ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس کے مطابق،گزشتہ پانچ سالوں میں بی جے پی نے خواتین کے خلاف جرم کے معاملوں سے جوجھ رہے 66 امیدواروں کو لوک سبھا،راجیہ سبھا اور اسمبلی الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ دیا۔کانگریس نے 46 ایسے امیدوار اور بہوجن سماج پارٹی نے 40 ایسے امیدوار اتارے۔
نئی دہلی: خواتین کے خلاف جرائم کے معاملوں کا سامنا کر رہے رکن پارلیامان میں بی جے پی میں سب سے زیادہ 21 ایسے ایم پی ہیں،اس کے بعد کانگریس 16 ایسے رکن پارلیامان کےساتھ دوسرے نمبر پر اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی 7 ایسے ایم پی کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس(اے ڈی آر)نے یہ بات کہی ہے۔
اس نے یہ بھی کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم سے متعلق معاملوں کے سلسلے میں لوک سبھا میں جہاں 2009 میں ایسے 2 ایم پی تھے، وہیں 2019 میں ایسے ایم پی کی توداد بڑھ کر 19 ہو گئی ہے۔اے ڈی آر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے،’3 ایسے ایم پی اور 6 ایسے ایم ایل اے ہیں جنھوں نے ریپ سے جڑے معاملے کا اعلان کیا ہے۔گزشتہ 5 سالوں میں اہم پارٹیوں نے 41 امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا جنھوں نے ریپ سے متعلق معاملے کا اعلان کیا تھا۔’
گزشتہ پانچ سالوں میں بی جے پی نے خواتین کے خلاف جرم کے معاملوں سے جوجھ رہے 66 امیدواروں کو لوک سبھا،راجیہ سبھا اور اسمبلی الیکشن لڑنے کے لیے ٹکٹ دیا۔کانگریس نے 46 ایسے امیدوار اور بہوجن سماج پارٹی نے 40 ایسے امیدوار اتارے۔اے ڈی آر اور الیکشن واچ نے کہا کہ اس نے موجودہ وقت میں 759 ایم پی اور 4063 ایم ایل اے کے 4896 انتخابی حلف ناموں میں سے 4822 کا تجزیہ کیا۔
رپورٹ کہتی ہے کہ اس مدت کے دوران خواتین کے خلاف کرائم کے معاملے والے لوک سبھا انتخابات امیدواروں کی تعداد 38 سے بڑھ کر 126 ہو گئی یعنی ایسے امیدوار 231 فیصد بڑھ گئے۔مغربی بنگال میں اس سے زیادہ ایسے 16 ایم پی/ایم ایل اے ہیں جنھوں نے خواتین کے خلاف جرم کے معاملے ہونے کا اعلان کیا۔
اس کے بعد اڑیسہ اور مہاراشٹر آتے ہیں جہاں ایسے 12-12 ایم پی/ایم ایل اے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے ،’گزشتہ 5 سالوں میں کل 572 ایسے امیدواروں نے لوک سبھا، راجیہ سبھا اور اسمبلی الیکشن لڑا لیکن ان میں سے کوئی بھی عدالت میں مجرم نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔’
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)