الہ آباد یونیورسٹی میں تاریخ کے اسسٹنٹ پروفیسر وکرم ہریجن کے خلاف وشو ہندو پریشد کے ایک عہدیدار نے مقدمہ درج کرایا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ وکرم اکثر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ہندو دیوی دیوتاؤں کے بارے میں توہین آمیز اور نفرت انگیز پوسٹ لکھتے رہتے ہیں۔
الہ آباد یونیورسٹی کا وجے نگرم ہال۔ (علامتی تصویر بہ شکریہ: allduniv.ac.in/)
نئی دہلی: سوشل میڈیا پوسٹ میں ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں الہ آباد یونیورسٹی کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کے خلاف اتوار (22 اکتوبر) کو مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اسسٹنٹ پروفیسر کا تعلق دلت کمیونٹی سے ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، یونیورسٹی کے قرون وسطیٰ اور قدیم تاریخ کے شعبہ میں اسسٹنٹ پروفیسر وکرم ہریجن (40) کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153اے (مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا)، 295اے (جان بوجھ کر اور بدنیتی پر مبنی کام کرناجس کا مقصد کسی بھی طبقے کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے اس کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانا ہے) اور انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ (آئی ٹی ایکٹ) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
وشو ہندو پریشد کے الہ آباد ضلع کنوینر شبھم نے اپنی شکایت میں کہا، ‘الہ آباد یونیورسٹی کے وکرم ہریجن اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ہندو دیوی دیوتاؤں کے خلاف توہین آمیز اور نفرت انگیز پوسٹ لکھتے رہتے ہیں۔ اس معاملے کو لے کر یونیورسٹی کے طالبعلموں میں غصہ ہے۔ حتیٰ کہ آج بھی انہوں نے بھگوان رام اور کرشن کے خلاف کچھ تبصرے کیے ہیں۔’
کرنل گنج تھانے کے ایس ایچ او برجیش سنگھ نے کہا، ‘اس سلسلے میں ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے، لیکن ہم نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔’
یونیورسٹی کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یونیورسٹی فی الحال بند ہے اور اس کے دوبارہ کھلنے کے بعد اس معاملے کو دیکھا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق، وکرم ہریجن ستمبر 2019 میں چھٹی پر چلے گئے تھے،انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ کیمپس میں ان کو قتل کیا جا سکتا ہے۔