امراوتی کو مقننہ، وشاکھاپٹنم کو عاملہ اور کرنول کو جوڈیشیل راجدھانی بنایا جائےگا۔ سابق وزیراعلیٰ چندربابو نائیڈو کی پارٹی ٹی ڈی پی راجدھانی کو منتقل کرنے کے قدم کی پرزور مخالفت کر رہی ہے۔ آج ٹی ڈی پی کے کئی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا۔
نئی دہلی: حزب مخالف کی مخالفت کے درمیان آندھر پردیش اسمبلی نے سوموار کو سنٹرالائزیشن ڈیولپمنٹ کرنے کے مقصدسے ریاست میں تین راجدھانیاں بنانے کی تجویز کو منظوری دے دی۔ یہ تین راجدھانیاں وشاکھاپٹنم، کرنول اور امراوتی ہوںگی۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق، آندھر پردیش ڈی سنٹرالائزیشن اینڈ اکول ڈیولپمنٹ آف آل ریجنس ایکٹ، 2020 کو میونسپل ایڈمنسٹریشن اینڈ اربن ڈیولپمنٹ وزیر بی ستیہ نارائن کے ذریعے پیش کیا گیا تھا۔
وزیر خزانہ بی راجیندرناتھ نے بل پر گفتگو شروع کی اور کہا کہ حکومت ریاست کو چار علاقوں میں منقسم کرکے زونل ڈیولپمنٹ شروع کرنا چاہتی ہے، جس میں ہرایک علاقے میں تین-چار ضلعے ہوںگے تاکہ متوازن ترقی یقینی بنائی جا سکے۔ راجیندرناتھ نے کہا، ‘ ہم زونل ڈیولپمنٹ بورڈس کی تشکیل کریںگے جو ترقی میں تیزی لانے کے تعلق سے سفارش کریںگے۔ ہم امراوتی میٹروپولیٹن علاقہ تیار کر رہے ہیں، جہاں سے مقننہ کے کام ہوںگے۔ اس کا مطلب ہوگا کہ امراوتی مقننہ راجدھانی ہوگی۔ عاملہ راجدھانی وشاکھاپٹنم ہوگی جبکہ کرنول اربن ڈیولپمنٹ ایریا جوڈیشیل راجدھانی ہوگی۔ ‘
انھوں نے اسمبلی کو بتایا،’ راج بھون اور سکریٹریٹ کو وشاکھاپٹنم لے جایا جائے گا’۔ سابق وزیراعلیٰ چندربابو نائیڈو کی پارٹی ٹی ڈی پی راجدھانی کو منتقل کرنے کے قدم کی پرزور مخالفت کر رہی ہے۔ آج کابینہ کے اجلاس سے پہلے، ٹی ڈی پی کے کئی رہنماؤں کو امراوتی، وجئےواڑا اور گنٹور میں احتیاطاً حراست میں لے لیا گیا۔
کشیدگی کی وجہ سے حکومت کے فیصلے کی مخالفت کر رہے ٹی ڈی پی کارکنان اور کسانوں کو امراوتی کے 29 گاؤں میں مظاہرہ منعقد کرنے سے روکا گیا تھا۔ وزیراعلیٰ ریڈی کے قافلے نے امراوتی میں مظاہرین سے بچنے کے لئے ایک الگ راستہ اپنایا اور سکیورٹی سخت کر دی گئی۔
کابینہ اس اے پی کیپٹل ریجن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے پی سی آر ڈی اے) کو بھی رد کرنے کا فیصلہ کر سکتی ہے جو پچھلی ٹی ڈی پی حکومت کے ذریعے نئی راجدھانی کے طور پر امراوتی کی ترقی کی دیکھ ریکھ کے لئے بنائی گئی تھی۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی حکومت غالباً وجئےواڑا اور گنٹور ڈیولپمنٹ اتھارٹی لائےگی جس کو دونوں شہروں کے درمیان کے علاقے کو ترقی یافتہ کرنے کا کام سونپا جائےگا۔
بتا دیں کہ، اس بےحد اہم فیصلے سے پہلے آندھر ریاستی حکومت نے ریاست میں احتیاطاً حراست قانون اور نیشنل سکیورٹی ایکٹ (این ایس اے)،1980 نافذ کر دیا تھا۔ 17 جنوری سے نافذ ان احکام کے تحت ریاستی پولیس کو لوگوں کو احتیاطاً حراست میں لینے اور لوگوں کو ایک سال تک حراست میں رکھنے کا حق مل گیا۔