اتوار کو ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر نے اعلان کیا تھا کہ ان کی ریاست میں آسام کی طرز پر این آر سی نافذ کیا جائےگا۔
نئی دہلی :آسام میں این آر سی کی فائنل لسٹ جاری ہونے کے بعد ریاست کے بی جے پی رہنماؤں نے بھلےہی عدم اطمینان ظاہر کیا ہو، لیکن دیگر ریاستوں کے بی جے پی رہنما اپنی اپنی ریاستوں میں این آر سی لانے کو لےکر پرجوش نظر آ رہے ہیں۔ اتوار کو ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر کی ریاست میں این آر سی لانے کے اعلان کے بعد اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ریاست میں این آر سی لانے کا امکان ظاہر کیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کو دئے ایک انٹرویو میں وزیراعلیٰ نے آسام میں این آر سی کے عمل کو ‘ اہم اور جرأت مندانہ فیصلہ بتاتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ان کی حکومت مرحلے وار طریقے سے ایساکوئی پروسیس شروع کرنے میں نہیں جھجکےگی۔ انہوں نے کہا کہ آسام میں این آر سی کی تکمیل یوپی کے لئے مثال کا کام کرےگی۔
انہوں نے کہا، ‘ این آر سی پر کورٹ کے حکم کو عمل میں لانا اہم اور جرأت مندانہ فیصلہ ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ اس کے لئے ہمیں وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو مبارکباد دینی چاہیے۔ اس پروسیس کو مرحلوں میں پورا کیا جا رہا ہے-مجھے لگتا ہے کہ جب اتر پردیش میں این آر سی کی ضرورت ہوگی، ہم بھی ایسا ہی کریںگے۔ ‘
انہوں نے مزید کہا، ‘ پہلے مرحلے میں اس کو آسام میں لایا گیا اور وہاں اس کو جس طرح نافذ کیا گیا، وہ ہمارے لئے مثال ہو سکتی ہے۔ ان کے تجربے کا استعمال کرتے ہوئے ہم اس کو یہاں مرحلے وارصورت میں شروع کر سکتے ہیں۔ یہ نیشنل سکیورٹی کے لئے ضروری ہے اور غیر قانونی مہاجروں کے ذریعے جو غریبوں کے حق لئے جا رہے ہیں، اس سے اس پر بھی روک لگےگی۔ ‘
بتا دیں کہ اس سے پہلے اتوار کو ہریانہ کے وزیراعلیٰ منوہر لال کھٹر نے اعلان کیا تھا کہ ان کی ریاست میں بھی این آر سی نافذ کی جائےگی۔ کھٹر نے پنچکولہ میں جسٹس (ریٹائرڈ) ایچ ایس بھلا اور سابق نیوی چیف سنیل لانبا سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کرنے کے بعد صحافیوں سے کہا، ‘ ہم ہریانہ میں این آر سی نافذ کریںگے۔ ‘
کھٹر نے اکتوبر میں ہونے والے اسمبلی انتخاب سے پہلے اپنی پارٹی کے ‘ مہاسمپرک ابھیان ‘ کے تحت ان دونوں سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ نے ملک بھر میں این آر سی کو نافذ کرنے کی پہلے بھی حمایت کی تھی۔ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج بھلا سے ملنے کے بعد کھٹر نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ‘ میں مہاسمپرک ابھیان کے تحت ان سے ملا۔ اس مہم کے تحت ہم اہم شہریوں سے ملاقات کرتے ہیں۔ ‘
انہوں نے ریٹائرڈ جج جسٹس بھلا کے بارے میں کہا، ‘ ان دنوں وہ این آر سی پر بھی کام کر رہے ہیں اور جلد ہی آسام جائیںگے۔ میں نے کہا کہ ہم ہریانہ میں این آر سی نافذ کریںگے اور ہم نے بھلاجی کی حمایت اور ان کے مشورے مانگے۔ ‘ غور طلب ہے کہ آسام میں 31 اگست کو فائنل این آر سی لسٹ جاری ہوئی تھی اور 19 لاکھ سے زیادہ لوگ اس فہرست سے باہر رہ گئے تھے۔
آسام کی حکمراں بی جے پی سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے اس فائنل دستاویز پر عدم اطمینان ظاہر کیا تھا۔ کھٹر نے اتوار کو یہ بھی کہا، ‘ انہوں نے (جسٹس بھلا) مشورہ دیا کہ ہریانہ میں ایک لاء کمیشن کی تشکیل کی جانی چاہیے۔ ہم اس کا مطالعہ کریںگے اور اس کی جانچ بھی کریںگے۔ حکومت اس کمیشن کی تشکیل کے عملی ہونے پر غور کرےگی۔ اگر لوگ اس سے مستفید ہوتے ہیں تو اس کی تشکیل کی جائےگی۔ ‘
ایک سرکاری اشتہار میں کھٹر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت ‘ فیملی شناختی کارڈ ‘ پر کام کر رہی ہے۔ کھٹر نے کہا کہ اس کا اعداد و شمار این آر سی میں استعمال کیا جائےگا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)