غیر قانونی مزاروں کو منہدم کرنے کی بات کہتے ہوئے اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کہا ہے کہ یہ نیا اتراکھنڈ ہے، یہاں تجاوزات کرنا تودور اس کے بارے میں اب کسی کوسوچنا بھی نہیں چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ کچھ مہینوں کے بعد ریاست میں یکساں سول کوڈ کا قانون بھی نافذ کریں گے۔
پشکر سنگھ دھامی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)
نئی دہلی: ایک نئے اتراکھنڈ کی تعمیر کی بات کہتے ہوئے، جہاں کوئی تجاوزات کے بارے میں سوچ بھی نہ سکے، وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے جمعہ کو اعلان کیا کہ ریاست میں موجود تمام غیر قانونی ‘مزاروں’ کو منہدم کیا جائے گا۔
اپنی تقریر سے لیے گئے 42 سیکنڈ کے ویڈیو کلپ کے ساتھ شیئر کیے گئے ایک ٹوئٹ میں دھامی نے کہا، ‘ہم لینڈ جہاد کودیو بھومی میں پنپنے نہیں دیں گے’۔ دھامی نے کہا کہ یہ نیا اتراکھنڈ ہے اور یہاں کے اہلکار غیر قانونی مزاروں کو توڑ دیں گے۔
اس ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا، ‘دیو بھومی اتراکھنڈ میں غیر قانونی مزاروں کو توڑ دیں گے۔ یہ نیا اتراکھنڈ ہے، یہاں تجاوزات کرنا تو دور،کسی کو اس کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہیے۔
اس ویڈیو میں وہ کہتے نظر آرہے ہیں کہ ،اس ریاست کے اندر 1000 سے زیادہ مقامات ہیں، جن کو ہم نے ابھی نشان زد کیا ہے،کہیں پر مزار بنا دیا گیا ہے، کہیں پر کچھ اور بنایا گیا ہے، لیکن اس کے نیچے اگر تلاش کیا جا رہا ہے تو کوئی باقیات نہیں مل رہی ہے۔ ہم نے کہا ہے کہ ہم کسی کے خلاف نہیں ہیں لیکن ہم یہاں زبردستی کہیں پر قبضہ نہیں ہونے دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ،کہیں پربھی لینڈ جہاد کو آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، کیونکہ ہم قانون پر یقین رکھتے ہیں، ہم کسی کو نقصان پہنچانے کا کوئی کام نہیں کریں گے، لیکن ہم کسی کااپیزمنٹ بھی نہیں ہونے دیں گے۔ اپیزمنٹ پر بھی سختی سے لگام لگانےکا کام کریں گے۔
ایک اور ویڈیو ٹوئٹ میں وزیر اعلیٰ دھامی نے کہا، ہماری حکومت نے پچھلے ایک سال میں بہت سے عوامی فلاحی فیصلے لیے ہیں۔ جلد ہی ہم یکساں سول کوڈ نافذ کریں گے۔
اس میں وہ کہتے ہیں، ہم نے یکساں سول کوڈ، جو پورے ملک کا مطالبہ ہے، کے نفاذ کے لیے جو کمیٹی بنائی تھی، اس نے کام کو آخری مرحلے کی طرف لے جانے کا کام مکمل کر لیا ہے۔ کچھ مہینوں کے بعد ہم ریاست کے اندر یکساں سول کوڈ کا قانون بھی نافذ کریں گے۔ ہم ایسا کرنے والی ہندوستان کی پہلی ریاست بن جائیں گے اور دیگر ریاستوں سے اس پر عمل درآمد کی توقع رکھتے ہیں۔
معلوم ہو کہ اکتوبر 2022 میں
اتراکھنڈ کے مدارس کو ایک ماہ کے اندر ریاست کے محکمہ تعلیم کے ساتھ اپنا رجسٹریشن کرانے ورنہ بندش کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنے کی بات کہی گئی تھی۔
ریاست کی بی جے پی قیادت والی حکومت کے مطابق ریاست میں تقریباً 400 مدارس ایسے ہیں جو غیر رجسٹرڈ ہیں۔
پچھلے سال ستمبر کے شروع میں اتر پردیش حکومت کے اعلان کے کچھ دنوں بعد کہ وہ ریاست میں غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرے گی، اتراکھنڈ حکومت نے بھی تجویز پیش کی تھی کہ وہ بھی ایسا ہی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے کیوں کہ یہ عمل اس حوالے سے ایک واضح تصویر پانے کے لیے’بہت اہم’ ہے۔
واضح ہو کہ مدارس کو ملنے والی گرانٹ کا صحیح استعمال نہ کرنے کے الزامات کے درمیان ستمبر 2022 میں وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے ان کے
سروے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
دھامی نے کہا تھا، کئی جگہوں پرمدارس کے بارے میں تمام طرح کی باتیں سامنے آ رہی ہیں، اس لیے ان کا ایک بار سروے کرنا بالکل ضروری ہے، تاکہ ساری صورتحال واضح ہو جائے۔