ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سابق سربراہ اوررائٹرآکار پٹیل کو سی بی آئی نے ایف سی آر اے سے متعلق ایک معاملے میں لک آؤٹ سرکلر کا حوالہ دیتے ہوئے بنگلورو ہوائی اڈے پر روک دیا۔ وہ برکلے اور نیویارک یونیورسٹی کے پروگراموں میں شرکت کے لیے امریکہ جا رہے تھے۔
آکار پٹیل۔ (فوٹوبہ شکریہ : ٹوئٹر)
نئی دہلی: ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سابق سربراہ اور رائٹر آکار پٹیل کو سی بی آئی نےان کے خلاف جاری لک آؤٹ سرکلر کا حوالہ دیتے ہوئے بنگلورو ہوائی اڈے پربیرون ملک جانے سے روک دیا۔
پٹیل نے
کہا کہ وہ اپنے خلاف جاری لک آؤٹ سرکلر سے واقف نہیں تھے اور یہ حیران کن ہے کہ سی بی آئی کو ایک ایسے شخص کے خلاف سرکلر جاری کرنے کی ضرورت پڑی، جس کے ٹھکانے کے بارے میں انہیں پہلے سے ہی واقفیت تھی۔
رپورٹ کے مطابق، انہوں نے سی بی آئی کے اس قدم کے خلاف
دہلی کی ایک عدالت سے رجوع کیا ہے، جس نے جمعرات کو معاملے کی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
اس سے قبل 30 مارچ کو صحافی رعنا ایوب کو امیگریشن حکام نے ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے جاری کردہ لک آؤٹ سرکلر کے پیش نظر
روک لیا تھا۔ وہ کچھ پروگرام میں شرکت کے لیے لندن روانہ ہونے والی تھیں۔
تاہم بعد میں دہلی ہائی کورٹ نے ایوب کو
بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔
بتادیں کہ
پٹیل نریندر مودی حکومت کے سخت گیر ناقد رہے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے مودی کی حکومت کا تجزیہ کرتے ہوئے ایک کتاب شائع کی ہے۔قبل میں وہ اور ایمنسٹی انڈیا کئی بار سرکاری مشنری کو نشانہ بنا چکے ہیں۔
مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا پر فارن کنٹری بیوشن (ریگولیشن) ایکٹ (ایف سی آر اے) اور آئی پی سی کی خلاف ورزی کا الزام لگانے کے بعد سی بی آئی نے 2019 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا اور اس سے منسلک تین تنظیموں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ اس کے بعد ای ڈی نے اس معاملے میں الگ سے جانچ شروع کی تھی۔
بدھ کو پٹیل نے ٹوئٹ کیا کہ وہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں تھے۔ تاہم، انہوں نے امریکی دورہ کے لیے عدالتی حکم کی مدد سے اپنا پاسپورٹ حاصل کیا تھا۔
انہوں نے
بتایا کہ وہ برکلے اور نیویارک یونیورسٹی میں خطاب کرنے امریکہ جا رہے تھے۔
سال 2020 میں سورت کے ایک بی جے پی ایم ایل اے نے ان کے خلاف شکایت درج کروائی کہ پٹیل نے گجرات کی گھانچی برادری کے خلاف قابل اعتراض ٹوئٹس کیے تھے، جس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا اور بعد میں
ضمانت پر رہا کیا گیا۔
ان کی ضمانت کی شرط کے طور پر انہیں اپنا پاسپورٹ سرینڈر کرنے کو کہا گیا تھا۔
پٹیل نے بدھ کو سورت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایک فیصلے کو ٹوئٹ کیا تھا،19 فروری کے اس فیصلے میں انہیں امریکی دورے کے لیے 1 مارچ سے 30 مئی تک اپنا پاسپورٹ استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔انہیں چھ شرائط اور دو لاکھ روپے کی ادائیگی پر ضمانت دی گئی تھی۔
پٹیل سے کہا گیا تھاکہ وہ ہندوستان واپسی کے پانچ دنوں کے اندر اپنا ہوائی جہاز کا ٹکٹ اور پاسپورٹ سرینڈر کر دیں اور امریکہ میں ان مقامات کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کریں، جہاں وہ جانے والے ہیں۔
عدالت نے ان سے آزادی کا غلط استعمال نہ کرنے کو بھی کہا تھا۔
پٹیل نے ٹوئٹ کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود امیگریشن حکام نے انہیں بتایا کہ سی بی آئی نے انہیں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا ہے۔
انہوں نے (پٹیل) وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کو ٹیگ کیا اور پوچھا کہ ایسا کیوں ہے۔ انہوں نے کہا، سی بی آئی حکام نے کہا کہ میرے خلاف ایک لک آؤٹ سرکلر جاری کیا گیا ہے کیونکہ مودی حکومت نے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔
پٹیل نے اس سے پہلے مرکزی ایجنسیوں کی طرف سے ان کےاور ایمنسٹی انڈیا کے خلاف درج کئی مقدمات کے بارے میں بھی بات کی۔
پٹیل نے کہا تھا، پچھلے سال تک میں جس تنظیم (ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا) کے لیے میں کام کر رہا تھا، اس سے متعلق بہت سے معاملات (میں نمبر بھول گیا ہوں) درج ہیں، جن کے بارے میں سی بی آئی، ای ڈی، وزارت داخلہ اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کی طرف سے درج سیڈیشن جیسے مقدمات کے ذریعے مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا پر 2016 میں بنگلورو پولیس نے تعصب کو فروغ دینے کے لیے سیڈیشن کا مقدمہ درج کیا تھا۔
دراصل، آر ایس ایس کی طلبہ تنظیم اے بی وی پی نے شکایت درج کرائی تھی کہ ایمنسٹی کے زیر اہتمام منعقد پروگرام میں ملک مخالف گانے، نعرے بازی اور تقریریں کی گئیں۔
دی وائر نے اس وقت اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ یہ الزامات کچھ کشمیریوں کی جانب سے ‘آزادی’ سے متعلق نعرے لگانے کے بعد لگائے گئے تھے۔
سال 2020 میں ای ڈی کی جانب سے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنے کے چند دن بعد
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ملک میں اپنا کام بند کر دیاتھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)