پولیس نے بتایا ہے کہ واقعہ کا ماسٹر مائنڈ موہت سنگھ بگھیل تھا، جو ہندوستانی فوج میں اگنی ویر ہے اور پٹھان کوٹ میں تعینات ہے۔ اس وقت وہ چھٹی پر گھر آیا ہوا تھا۔
واقعہ کے انکشاف کے دوران بھوپال پولیس۔ (تصویر بہ شکریہ: ایکس)
گوالیار: 13 اگست کی رات مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں دو بدمعاشوں نے سونے اور چاندی کی دکان میں گھس کر بندوق کی نوک پر زیورات اور نقدی لوٹ لی۔ پولیس نے اب انکشاف کیا ہے کہ مذکورہ جرم کا ارتکاب کرنے والے ملزمین میں سے ایک ہندوستانی فوج کا ‘اگنی ویر’ جوان بھی ہے۔
باگسونیا تھانہ حلقہ کے سیتامنی کمپلیکس میں منوج چوہان ایس ایس جیولرس کے نام سے دکان چلاتے ہیں۔ یہ واقعہ منگل کی رات 10 بجے کے قریب پیش آیا، جب دکان کو بند کرنے کا وقت ہوتاہے، دکان کے اندر نصب سی سی ٹی وی کیمرے میں بھی یہ پورا واقعہ قید ہو گیا، تاہم، ملزمین کی فوری شناخت نہیں ہو سکی تھی کیونکہ وہ ہیلمٹ اور ماسک پہن کر آئے تھے۔ تھے. سی سی ٹی وی کیمرے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں بدمعاشوں نے دکان میں داخل ہوتے ہی دکاندار پر بندوق تان دی تھی، اور ایک بیگ میں زیورات بھرتے ہوئے دیکھے گئے تھے۔
ڈکیتی کی اس واردات میں کارروائی کے لیے بھوپال کے 9 تھانوں سے ماہر پولیس اہلکاروں کو چن کر مختلف ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔
لوٹ کی رقم تقریباً 50 لاکھ روپے بتائی گئی ہے۔ ملزمین کی شناخت واضح نہ ہونے کی وجہ سے پولیس نے ان پر 50 ہزار روپے کا انعام بھی رکھا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کو انجام دینے والے ملزمین اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس مشق میں 400 سے زیادہ سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کی گئی۔
اپنی تفتیش میں پولیس نے عادی مجرموں اور جیل سے رہا ہونے والوں کے خلاف جنگی بنیادوں پر تلاشی لی لیکن ڈکیتی کا ماسٹر مائنڈ ہندوستانی فوج کا ‘اگنی ویر’ جوان نکلا جو چھٹی پرآیا تھا۔
پولیس نے بتایاہے کہ واقعے کا ماسٹر مائنڈ موہت سنگھ بگھیل تھا جو ہندوستانی فوج میں اگنی ویر ہے اور راجپوت رجمنٹ، فتح گڑھ، اتر پردیش میں ٹرینی ہے، جس کو پٹھان کوٹ میں تعیناتی ملی ہے۔ اس وقت وہ چھٹی پر گھر آیا ہوا تھا۔
پولیس نے اس معاملے میں سات ملزم بنائے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واردات اپنے مہنگے شوق کی تکمیل اور گھر کا قرضہ اتارنے کے لیے انجام دی گئی تھی ۔
واقعہ کو انجام دینے والوں میں اگنی ویر موہت سنگھ بگھیل کے علاوہ اس کے ساتھی آکاش رائے کا نام بھی شامل ہے جبکہ وکاس رائے، مونیکا رائے، امیت رائے، گایتری رائے اور ابھے مشرا کو اس واقعے میں معاون بنایا گیا ہے۔
انیس سالہ موہت مدھیہ پردیش کے ریوا ضلع کے سمریا تھانے کے تحت بھوساول گاؤں کا رہنے والا ہے۔
بھوپال کے پولیس کمشنر ہری نارائن چاری مشرا نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا، ‘اگنی ویر چھٹی پر اپنی بہن کے گھر آیا ہوا تھا۔ اس دوران اس نے جرم کا ارتکاب کیا۔ پولیس مجرموں کے بارے میں اندھیرے میں رہی کیونکہ انہوں نے پوری احتیاط برتی، منہ پر کپڑا باندھا اور اس پر ہیلمٹ پہنا، آنکھوں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا، ‘موہت (اگنی ویر) نے سوچا کہ وہ بچ گیا کیونکہ اس کا چہرہ نظر نہیں آ رہا ہے تو پولیس اسے کیسے پکڑے گی۔ اس کے باوجود 24 گھنٹے کے اندر معاملہ حل کر لیا گیا اور 50 لاکھ روپے کے زیورات بھی برآمد کر لیے گئے۔‘
کمشنر مشرا کے مطابق اگنی ویر موہت نے اپنے جم پارٹنر آکاش رائے کے ساتھ مل کر یہ جرم کیا تھا۔ موہت تقریباً ایک سال سے سروس میں ہے اور پٹھان کوٹ میں تعیناتی تھی۔
باقی ملزموں میں آکاش کے چار رشتہ دار بھی شامل ہیں جنہوں نے مختلف مواقع پر ملزم کے ساتھ تعاون کیا۔
کمشنر مشرا نے بتایا کہ پولیس نے فوجی حکام سے رابطہ کیا ہے تاہم ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے۔
کسی اگنی ویر کے ذریعے ڈکیتی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ
پنجاب سے بھی ایسی ہی ایک مثال سامنے آئی تھی ، جہاں چھٹی پر آئے اگنی ویر گینگ بنا کر لوٹ مار کرتا ہوا پایا گیا تھا۔
معلوم ہو کہ اشمیت سنگھ نومبر 2022 میں اگنی ویر کے طور پر بھارتی فوج میں شامل ہوا تھا۔ وہ دو ماہ قبل چھٹی پر گھر آیا تھا اور پھر کبھی واپس نہیں لوٹا۔
مذکورہ واقعہ میں یہ بات سامنے آئی کہ اگنی ویر اشمیت اپنی 20000 روپے کی معمولی تنخواہ اور چار سال تک اپنے خاندان سے دور رہنے کے بعد اپنے غیر یقینی مستقبل سے پریشان تھا۔