اسمبلی انتخابات سے پہلے مرکزی حکومت نے گیہوں اور ربیع کی پانچ دیگر فصلوں کے ایم ایس پی میں اضافہ کیا

گندم پیدا کرنے والی اہم ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے پہلے مرکزی حکومت نے 2024-25 کے مارکیٹنگ سیزن کے لیے گندم اور پانچ دیگر ربیع کی فصلوں - جو، چنا، مسور، ریپ سیڈ — سرسوں اور کُسُم کے لیے ایم ایس پی میں اضافے کا اعلان کیا۔ سب سے زیادہ ایم ایس پی اضافہ مسور کے لیے منظور کیا گیا ہے، جو 425 روپے فی کوئنٹل ہے۔

گندم پیدا کرنے والی اہم ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے پہلے مرکزی حکومت نے 2024-25 کے مارکیٹنگ سیزن کے لیے گندم اور پانچ دیگر ربیع کی فصلوں – جو، چنا، مسور، ریپ سیڈ — سرسوں اور کُسُم کے لیے ایم ایس پی میں اضافے کا اعلان کیا۔ سب سے زیادہ ایم ایس پی اضافہ مسور کے لیے منظور کیا گیا ہے، جو 425 روپے فی کوئنٹل ہے۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات سے چند ہفتے پہلے مرکز نے بدھ (18 اکتوبر) کو 2024-25 کے مارکیٹنگ سیزن کے لیے گیہوں اور ربیع کی دیگر پانچ فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی ) میں اضافے کا اعلان کیا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، گندم کے ایم ایس پی میں150 روپے فی کوئنٹل یا 7 فیصد کا اضافہ اہم ہے، کیونکہ یہ رقبہ کے لحاظ سے دھان کے بعد دوسری سب سے بڑی فصل ہے۔ فصل سال 2022-23 میں ملک میں گندم کارقبہ 318.25 لاکھ ہیکٹر رہا، جبکہ پیداوار کا تخمینہ 110 ملین ٹن ہونے کا ہے۔

پانچ انتخابی ریاستوں میں سے دو – مدھیہ پردیش اور راجستھان – ملک میں گندم پیدا کرنے والی سرفہرست پانچ ریاستوں میں شامل ہیں۔ باقی تین اتر پردیش، پنجاب اور ہریانہ ہیں۔

گندم کے ایم ایس پی میں 150 روپے کا مکمل  اضافہ، جو اسے 2275 روپے فی کوئنٹل بناتا ہے، 2007-08 کے بعد سب سے زیادہ ہے، جب اسی طرح کے اضافے کا اعلان کیا گیا تھا۔ فیصد کے لحاظ سے تازہ ترین اضافہ 2011-12 کے بعد سب سے زیادہ ہے، جب 9.83 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا تھا۔

ربیع کی پانچ دیگر فصلوں – جو، چنا، دال، ریپ سیڈ اور سرسوں اور کُسُم کے لیے ایم ایس پی کو 2.65 فیصد سے بڑھا کر 7.08 فیصد کر دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت  میں ہوئی  اقتصادی امور کی کابینہ کمیٹی(سی سی ای اے) کی میٹنگ میں ایم ایس پی میں اضافے کو منظوری دی گئی۔

کابینہ کمیٹی کے فیصلوں پر صحافیوں کو جانکاری  دیتے ہوئے اطلاعات و نشریات کے وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر نے کہا کہ کمیشن فار اگریکلچر کاسٹس اینڈ پرائسزکی سفارشات کے مطابق یم ایس پی کو منظوری دی  گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کسانوں کو ڈیڑھ گنا رٹرن کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

پوری طرح سے رواں سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ ایم ایس پی اضافہ مسور کے لیے منظور کیا گیا ہے، جو 425 روپے فی کوئنٹل ہے۔ اس کے بعد ریپ سیڈ اور سرسوں (200 روپے فی کوئنٹل)،کُسُم (150 روپے فی کوئنٹل)، گیہوں (150 روپے فی کوئنٹل)، جو (115 روپے فی کوئنٹل) اور چنا (105 روپے فی کوئنٹل) ہیں۔

جو کے لیے ایم ایس پی 1850 روپے فی کوئنٹل طے کیا گیا ہے، جو موجودہ ایم ایس پی 1735 روپے سے115 روپے یا 6.63 فیصد فیصد زیادہ ہے۔

جو کی پیداوار میں انتخابی ریاست راجستھان اور مدھیہ پردیش سرفہرست پانچ ریاستوں میں شامل ہیں۔ ٹاپ پانچ میں شامل دیگر تین ریاستیں اتر پردیش، ہریانہ اور ہماچل پردیش ہیں۔

چنا کا ایم ایس پی 5440 روپے فی کوئنٹل طے کیا گیا ہے، جو رواں  سال کے 5335 روپے کے مقابلے105 روپے (یا 1.97 فیصد) زیادہ ہے۔ مدھیہ پردیش چنے کی سب سے زیادہ پیداوار والی ریاست ہے۔ اس کے بعد مہاراشٹر، راجستھان، گجرات اور کرناٹک ہیں۔

ریپ سیڈ اور سرسوں کی ایم ایس پی 5650 روپے فی کوئنٹل طے کی گئی ہے، جوموجودہ ایم ایس پی5450 روپے سے 200 روپے (یا 3.67 فیصد) زیادہ ہے۔ فیصد کے لحاظ سےیہ اضافہ پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہے، جب ایم ایس پی میں 400 روپے فی کوئنٹل (7.9 فیصد) اضافہ کیا گیا تھا۔

راجستھان ریپ سیڈ اور سرسوں کی پیداوار میں سرفہرست ہے۔ اس کے بعد مدھیہ پردیش، ہریانہ، اتر پردیش اور مغربی بنگال ہیں۔

مسور کے لیے  ایم ایس پی 6425 روپے فی کوئنٹل طے کی گئی ہے، جو  موجودہ شرح سے 425 روپے (یا 7.08 فیصد) زیادہ ہے۔ یہ اضافہ پچھلے سال کے مقابلےمیں کم ہے، جب اس میں 500 روپے فی کوئنٹل (یا 9.09 فیصد) اضافہ کیا گیا تھا۔ مدھیہ پردیش مسور کی پیداوار میں سرفہرست ہے۔ اس کے بعد اتر پردیش، مغربی بنگال، بہار اور راجستھان ہیں۔

کُسُم کے لیے ایم ایس پی 5800 روپے فی کوئنٹل طے کیا گیا ہے، جورواں  سال کی شرح سے 150 روپے (2.65 فیصد) زیادہ ہے۔ یہ اضافہ پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہے، جب اس میں پچھلے سال کی شرح سے 209 روپے فی کوئنٹل (یا 3.8 فیصد) اضافہ کیا گیا تھا۔ جہاں تک کُسُم کا تعلق ہے، کرناٹک، مہاراشٹر، تلنگانہ اور آندھرا پردیش سب سےاس حوالے سے سر فہرست  ریاستیں ہیں۔