ایک طرف سرکار جہاں اس بات سے انکار کر رہی ہے کہ این پی آر اور این آر سی میں کوئی تعلق ہے، وہیں اپنے پہلی مدت کار میں نریندر مودی سرکار نے پارلیامنٹ میں کم سے کم نو بار بتایا تھا کہ این آر سی کو این پی آرکےاعدادوشمار کی بنیاد پر پورا کیا جائےگا۔
نئی دہلی:مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منگل کو این پی آر اوراین آر سی کے بیچ فرق بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں کے لیے الگ الگ قانون ہیں اور این پی آر کے اعدادوشمار کا استعمال کبھی بھی این آر سی کی کارروائی کے لیے نہیں کیا جائےگا۔خبررساں ایجنسی اےاین آئی کو دیے، ایک انٹرویو میں شاہ نے کہا، ‘این پی آر ایک ڈیٹابیس ہے جس کی بنیاد پر پالیسیاں بنتی ہیں۔ این آر سی ایک کارروائی ہے جس میں لوگوں سے ان کی شہریت ثابت کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔ دونوں کے بیچ کوئی تعلق نہیں ہے، نہ ہی ان کا استعمال ایک دوسرے کے سروے میں ہوگا۔
این پی آرکےاعدادوشمار کا استعمال کبھی بھی این آر سی کے لیے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ قانون بھی الگ الگ ہیں…میں سبھی لوگوں، خاص طورپر اقلیتوں کو مطمئن کرنا چاہتا ہوں کہ این پی آر کا استعمال این آر سی کے لیے نہیں کیا جائےگا۔ یہ ایک افواہ ہے۔’
حالانکہ، اعدادوشمارکوئی اور کہانی کہتے ہیں۔ این آر سی کو شہریت قانون1955 کے تحت این پی آر کی بنیاد پر 2003 کے شہریت ضابطوں میں درج کیا گیا ہے۔ حقیقت میں، این پی آر ان ضابطوں کا حصہ ہے جنہیں این آر سی کے لیے تیار کیا گیا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، یہی نہیں، اپنے پہلی مدت کار میں نریندر مودی سرکار نے پارلیامنٹ میں کم سے کم نو بار بتایا تھا کہ این آر سی کو این پی آر اعدادوشمار کی بنیاد پر پورا کیا جائےگا۔
این پی آر ملک کے عام شہریوں کا رجسٹر ہے۔ اسے شہریت ایکٹ1955 اور شہریت ضابطہ2003 کے اہتماموں کے تحت مقامی(گاؤں/قصبہ)، ضلع، ریاست اور قومی سطح پر تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ ضابطہ شہریت ایکٹ، 1955 کی دفعہ18کے تحت ذیلی دفعہ(1) اور (3) کے تحت ضابطے طے کئے گئے ہیں۔
این آر سی کے لیے طے کئے ضابطہ3 کی ذیلی دفعہ(4)کے مطابق، مرکزی سرکار اس بارے میں ایک حکم جاری کرکے ایک تاریخ طے کر سکتی ہے جس کے ذریعے آبادی رجسٹر لوگوں سے متعلقہ جانکاری جمع کرکے تیار کیا جائےگا، جو عام طور پر مقامی رجسٹرار کے دائرہ اختیار میں رہتے ہیں۔’
ضابطے کی دفعہ(5) کہتی ہے، ‘ہندوستانی شہریوں کے مقامی رجسٹر میں آبادی رجسٹر سے کی گئی تصدیق کے بعد لوگوں کی تفصیلات ہوگی۔’
ضابطہ4 کے تحت ‘ہندوستانی شہریوں کے قومی رجسٹر کی تیاری’معنون ذیلی دفعہ4 کہتی ہے، تصدیق کی کارروائی کے دوران،مشکوک شہریت والےافراد کی تفصیلات مقامی رجسٹرارکےذریعے آگے کی جانچ کے لیے آبادی رجسٹر میں مناسب تبصرےکے ساتھ درج کی جائےگی اورمشکوک شہریت کے معاملے میں، فرد یا فیملی کوتصدیق کی کارروائی ختم ہونے کے فوراً بعدایک بتائے گئے پروفارما میں مطلع کیا جائےگا۔
ضابطہ7کے تحت، ‘گھر کے مکھیا کو این پی آر مشق کے دوران صحیح جانکاری فراہم کرانی ہوگی جس میں ناکامیاب ہونے پر اس پر 1000 روپے تک کا جرمانہ(ضابطہ 17 کے تحت) لگایا جائےگا۔’
حال میں جاری وزارت داخلہ کی سال 2018-19 کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این آر سی نافذ کرنے کی سمت میں این پی آر پہلا قدم ہے۔ سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ‘این پی آرمذکورہ قانون (شہریت ایکٹ)کے اہتماموں کے تحت ہندوستانی شہریوں کے این آرسی کی سمت میں پہلا قدم ہے۔’
8 جولائی 2014 کو کانگریس ایم پی راجیو ستو کے سوال کے تحریری جواب میں اس وقت کے وزیر نے کہا، ‘این پی آر کے منصوبے کا تجزیہ کیا گیا ہے اور یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ این پی آر کو پورا کیا جانا چاہیے اور اسے اپنے منطقی انجام پر لے جانا چاہیے، جو کہ این پی آر میں ہر عام شہری کی شہریت کی حالت کی تصدیق کرکے این آرسی کی تعمیرکرنا ہے۔’
15 اور 22 جولائی کو لوک سبھا میں وقفہ سوال کے دوران رجیجو نے ایک بار پھر سے اسی طرح این پی آر اور این آرسی کا تعلق جوڑا۔
23 جولائی کو انہوں نے راجیہ سبھا میں یہی بیان ایک بار پھر سے دیا۔
26 نومبر، 2014 کو رجیجو نے راجیہ سبھا میں کہا، ‘این پی آرہر ہندوستانی شہری کی شہریت کی حالت کی تصدیق کرکےاین آرسی کی سمت میں پہلا قدم ہے۔’
21 اپریل اور 28 جولائی، 2015 کو لوک سبھا میں وقفہ سوال کے دوران وزیر مملکت ہری بھائی پارتھی بھائی چودھری نے منطقی انجام پر جانے کے بیان کو دوہرایا۔
13 مئی، 2015 کو راجیہ سبھا میں رجیجو نے یہی بیان ایک بار پھر سے دیا۔
16 نومبر، 2016 کو رجیجو نے اس کو راجیہ سبھا میں وقفہ سوال کے دوران دوہرایا۔ انہوں نے کہا، ‘سرکار نے ملک میں عام شہریوں کی تفصیلات کو شامل کرتے ہوئے آبادی رجسٹر تیار کرنے کو منظوری دی ہے۔ آبادی رجسٹر کی تیاری شہریت ایکٹ، 1955 کے شہریت ضابطے، 2003 کے اہتماموں کے تحت ہندوستانی شہریوں کے قومی رجسٹر کی تیاری کا ایک حصہ ہے۔’
این آر سی کرنے کی بات کئی بار کہنے والے شاہ نےمنگل کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں اتوار کووزیر اعظم نریندر مودی کے اس تبصرے کی حمایت کی کہ سرکار میں این آر سی کو لےکر کوئی بات نہیں ہو رہی ہے۔