ملک میں کووڈ 19کی دوسری لہر کے دوران ٹیکے کی بڑھتی مانگ کے بیچ لندن پہنچے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے سی ای او ادار پوناوالا نے کہا کہ وہ دباؤ کی وجہ سے ملک سے باہر گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب ان کے کندھوں پر آ پڑا ہے، جو ان کے بس کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے باہر ویکسین تیار کرنےکے تجارتی منصوبوں کے اشارے دیے ہیں۔
ادار پوناوالا۔ (فوٹو: رائٹرس)
نئی دہلی: ملک میں کورونا وائرس مہاماری کی دوسری تباہ کن لہر کے بیچ پونے کی سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا(ایس آئی آئی)کے سی ای او ادار پوناوالا نے کووڈ 19کی ویکسین فراہمی بڑھانے کولےکر اپنے اوپر شدید دباؤ کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ سارا بوجھ ان کے سر پڑ رہا ہے جبکہ یہ کام اکیلے کےبس کا نہیں ہے۔
معلوم ہو کہ اسی ہفتے ہی پوناوالا کوحکومت ہند کی جانب سے‘وائی’زمرے کی سکیورٹی دی گئی ہے۔ حکومت ہند کے حکام کے مطابق پوناوالا کو ممکنہ خطروں کو دیکھتے ہوئے سکیورٹی دی گئی۔ملک میں کسی بھی جگہ ان کے ساتھ سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے جوان ان کی حفاظت میں ہوں گے۔ ان میں4-5 کمانڈو ہوں گے۔
سرکاری تحفظ دیے جانے کے بعد اپنے پہلے ردعمل میں پوناوالا نے لندن کے اخبار ‘دی ٹائمس’کے ساتھ بات چیت کی ہے۔اس بات چیت میں انہوں نے کہا کہ کووی شیلڈ ویکسین کی فراہمی کی مانگ کو لےکرہندوستان کے سب سے طاقتور لوگوں میں سے کچھ نے جلد سے جلد ویکسین دستیاب کروانے کو کہا تھا۔
سی آئی آئی ہندوستان میں آکسفورڈ/ایسٹراجینکا کی کووڈ 19 ویکسین کووی شیلڈ تیار کر رہی ہے۔پوناوالا نے ان پر‘الزام لگائے جانے اور ذلیل کیے جانے کی
بات کہی اور ساتھ ہی یہ اشارے بھی دیے کہ وہ ہندوستان سے باہر ویکسین کی تیاری شروع کریں گے۔
انہوں نے کہا، ‘لوگوں کی امید اور بے تابی کی سطح واقعی میں بے مثال ہے۔ یہ بہت زیادہ ہے۔ سب کو لگتا ہے کہ انہیں ویکسین ملنی چاہیے۔ وہ سمجھ نہیں سکتے کہ ان سے پہلے کسی اور کو یہ کیوں ملنی چاہیے۔’انہوں نے انٹرویو میں اشارہ دیا کہ ان کا لندن دورہ ہندوستان کے باہر ویکسین پروڈکشن کو بڑھانے کے تجارتی منصوبوں سے بھی متعلق ہے، اور لندن ان کی پسند میں شامل ہو سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہیں ہندوستان کے کچھ طاقتور لوگوں کے کالز ملے جن میں وزیراعلیٰ ، بڑے کاروباری وغیرہ شامل رہے۔ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا ہے۔
انہوں نے بتایا،‘وہ لوگ کہتے تھے کہ اگر تم نے ٹیکہ نہیں دیا تو اچھا نہیں ہوگا…وہ غیرمہذب زبان کا استعمال نہیں کرتے تھے۔ پر ان کی ٹون سب کہہ دیتی تھی۔ یہ اشارہ تھا کہ اگر میں نے وہ نہیں کیا جو وہ کہہ رہے ہیں تو وہ کیا کر سکتے ہیں۔ یہ قابوکرنے جیسا ہے۔ اور ایسا لگاتار ہوا اور ہمیں مانو گھیر لیا گیا اور ہم کچھ نہیں کر سکتے جب تک ہم ان کی مانگ نہیں مان لیتے۔’
انہوں نے کہا کہ اس دباؤ کی وجہ سے ہی وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ لندن آ گئے اور کچھ وقت وہیں رہیں گے۔ دی ٹائمس کے مطابق، پچھلے ہفتے برٹن کی طرف سےہندوستان سے سفر پر پابندی عائدکرنے کے چند گھنٹوں پہلے پوناوالا وہاں پہنچے تھے۔
انہوں نے لندن کے اس اخبار سے کہا، ‘میں یہاں(لندن)طے وقت سے زیادہ رہوں گا کیونکہ میں اس صورتحال میں واپس نہیں جانا چاہتا۔سب کچھ میرے کندھوں پر آ گیا ہے، لیکن میں اسے اکیلے نہیں کر سکتا…میں ایسی حالت میں نہیں رہنا چاہتا، جہاں آپ صرف اپنا کام کرنے کی کوشش کر رہے ہوں، اور صرف اس لیے کہ آپ کسی ایکس وائی زیڈ کی ضرورت کو پورا نہیں کر سکتے، آپ اندازہ بھی نہیں لگا سکتے کہ بدلے میں وہ کیا کریں گے۔’
منافع خوری کے الزام پر انہوں نے اسے‘پوری طرح سے غلط’بتایا اور کہا کہ کووی شیلڈ ابھی بھی‘دنیا کی سب سے سستی ویکسین’ ہے۔پوناوالا نے کہا، ‘ہم نے کچھ بھی غلط یا منافع خوری نہیں کی ہے۔ میں انتظار کروں گا کہ تاریخ ہمارے ساتھ انصاف کرے۔’
پوناوالا نے دیر رات کیے گئے ایک ٹوئٹ میں سنیچر کو کہا کہ کووی شیلڈ کا پروڈکشن پورے زوروں پر ہو رہا ہے۔ آکسفورڈ اور ایسٹراجینیکا کے کووڈ 19 ٹیکے کی تیاری سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے کی جا رہی ہے۔اپنے ٹوئٹ میں پوناوالا نے کہا، ‘یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ کووی شیلڈ کا پروڈکشن پونے میں پورے زور وشور کے ساتھ ہو رہا ہے۔ میں کچھ ہی دن میں ہندوستان لوٹ کر کام کاج کا جائزہ لوں گا۔’
انہوں نے حالانکہ ہندوستان لوٹنے کی مدت کے بارے میں نہیں بتایا۔ پوناوالا نے ایک دیگر ٹوئٹ میں کہا، ‘‘برٹن میں اپنے سبھی شراکت داروں اورمتعلقہ فریقین کے ساتھ بہت اچھی بیٹھک ہوئی۔ بہرحال یہ بتاتے ہوئے مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ پونے میں کووی شیلڈ کا پروڈکشن پورے زوروں سے چل رہا ہے۔ کچھ ہی دن میں ہندوستان لوٹنے پر میں پروڈکشن کے کاموں کا جائزہ لوں گا۔’
انٹرویو میں جب پوناوالا سے پوچھا گیا ہندوستان میں کورونا کی صورتحال کا ذمہ دار کون ہے، تو انہوں نے کہا، ‘اگر میں نے سہی جواب دیا،یا کوئی بھی جواب دیا تو سر قلم کر دیا جائےگا… میں انتخاب یا کمبھ کسی پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔ یہ بے حد حساس ہے…مجھے نہیں لگتا کہ بھگوان کو بھی انداز ہوگا کہ حالات اتنے خراب ہونے والے ہیں۔’
ادار کے والداور پوناوالا گروپ کے صدر سائرس پوناوالا نے
انڈین ایکسپریس سے کہا کہ ادار کام کے مطابق مختلف جگہوں پر جاتے رہتے ہیں اور اس بار وہ اپنے پریوار کو بھی ساتھ لے گئے ہیں۔ایس آئی آئی نے پچھلے ہفتے ہی صوبوں کے لیے اپنے ٹیکے کی قیمت400 روپے سے گھٹاکر 300 روپے کر دی۔ کمپنی نے مرکزی حکومت کو کووی شیلڈ 150 روپے میں دستیاب کرا رہی تھی۔
ملک میں کووی شیلڈ کے علاوہ حیدرآباد کی کمپنی بھارت بایوٹیک کی کوویکسن کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔پوناوالا کے انٹرویو کو لےکر کئی طرح کےردعمل سامنے آئے ہیں۔ کچھ نے ان کے قدم کو لے کر مایوسی کا اظہار کیا ہے جبکہ کچھ نے اس بات کے لیے ان کوتنقید کانشانہ بنایا ہے کہ انہوں نے انٹرویومیں ایس آئی آئی کو ہندوستان سے باہر لے جانے کی بات کہی۔
ہندوستان کے صوبے اس وقت کورونا انفیکشن کے شدید بحران کے بیچ ٹیکہ پانے کے لیے ہاتھ پیر مار رہے ہیں۔ کورونا وائرس انفیکشن کے روزانہ کے اعدادوشمار چار لاکھ تک پہنچ چکے ہیں۔
پچھلے24 گھنٹے کے دوران انفیکشن کے 392488 نئے معاملے سامنے آئے ہیں، وہیں اس دوران 3689 لوگوں کی موت ہو گئی۔ وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق اب تک کل 1.95 کروڑ لوگ کورونا سے متاثرہو چکے ہیں جبکہ 215542 کی موت ہو چکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان میں ٹیکہ کاری مہم کا تیسرا دور شروع ہو چکا ہے جس میں 18 سے 44 عمرکے لوگوں کو ٹیکہ لگایا جانا ہے۔ لیکن ٹیکے کی کمی کی وجہ سے کچھ صوبوں میں یہ مہم شروع نہیں ہو سکی۔اتر پردیش، چھتیس گڑھ، مہاراشٹر اور جموں وکشمیر سمیت کچھ دیگر صوبوں اور یونین ٹریٹری نے ٹیکہ کاری کے تیسرے مرحلے کی شروعات کی ہے لیکن کرناٹک اور اڑیسہ میں اس کی علامتی شروعات ہی ہو پائی۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)