رام دیو کے ذریعےایلوپیتھی کواسٹپڈ اور دیوالیہ سائنس بتانے کو لےکرمختلف صوبوں میں ان کے خلاف شکایتیں درج کی گئی ہیں۔ رام دیو نے کچھ ایف آئی آرکو ایک ساتھ ملاکر دہلی منتقل کرنے کے ساتھ عبوری راحت کے طور پر مجرمانہ شکایتوں کی جانچ پر روک لگانے کی گزارش کی ہے۔
یوگ گرو رام دیو۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: یوگ گرو بابا رام دیو نے کووڈ 19 مہاماری کے دوران ایلوپیتھی علاج کے خلاف کیے گئے ان کےمبینہ تبصروں کو لےکر انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)کی جانب سے بہار اور چھتیس گڑھ میں درج کرائے گئے کئی معاملوں پر روک کے لیے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔
آئی ایم اے کی پٹنہ اور رائے پور اکائی نے یوگ گرو رام دیو کے خلاف شکایت درج کراتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ کووڈ 19پر قابو پانے کے عمل کے بارے میں ان کےتبصرےتعصب کا باعث بن سکتے ہیں اور یہ لوگوں کو مہاماری کے خلاف مناسب علاج کے تئیں ان کی حوصلہ شکنی کر سکتے ہیں۔
رائے پور کے سول لائنس تھانے میں درج شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ رام دیو کی گمراہ کن جانکاری اور بیان کی وجہ سے جدید ادویات کےاستعمال سے 90 فیصدی سے زیادہ صحت یاب ہو رہے مریض تشویش میں مبتلا ہو جا ئیں گے اور ان کی جان کو خطرہ ہو جائےگا۔ اس سے نہ صرف پوری میڈیکل ،پیرامیڈیکل کمیٹی مشتعل ہے بلکہ ملک میں ناسازگار حالات میں کام کرنے والے طبی عملے کی حوصلہ شکنی بھی ہو رہی ہے۔
بابا رام دیو نے اپنی عرضی میں پٹنہ اور رائے پور میں درج معاملوں کو دہلی منتقل کرنے کی گزارش کی ہے۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ مہینے آئی ایم اےکی بنگال اکائی نے ایلوپیتھی پر رام دیو کے متنازعہ بیان کی مخالفت میں پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔ادارے نے کولکاتہ کےسنتھی تھانے میں شکایت درج کراتے ہوئے رام دیو پر مہاماری کے دوران گمراہ کن اور جھوٹی جانکاری دینے کے ساتھ عوام کے بیچ بھرم پیدا کرنے کاا لزام لگایا گیا تھا۔
آئی ایم اے کی بنگال برانچ نے جمعہ کو درج شکایت میں کہا تھا، ‘رام دیو نے کہا ہے کہ ماڈرن میڈیکل علاج کے طریقوں کی وجہ سے کووڈ کے مریض زیادہ متاثر ہیں اور مر رہے ہیں جو کورونا وائرس کا علاج نہیں کر سکتی۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ٹیکے کی دونوں خوراک لینے کے بعد بھی 10000 سے زیادہ ڈاکٹروں کی موت ہو چکی ہے، جو بالکل غلط ہے۔’
شکایت میں کہا گیا،‘اس طرح کی گمراہ کن اور غلط جانکاری ساجھا کر وہ (رام دیو)مہاماری کے دوران بھرم پیدا کر رہے ہیں، جو سنگین جرم ہے۔’اس سے پہلے آئی ایم اے نے ایلوپیتھی پر گمراہ کن بیان بازی کے لیے رام دیو کے خلاف دہلی میں بھی پولیس میں شکایت درج کرائی تھی۔
آئی ایم اے نے آئی پی اسٹیٹ پولیس تھانے میں دی گئی اپنی شکایت میں کہا تھا کہ رام دیو نے کووڈ 19متاثرین کے لیےقائم اور منظور شدہ طریقوں اور دواؤں سے علاج کے بارے میں جان بوجھ کر اور سوچ سمجھ کر جھوٹی،بے بنیاد اور متعصب جانکاری پھیلائی۔
وہیں آئی ایم اے کی اتراکھنڈ اکائی نے رام دیو کو ہتک عزت کا نوٹس بھی بھیجا تھا، جس کی پتنجلی یوگ پیٹھ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قانونی طریقے سے اس کا
کرارا جواب دیں گے۔
بتا دیں کہ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیے گئے ایک ویڈیو میں رام دیو کو کہتے سنا گیا تھا کہ ‘
ایلوپیتھی ایک اسٹپڈ اور دیوالیہ سائنس ہے’۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایلوپیتھی کی دوائیں لینے کے بعد لاکھوں لوگوں کی موت ہو گئی، جس کے بعد تنازعہ کھڑا ہو گیا۔
ایلوپیتھی کو اسٹپڈ اور دیوالیہ سائنس بتانے پر یوگ سکھانے والے رام دیو کے خلاف وبائی امراض سے متعلق قانون کے تحت کارروائی کرنے کی ڈاکٹروں کے سب سے بڑےادارےانڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)و ڈاکٹروں کے دیگر اداروں کی مانگ کے بعد وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے رام دیو کو ایک خط لکھ کر ان سے گزارش کی تھی کہ وہ اپنے لفظ واپس لے لیں۔
اس کے بعد رام دیو نے ایلوپیتھک دواؤں پر اپنے بیان کو کو واپس لے لیا تھا
وہیں، آئی ایم اے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی ایک خط لکھ کر ٹیکہ کاری اور کووڈ 19 کے علاج کے لیے سرکاری پروٹوکال کو چیلنج دینے پر یوگ گرو کے خلاف سیڈیشن کے الزامات کے تحت فوراً معاملہ درج کرنے کی گزارش کی تھی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)