ودیاساگر کالج کے پرنسپل گوتم کنڈو نے کہا، ‘بی جے پی حامی پارٹی کا پرچم لئے ہمارے دفتر کے اندر گھس آئے اور ہمارے ساتھ بد سلوکی کرنے لگے۔ انہوں نے دستاویز پھاڑ دیے، دفتروں میں توڑپھوڑ کی اور جاتے وقت ودیاساگر کا مجسمہ توڑ دیا۔ انہوں نے دروازے بند کر دیے اور موٹرسائیکل کو آگ کے حوالے کر دیا۔ ‘
نئی دہلی: مغربی بنگال کی راجدھانی کولکاتہ میں منگل کو بی جے پی صدر امت شاہ کے روڈ شو کے دوران بی جے پی اور ترنمول کارکنان کے درمیان تشدد آمیز جھڑپ ہو گئی تھی۔ اس دوران بنگال نشاۃ ثانیہ کی اہم ہستی اور مشہور اصلاح پسندایشورچندر ودیاساگر کا مجسمہ توڑ دیا گیا۔تشدد کے دوران ودیاساگر کالج میں مجسمہ توڑے جانے کے معاملے میں بی جے پی صدر امت شاہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اب ترنمول کانگریس اور بی جے پی کے درمیان الزامات کا دور شروع ہو گیا ہے۔مجسمہ توڑے جانے کی مخالفت میں مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس کے کئی ٹاپ رہنماؤں نے بدھ کو اپنے-اپنے فیس بک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ان کی’ نمائشی تصویر'(ڈسپلے پکچر یا ڈی پی) لگائی ہے۔
سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر اور فیس بک پر ترنمول کانگریس کی پروفائل کی ڈی پی کو بھی بدلکر ان کی جگہ ایشورچندر ودیاساگر کی تصویر لگائی گئی ہے۔شمالی کولکاتہ میں منگل کو مبینہ طور پر بی جے پی کارکنان کے ذریعے سماجی مصلح ایشورچندر ودیاساگر کا مجسمہ توڑے جانے کی مخالفت میں وزیراعلیٰ ممتا بنرجی بدھ کو ایک احتجاجی ریلی نکالنے والی ہیں۔
Here's a picture of the desecrated bust of #Vidyasagar … More proof of vandalism by #BJP goons at Amit Shah's road show. #Kolkata pic.twitter.com/vQDlKj6vfj
— Derek O'Brien | ডেরেক ও’ব্রায়েন (@derekobrienmp) May 15, 2019
کولکاتا یونیورسٹی کے کالج اسٹریٹ کیمپس اور ودھان سارنی میں ودیاساگر کالج کے پاس بی جے پی اور ترنمول کانگریس حامی طالب علموں کے درمیان ہوئی جھڑپ میں کئی لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ٹی ایم سی طالب علم اکائی نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کارکن ان پر بولت اور پتھر پھینک رہے تھے۔ وہیں بی جے پی نے کہا ہے کہ ان کے کارکنان پر حملہ کیا گیا، جس کی وجہ سے ان کو پلٹ کر حملہ کرنا پڑا۔ودیاساگر کالج کے پرنسپل گوتم کنڈو نے کہا، ‘بی جے پی حامی پارٹی کا پرچم لئے ہمارے دفتر کے اندر گھس آئے اور ہمارے ساتھ بد سلوکی کرنے لگے۔ انہوں نے کاغذ پھاڑ دیا، دفتر اور یونین کے کمروں میں توڑپھوڑ کی اور جاتے وقت ودیاساگر کےآدم قدمجسمہ کوتوڑ دیا۔ انہوں نے دروازے بند کر دیئے اور موٹرسائیکل کو آگ کے حوالے کر دیا۔ ‘
اگر آپ ودیاساگر تک ہاتھ لے جاتے ہیں تو میں آپ کو غنڈہ کے علاوہ کیا کہوںگی : ممتا بنرجی
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کولکاتہ کی ایک ریلی میں کہا، ‘اگر آپ ودیاساگر تک ہاتھ لے جاتے ہیں تو میں آپ کو غنڈہ کے علاوہ کیا کہوںگی۔ ‘انہوں نے کہا، ‘مجھے آپ کے نظریہ سے نفرت ہے، مجھے آپ کے طریقوں سے نفرت ہے۔ ‘ بنرجی نے کہا تھا، ‘امت شاہ خود کو کیا سمجھتے ہیں؟ کیا وہ سب سے اوپر ہیں؟ کیا وہ بھگوان ہیں کہ ان کی کوئی مخالفت نہیں کر سکتا؟ ‘
#Video #2 more evidence of what BJP goons did at Amit Shah’s road show in #Kolkata #Vidyasagar pic.twitter.com/8dg13fLVKS
— Derek O'Brien | ডেরেক ও’ব্রায়েন (@derekobrienmp) May 15, 2019
ممتا بنرجی نے بی جے پی پر مغربی بنگال میں باہری کو لاکر مشکل پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں ایسا شرمناک واقعہ نہیں دیکھا ہے۔انہوں نے کہا، ‘ ہم اس سال پنڈت ودیاساگر کے 200ویں سالگرہ منا رہے ہیں، لیکن دہلی کے رہنماؤں نے بنگال کی وراثت کو برباد کر دیا۔ میں خاموش نہیں بیٹھوںگی، میں ان کو چھوڑوںگی نہیں۔ ‘
تشدد کے لئے ٹی ایم سی ذمہ دار، الیکشن کمیشن مداخلت کرے : امت شاہ
وہیں بی جے پی صدر امت شاہ نے اس کو جمہوریت کا سیاہ باب کہا ہے۔ شاہ نے کہا، ‘ ٹی ایم سی کارکن ہمیں روکنے کے لئے تشدد کر رہے ہیں۔ پتھر پھینکنا اور آگ زنی کرنا غیرسماجی عناصر کا کام ہے، جو ٹی ایم سی کے حکم پر کیا جا رہا ہے۔ ‘شاہ نے ٹی ایم سی پر بنگال میں تشدد بھڑکانے کا الزام لگایا ہے۔ بدھ کو ہوئی پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا، ‘ اب تک ہو چکے لوک سبھا انتخاب کے چھے مرحلوں میں بنگال میں تشدد کے واقعات لگاتار ہوئے، یہ بتاتا ہے کہ تشدد کے پیچھے ٹی ایم سی ہے، بی جے پی نہیں۔ ‘شاہ نے شمالی کولکاتہ میں ان کے روڈشو کے دوران منگل کو ہوئے تشدد کے لئے بی جے پی کارکنان کو ذمہ دار ٹھہرانے والے میڈیا کے ایک طبقے کی بھی تنقید کی۔
امت شاہ نے میڈیا پر اٹھائے سوال
بی جے پی صدر کولکاتہ میں ہوئے تشدد کے میڈیا کوریج پر بھی ناراض نظر آئے۔ انہوں نے خاص طور پر اے بی پی نیوز کو نشانہ بنایا۔ایک ویڈیو کلپ میں امت شاہ کہہ رہے ہیں،’میڈیا کا رویہ دیکھیے۔ ابھی میری ریلی پر حملہ ہوا تو اے بی پی نے ٹائٹل کیا لگایا، میں نام کے ساتھ کہتا ہوں اے بی پی نیوز ٹائٹل کیا بنایا کہ امت شاہ کی ریلی میں تشدد ہو گیا، جیسے ہم نے تشدد کر دیا۔ ٹائٹل ہونا چاہیے تھا کہ امت شاہ کی ریلی پر ترنمول کے غنڈوں نے حملہ کیا، یہ افواہ پھیلاتے ہیں۔ ‘
Unfortunately, the media never made national security a pressing issue. They would report them as 5 or 10 people died as if they were mere accidents. Actually, they were killed by the terrorists. This was not the right attitude of the media: Shri @AmitShah #BengalWithBJP pic.twitter.com/gYojcTvFXG
— BJP (@BJP4India) May 14, 2019
نئی دہلی واقع بی جے پی صدر دفتر پر امت شاہ نے کہا، ‘میں ممتا جی کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ صرف 42 سیٹوں پر انتخاب لڑ رہی ہیں اور بی جے پی ملک کی تمام ریاستوں میں انتخاب لڑ رہی ہے۔ کہیں پر بھی تشدد نہیں ہوا، لیکن بنگال میں ہر مرحلے میں تشدد ہوا۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ تشدد کے پیچھے ترنمول کانگریس کا ہاتھ ہے۔ ‘بی جے پی صدر نے الزام لگایا کہ بنگال میں الیکشن کمیشن خاموش تماشائی بنا ہوا ہے جبکہ اس کو فوراً مداخلت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کمیشن پر دوہرے معیار اپنانے کا الزام بھی لگایا۔
انہوں نے کہا کہ ترنمول کانگریس کے کارکنان نے ہمدردی بٹورنے کے لئے ایشورچندر ودیاساگر کے مجسمہ کو توڑا۔بی جے پی صدر نے کہا کہ ووٹ بینک کی سیاست کے لئے بنگال نشاۃ ثانیہ کی عظیم ہستی ایشورچندر ودیاساگر کے مجسمہ توڑے جانے کا مطلب ہے کہ ترنمول کانگریس کی الٹی گنتی شروع ہو گئی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)