خواتین کے احترام کی بات پر اپوزیشن نے کہا –خواتین کے تئیں اپنا اورپارٹی کا رویہ دیکھیں پی ایم

یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے خواتین کی توہین سے چھٹکارا پانے کا عہد لینے کی بات کہنے پر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نےان کا ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے احترام کا عہد لینے کی سب سے زیادہ ضرورت اگرکسی کو ہے تو وہ اس شخص (وزیراعظم) کو ہے۔ سماجی کارکن کویتا کرشنن نے کہاکہ کیا نریندر مودی بتا سکتے ہیں کہ بلقیس بانو ان کی 'ناری شکتی ' کا حصہ نہیں ہیں کیونکہ وہ مسلمان ہیں؟

یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے خواتین کی توہین سے چھٹکارا پانے کا عہد لینے کی بات کہنے پر  کانگریس لیڈر پون کھیڑا نےان کا  ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کے احترام کا عہد لینے کی سب سے زیادہ ضرورت اگرکسی کو ہے تو وہ اس شخص (وزیراعظم) کو ہے۔ سماجی کارکن کویتا کرشنن نے کہاکہ کیا نریندر مودی بتا سکتے ہیں کہ بلقیس بانو ان کی ‘ناری شکتی ‘ کا حصہ نہیں ہیں کیونکہ وہ مسلمان ہیں؟

وزیر اعظم نریندر مودی نے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر نئی دہلی کے لال قلعہ سے قوم سے خطاب کیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

وزیر اعظم نریندر مودی نے 75 ویں یوم آزادی کے موقع پر نئی دہلی کے لال قلعہ سے قوم سے خطاب کیا۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے یوم آزادی کے اپنے خطاب میں خواتین کی توہین  و تذلیل سے چھٹکاراحاصل کرنے کا عہدکرنے کی بات کہنے پر اپوزیشن جماعتوں نے سوموار کو کہا کہ نریندر مودی اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں اور انہیں  خواتین کے تئیں اپنی پارٹی کا رویہ  بھی دیکھنا چاہیے۔

لال قلعہ کی فصیل سے قوم سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ایسا کوئی کام نہ کرنے کا عہد کریں جس سے خواتین کے وقار  کو ٹھیس پہنچے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ بولنے اور برتاؤ میں، ہم کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے خواتین کے وقار مجروح ہوں۔’

وزیر اعظم نے کہا، ہمارا طرز عمل خراب ہو گیا ہے اور ہم بعض اوقات خواتین کی توہین کرتے ہیں۔ کیا ہم اپنے رویے اور اقدار میں اس سے چھٹکارا پانے کا عزم کر سکتے ہیں؟

ترنمول کانگریس کے رکن پارلیامنٹ ڈیریک اوبرائن نے مودی پر طنز کیا اور انہیں ایک انتخابی ریلی کے دوران مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر ان کے ‘دیدی او دیدی’ ریمارکس کی یاد دلائی۔

اوبرائن نے ٹوئٹر پربنرجی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم کا ایک ویڈیو پوسٹ  کیا اورکہا، وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ آئیے ہم عہد کریں کہ خواتین کے خلاف نفرت کو ختم کریں گے۔پوری طرح سے  متفق ہوں جناب! کیا ہمیں  آپ کے ساتھ شروعات کرنی چاہیے؟

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ نے بھی وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ خواتین کے سلسلے میں اپنی پارٹی کے مردوں کے رویے کو دیکھیں۔

انہوں نے کہا، یہ صرف خواتین کی بات نہیں ہے۔ معاشرے کے تمام انسانوں کے ساتھ عزت  و احترام کے ساتھ پیش آنا چاہیے۔ ایسا اس لیے نہیں ہو رہا ہے کہ ذہنیت کو ایک پارٹی کنٹرول کر رہی ہے جو منواسمرتی، پدرانہ نظام اور ذات پات کے نظام میں یقین رکھتی ہے۔ اس حکومت کو پارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہے، اس کے باوجود اس نے خواتین ریزرویشن بل کو پاس نہیں کیا ہے۔

راجہ نے کہا، ان کی تقریر محض بیان بازی ہے اور اس میں خواتین یا سماجی طور پر پسماندہ لوگوں کے تئیں کوئی سنجیدہ عزم نہیں ہے۔

شیوسینا لیڈر اور راجیہ سبھا کی رکن پرینکا چترویدی نے کہا کہ مودی کے الفاظ زمینی کارروائی سے میل نہیں کھاتے۔

انہوں نے کہا، اگر ہم مہاراشٹر کی کابینہ کو دیکھیں تو وہاں کوئی خاتون نہیں ہے، یہاں تک کہ خواتین اور بچوں کے محکموں کی دیکھ بھال بھی مرد وزیر کر رہے ہیں۔

چترویدی نے کہا، بی جے پی نے خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن دینے کی بات بھی کہی تھی، لیکن مکمل اکثریت ہونے کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔

انہوں نے ‘سُلی اور بُلی’ ایپ کے معاملوں کا بھی حوالہ دیا، جن میں سوشل میڈیا پر خواتین کی مبینہ بولی لگائی گئی تھی۔

بتادیں کہ ‘سلی ڈیلز’ ایک ایپ ہے، جو جولائی 2021 میں مواد شیئرنگ پلیٹ فارم گٹ ہب پر سامنے آیا تھا۔ ایپ پر کچھ معروف مسلم خواتین کی تصاویر’ نیلامی’ کے لیے اپ لوڈ کی گئی تھیں اور ان کے لیے قابل اعتراض لفظ ‘سلی’ کااستعمال کیا گیا تھا۔

ان خواتین کی مورف شدہ تصاویر قابل اعتراض تفصیلات کے ساتھ ان کی رضامندی کے بغیر استعمال کی گئی تھیں۔

اسی طرح بلی بائی ایپ کا معاملہ رواں سال جنوری میں سامنے آیا تھا، جس میں سینکڑوں مسلم خواتین کی اجازت کے بغیران کی تصاویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کر کے ان کو ‘بلی بائی’ ایپ پر ‘نیلامی’ کے لیے اپ لوڈ کردیا گیا تھا۔

نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق، کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے خواتین کے بارے میں وزیر اعظم کے تبصرے کی ویڈیو بھی پوسٹ کی، جس میں ایوان کے فلور پر کیے گئے تبصرے سمیت راجیہ سبھا میں کانگریس کی رکن پارلیامنٹ رینوکا چودھری پر ان کی ہنسی، ممتا بنرجی اورکانگریس لیڈر ششی تھرور کی اہلیہ سنندا پشکر کے بارے میں ’50 کروڑ کی گرل فرینڈ’ والےان کے ریمارکس شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو خواتین کے احترام کا عہد لینے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے تو وہ یہ شخص (وزیراعظم) ہے۔

کھیڑا نے بلقیس بانو کے قصورواروں کی رہائی کی خبر کو ٹوئٹ کرتے ہوئے سوموار کو لکھا، ‘آج صبح ہی وزیر اعظم نے لال قلعہ کی فصیل سے خواتین کے احترام کاعہد کرنے کی اپیل  کی تھی۔ سچ میں، اونچی دکان پھیکے پکوان۔’

کانگریس نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ‘ گجرات فسادات کے دوران حاملہ بلقیس بانو کے ساتھ گینگ ریپ ہوا تھا۔ تشدد میں ان کے خاندان کے سات افراد کو بھی مار ڈالا گیا۔ اس معاملے کے تمام مجرموں کو گجرات حکومت نے یوم آزادی پر رہا کر دیا تھا۔ یہی ہے ‘بھاجپائی انصاف’ کی انتہا ۔

سماجی کارکنوں نے کیا مودی سے سوال کہ حقیقت میں خواتین کے لیے کیا کیا گیا

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنوں نےسوموار کو وزیر اعظم نریندر مودی سے خواتین کے لیے اسکیموں کے نفاذ کے بارے میں سوال کیا۔

سماجی کارکن اور سائبر سکیورٹی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے کام کرنے والی غیر منافع بخش تنظیم ‘آکانکشا سریواستو فاؤنڈیشن’کی بانی آکانکشا سریواستو نے کہا کہ پہلا اور اہم مسئلہ خواتین کی حفاظت اور تعلیم ہے۔

انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم تک رسائی میں بہت زیادہ عدم مساوات ہے، اس لیے میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ اس حوالے سے پالیسیوں میں کیا تبدیلی آتی ہے۔ کئی ایسے قصبے ہیں جہاں لڑکیوں کے لیے اسکولوں میں بیت الخلاء نہیں ہیں، کیونکہ وہاں ایسی ذہنیت ہے کہ لڑکیاں اپنی تعلیم کو سنجیدگی سے نہیں لیتی ہیں۔

آکانکشا نے سوال کیا کہ وہ حفاظتی اقدامات کہاں ہیں جو نربھیا فنڈ کے ذریعے کیے جانے تھے۔

آل انڈیا پروگریسو ویمنز ایسوسی ایشن کی رکن کویتا کرشنن نے کہا کہ جب کوئی منتخب نمائندہ روزمرہ کی زندگی میں ‘خواتین کے تئیں ذہنیت کو بدلنے’ کی ضرورت کے بارے میں بات کرتا ہے، تو اس کا ہمیشہ خیر مقدم کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا، میری تشویش یہ ہے کہ اس قسم کی ‘تجاویز’ بہت عام ہیں، ان میں کوئی خاص بات نہیں ہے۔

منگل کو ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، یوم آزادی کے موقع پر جب وزیر اعظم  خواتین کے احترام اور ناری شکتی کی حمایت میں تقریر کر رہے تھے، تب گجرات حکومت اپنی معافی کی پالیسی کے تحت بلقیس بانو گینگ ریپ کیس کے 11 مجرموں کو رہا کر رہی تھی۔کیا نریندر مودی بتا سکتے ہیں کہ بلقیس ان کی ‘ناری شکتی’ کا حصہ نہیں ہیں، کیونکہ وہ مسلمان ہیں؟

ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، نریندر مودی جی کل جب آپ نے ‘خواتین کے احترام’ کی بات کہی تھی تو کیا آپ کا مطلب ان ریپ کرنے والوں اور قاتلوں کو مبارکباد کے لڈودینا تھا، جنہیں گجرات میں آپ کی پارٹی کی حکومت نے رہا کر دیا؟ کیا ریپ کرنے والے ‘چچا’ اور ‘بھائیوں’ کو یہ لڈو اس لیے مل رہے ہیں کہ انہوں نے مسلمان بلقیس بانو کے ساتھ ریپ کیا؟’

پیپل اگینسٹ ریپ ان انڈیا کی سربراہ یوگیتا بھیانا کہتی ہیں، لال قلعہ کی فصیل سے ہی ‘بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ’ کی بات کی گئی تھی، لیکن ہم خواتین کے خلاف مظالم کے بارے میں روز سنتے ہیں۔

نوبھارت ٹائمز کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے کہا، احترام تو بڑا لفظ ہے۔ ہماری عزت ہی برقرار رہے، یہ بھی بہت ہے۔ ریپ مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ ماں بہن کی گالیاں لوگوں کی زبان سے نہیں جاتی۔ میں صرف اتنا کہوں گی کہ اب ترنگا اس گھر میں لہرایا جائے جہاں عورتیں محفوظ ہوں، عزت کے ساتھ  ہوں۔

بدعنوانی اور خاندان کی بات کرکے مودی نے پنے ہی وزیروں، ان کے بچوں پر حملہ کیا: کانگریس

کانگریس نے لال قلعہ کی فصیل سے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ‘بدعنوانی اور اقربا پروری کے خلاف فیصلہ کن لڑائی’ کی اپیل کے بعد سوموار کوان پر حملہ کیا اور دعوی کیا کہ مودی نے اپنے ہی وزیروں  اور ان کے بچوں  پر حملہ کیا، جو یوم آزادی کے موقع پر زیب نہیں دیتا۔

اپوزیشن جماعت کا یہ بھی کہنا تھا کہ لوگ توقع کر رہے تھے کہ وزیر اعظم  آج آٹھ سال کا رپورٹ کارڈ دیں گے، لیکن ان کے خطاب سے مایوسی ہوئی۔

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے وزیر اعظم کے بیان پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ میں ان چیزوں پر تبصرہ نہیں کروں گا۔ میں سب کو یوم آزادی کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے نامہ نگاروں سے کہا، آج سیاسی بات کرنے کا دن نہیں ہے۔ لیکن کچھ روایات کو تبدیل کیا جا رہا ہے اور یہ خود وزیر اعظم نے کیا ہے۔ پچھلے آٹھ سالوں سے وزیر اعظم اپنی ہی باتوں کا شکار ہو رہے ہیں اور وہ بہت تھکے ہوئے نظر آ رہے تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا،وزیراعظم کی باتیں اوران کے الفاظ تھکے ہوئے تھے۔ ان میں کوئی احساس نہیں ہے، دل میں کوئی جذبہ اور جنون نہیں ہے کیونکہ انہوں نے جو وعدے کیے تھےوہ انہیں ستاتے  ہوں گے۔

کھیڑا نے پوچھا، ‘کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کہاں گیا؟ کہاں گیا سب کو گھر دینے کا وعدہ؟ کالا دھن واپس لانے کا وعدہ کہاں گیا؟ روزگار اور 15 لاکھ روپے دینے کے وعدے کا کیا ہوا؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ سارے وعدے وزیراعظم کو نہ تو ٹھیک سے بولنے دیتے ہیں اور نہ ہی سونے دیتے ہیں۔

کھیڑا نے طنز کرتے ہوئے کہا، مجھے لگتا ہے کہ وزیر اعظم بی جے پی کے اندرونی مسئلے کی بات کر رہے تھے۔ ایک آدمی نےشاید  لارڈز میں سنچری بنائی ہو گی، اس لیے اس کا بیٹا کرکٹ میں اعلیٰ مقام پر پہنچ گیا۔ ایک آدمی کا بیٹا بہت بڑے تھنک ٹینک میں ہے۔ اب وزیر اعظم کا حملہ کیا ان کے اپنے وزیروں اور اپنے ہی وزیروں کے بیٹوں پر ہے یا نہیں، مودی جی خود بتائیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا، وزیراعظم نے اپنے ہی وزیروں پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے شاید وزیر داخلہ کے بیٹے پر حملہ کیا، وزیر دفاع کے بیٹے پر حملہ کیایا کسی اور پر حملہ کیا۔ یوم آزادی پر یہ زیب نہیں دیتا۔

کھیڑا کے مطابق، ملک توقع کر رہا تھا کہ وزیر اعظم اپنا رپورٹ کارڈ دیں گے اور آٹھ سال کا حساب وکتاب پیش کریں گے۔ وزیراعظم نے آج پورے ملک اور اپنے حامیوں کو مایوس کیا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘ماضی میں لال قلعہ کی فصیل سے تاریخی تقریریں کی جاتی رہی ہیں۔ وہاں سے نکلنے والے ہر لفظ نے ملک کی تقدیر لکھی ۔ توقع تھی کہ وزیر اعظم ایک پختہ تقریر کریں گے۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انہوں نے آج بھی ایسی بات کہی ہے۔

کھیڑا نے کہا، آپ مہاتما گاندھی، پٹیل، نہرو اور مولانا آزاد کے قد کو کم نہیں کر پائیں گے۔ سب جانتے ہیں کہ کس نے آزادی کی جنگ لڑی، کون جیل گیا اور کس نے معافی مانگی اور انگریزوں سے پنشن لی۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے سوموار کو کہا آج جب ملک ‘ امرت کال’ میں داخل ہو رہا ہےتو بدعنوانی اور اقربا پروری کے خلاف لڑائی کو فیصلہ کن موڑ پر لے جانا ان کی آئینی اور جمہوری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک بدعنوانی اور اس میں ملوث افراد کے تئیں نفرت کا جذبہ پیدا نہیں ہوتا، انہیں سماجی طور پر حقارت کی نگاہ نہیں دیکھا جاتا، تب تک یہ ذہنیت ختم ہونے والی نہیں ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)