٹل لے جایا گیا تب تک ان کی موت ہو گئی تھی۔
اسی طرح 39 سال کی خاتون ڈاکٹر یوگیتا بجلانی کی موت ہو گئی۔ وہ ڈپریشن سے جوجھ رہی تھیں اور انہوں نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ یوگیتا بجلانی گزشتہ سال ہی امریکہ سے ممبئی لوٹی تھیں اور اپنے رشتہ داروں اور ایک سال کے بیٹے کے ساتھ ممبئی کے اندھیری ویسٹ میں رہ رہی تھی۔ پی ایم سی کی اندھیری ویسٹ برانچ میں یوگیتا بجلانی کی 90 لاکھ روپے کی ایف ڈی (فکسڈ ڈپازٹ) تھی۔
غور طلب ہے کہ ستمبر میں ریزرو بینک نے پی ایم سی بینک میں مالی بدانتظامی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد بینک کے صارفین کے لئے نقدی نکالنے کی حد طے کرنے کے ساتھ ہی بینک پر کئی طرح کی دیگر پابندیاں لگا دی تھیں۔ بینک کے کام کاج میں بدانتظامیاں اور ریئل اسٹیٹ کمپنی ایچ ڈی آئی ایل کو دئے گئے قرض کے بارے میں صحیح جانکاری نہیں دینے کو لےکر اس پر انضباطی پابندی لگائی گئی تھی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)