لوک سبھا میں کانگریس ایم پی کے پیگاسس جاسوسی کا معاملہ اٹھانے پر مرکزی وزیر داخلہ نے ثبوت مانگے

لوک سبھا میں منشیات کی اسمگلنگ پر نگرانی سے متعلق معاملے پر کانگریس کے رکن پارلیامنٹ گورو گگوئی نے پیگاسس اسپائی ویئر سے جاسوسی کے بارے میں مرکزی حکومت سےجواب دینے کو کہا۔

لوک سبھا میں منشیات کی اسمگلنگ پر نگرانی سے متعلق معاملے پر  کانگریس کے رکن پارلیامنٹ گورو گگوئی نے پیگاسس اسپائی ویئر سے جاسوسی کے بارے میں مرکزی حکومت سےجواب دینے کو کہا۔

لوک سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

لوک سبھا میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: 2021 میں پارلیامنٹ کے مانسون سیشن میں خلل ڈالنے والا پیگاسس جاسوسی  معاملہ بدھ (21 دسمبر) کو لوک سبھا میں پھر سے اٹھایا گیا، جس کے بارے میں  مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور کانگریس کے رکن پارلیامنٹ گورو گگوئی کے درمیان تیکھی نوک جھونک دیکھنے کو ملی۔

ایوان میں منشیات کی اسمگلنگ پر بحث کے دوران کانگریس کے رکن پارلیامنٹ نے دعویٰ کیا کہ پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے سیاست دانوں اور صحافیوں کے فون ٹیپ کیے جارہے ہیں۔ گگوئی کے الزام پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے شاہ نے ایم پی سے اپنے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایوان زیریں میں رول 193 کے تحت ‘ملک میں منشیات کے غلط استعمال کا مسئلہ اور اس سلسلے میں حکومت کے اقدامات’ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے رکن پارلیامنٹ گورو گگوئی نے سمندری ، فضائی  اور زمینی سرحدی راستوں سے  ملک میں انسانی اسمگلنگ ، اسلحے اور منشیات کی بڑھتی ہوئی اسمگلنگ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے اس سمت میں روک تھام اور فورسز کو مضبوط بنانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں جانکاری  دینے کی مانگ کی۔

رپورٹ کے مطابق، انہوں نے منشیات کےہندوستان میں پہنچنے کے بارے میں پوچھا، ‘کیا آپ نے سمندری ، زمینی  اور ہوائی اڈوں پر نگرانی بڑھا ئی ہے؟ ہندوستان میں منشیات پہنچتی کیسے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ جب حکومت بارڈر سکیورٹی کی بات کرتی ہے تو وہ جاننا چاہیں گے کہ اس سکیورٹی کو کس طرح مضبوط کیا گیا ہے۔ پھر گگوئی نے پوچھا، ‘آپ انٹلی جنس اور سرولانس کا استعمال کیسے کر رہے ہیں؟ آپ ہماری جاسوسی کریں، پیگاسس کے ساتھ ہمارے فون پر ٹیپ کریں۔ پیگاسس سے آپ صحافیوں کی جاسوسی کرتے ہیں۔ آپ نے پیگاسس کے ذریعے کتنے ڈرگ مافیا کو پکڑا ہے؟

قابل ذکر ہے کہ 2021 میں ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم، جس میں دی وائر بھی شامل تھا، نے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت یہ انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کی این ایس او گروپ کمپنی کے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے دنیا بھر میں رہنماؤں، صحافیوں، کارکنوں، سپریم کورٹ کے اہلکاروں کے فون مبینہ پر ہیک کرکے ان نگرانی کی گئی یا وہ ممکنہ نشانے پر تھے۔

اس کڑی  میں 18 جولائی 2021 سے دی وائر سمیت دنیا بھر کے 17 میڈیا اداروں نے  50000  سے زیادہ لیک ہوئےایسے موبائل نمبروں کے ڈیٹا بیس کی جانکاریاں شائع کرنا شروع کی تھیں، جن کی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے نگرانی کی جا رہی تھی یا وہ  ممکنہ نگرانی کے دائرے میں تھے۔

 اس تفتیش  کے مطابق، اسرائیل کی ایک سرولانس تکنیکی کمپنی این ایس او گروپ کے متعدد حکومتوں کے گراہکوں کی دلچسپی والے ایسے لوگوں کے ہزاروں ٹیلی فون نمبروں کی لیک ہوئی  فہرست میں 300 تصدیق شدہ ہندوستانی نمبر پائے گئے تھے، جنہیں وزیروں، اپوزیشن لیڈروں، صحافیوں، عدلیہ سے وابستہ افراد، تاجروں، سرکاری افسران، کارکنان وغیرہ کے ذریعے استعمال کیا جاتا رہا  ہے۔

ہندوستان میں اس کے ممکنہ اہداف میں کانگریس کے رہنما راہل گاندھی، سیاسی حکمت عملی ساز پرشانت کشور، اس وقت کے الیکشن کمشنر اشوک لواسا، اب انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو (وہ اس وقت وزیر نہیں تھے) کے ساتھ کئی اہم رہنما شامل تھے۔

تکنیکی تحقیقات میں دی وائر کے دو بانی مدیران  سدھارتھ وردراجن اور ایم کے وینو کے ساتھ دیگر صحافیوں جیسے سشانت سنگھ، پرنجوئے گہا ٹھاکرتا اور ایس این ایم عابدی، ڈی یو کے مرحوم پروفیسر ایس اے آر گیلانی، کشمیری علیحدگی پسند رہنما بلال لون اور وکیل الجو پی جوزف کے فون میں  پیگاسس اسپائی ویئر کے ہونے کی بھی تصدیق کی گئی تھی۔

 بتادیں کہ این ایس او گروپ کا کہنا ہے کہ وہ اس ملٹری گریڈ کے اسپائی ویئر کو صرف حکومتوں کو ہی فروخت کرتا ہے۔ ہندوستانی حکومت نے پیگاسس کی خریداری کی نہ تو تردید کی ہے اور نہ ہی تصدیق کی ہے۔

پیگاسس پروجیکٹ کےسامنے آنے کے بعد ملک اور دنیا بھر میں اس پر بڑا سیاسی تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا۔ ہندوستان میں بھی مودی حکومت کے ذریعے مبینہ جاسوسی کے الزامات پر درجن بھر درخواستیں دائر ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے 27 اکتوبر 2021 کو ریٹائرڈ جسٹس آر وی رویندرن کی سربراہی میں ایک آزاد انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی۔

گزشتہ اگست میں کمیٹی  نے تین حصوں میں اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ کو پیش کی تھی، جس کے بعد عدالت نے بتایا تھا کہ کمیٹی کو 29 میں سے پانچ آلات میں ‘میلویئر’ ملا ہے۔ تاہم، تکنیکی کمیٹی نے کہا تھاکہ وہ حتمی طور پر یہ نہیں کہہ سکتے کہ ڈیوائس میں ملا میلویئر پیگاسس ہےیا نہیں۔ کمیٹی نے یہ بھی کہا تھا کہ حکومت نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا تھا۔

تاہم، بدھ کو پارلیامنٹ میں اس معاملے سے متعلق کانگریس کے رکن پارلیامنٹ کے ریمارکس پر اعتراض کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا، ‘انہوں نے بہت سنگین الزام لگایا ہے کہ ان کے موبائل میں پیگاسس لگا ہے۔ انہیں ایوان  میں اس کی بنیاد رکھنی چاہیے۔ ایسے نہیں بول سکتے ہیں۔

شاہ نے کہا، اگر ان کے (گگوئی) کے پاس ایک بھی بنیاد ہے، کسی  لیڈرکا، کسی  صحافی یا خود کا… تو اسے ایوان میں رکھا جانا چاہیے۔ یہ ایوان سنجیدگی کے ساتھ  بحث کرنے  کے لیے ہے، بے بنیاد سیاسی الزامات کے لیے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی رکن کچھ کہتا ہے تو اس پر ایوان میں حقائق رکھنے کی اہلیت کے بعدبولنا چاہیے۔

اس دوران گورو گگوئی نے کہا کہ وہ درخواست کرتے ہیں کہ اگر ایسا نہیں ہے تو حکومت کو یہ کہنا چاہیے کہ پیگاسس کا استعمال نہیں ہوا ہے۔

اس پر امت شاہ نے کہا کہ انہوں نے (گگوئی) کہا ہے کہ ان پر (پیگاسس) کا استعمال ہوا ہے، ایسے میں وہ حقائق رکھ دیں، باقی تو اس  معاملے کو سپریم کورٹ نے طے کردیا ہے۔

اس موضوع پر گورو گگوئی نے کہا کہ اگر لوک سبھا کے اسپیکر کو لگتا ہے کہ ‘میں نے ایوان کی بے حرمتی کی ہے تو آپ (اسپیکر)  ہدایت دیں۔’ اس پر لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہا، ‘اس میں ایوان ہم اپنی بات حقائق اور ثبوتوں کے ساتھ رکھیں،  تو ایوان کا وقار بڑھتا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)