بامبے ہائی کورٹ میں اینٹی کرپشن بیورو کے ذریعے جمع کئے گئے حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ ودربھ سینچائی ترقیاتی کارپوریشن کے چیئر مین اجیت پوار کو ایگزیکٹوایجنسیوں کے کاموں کے لئے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا کیونکہ ان کے پاس کوئی آئینی ذمہ داری نہیں ہے۔
نئی دہلی: مہاراشٹر کے اینٹی کرپشن بیورو (اے سی بی) نےاین سی پی رہنما اور ریاست کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کو ودربھ سینچائی گھوٹالہ معاملے میں کلین چٹ دے دی ہے۔اے سی بی نے بامبے ہائی کورٹ کی ناگ پور بنچ میں دائر کئے گئے اپنے حلف نامہ میں ودربھ علاقے میں سینچائی منصوبوں میں مبینہ بدانتظامی کے معاملوں میں پوارکے رول سے انکار کیا ہے۔
شیوسینا-این سی پی-کانگریس کی مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے)حکومت کی28 نومبر کو حلف برداری سے ایک دن پہلے 27 نومبر کو حلف نامہ پیش کیا گیا تھا۔ عدالت نے ان معاملوں میں اے سی بی کو سابق وزیر اجیت پوار کے رو ل پر اپنی دلیل رکھنے کو کہا تھا۔
Maharashtra’s anti-corruption bureau (ACB) clears NCP's Ajit Pawar of allegations in irrigation scam.The affidavit, submitted on 27 Nov at Bombay HC,states 'Chairman of VIDC (Ajit Pawar) can't be held responsible for acts of executing agencies,as there's no legal duty on his part pic.twitter.com/C31dKmyABQ
— ANI (@ANI) December 6, 2019
پوار ودربھ سینچائی ترقیاتی کارپوریشن(وی آئی ڈی سی)کے چیئرمین کے عہدے پربھی اپنی خدمات دے چکے ہیں۔واضح ہو کہ وی آئی ڈی سی نے ان سینچائی منصوبوں کو منظوری دی تھی جن میں بدانتظامی کا الزام لگایا گیا ہے۔ 27 نومبر کو بامبے ہائی کورٹ میں جمع کئے گئے حلف نامہ کے مطابق وی آئی ڈی سی کے چیئر مین اجیت پوار کو ایگزیکٹوایجنسیوں کے کاموں کے لئے ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے، کیونکہ اجیت پوار کےپاس کوئی آئینی ذمہ داری نہیں ہے۔
ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بامبے ہائی کورٹ کی ناگ پور بنچ کےسامنے بدھ کو داخل کئے گئے حلف نامہ میں اے سی بی کی صدر رشمی ناندیڑکر نے بتایاکہ 302 ٹینڈر میں سے 100 ٹینڈروں کی لاگت کو منظوری دینے کے عمل میں وی آئی ڈی سی چیئر مین پوار کی کوئی جوابدہی نہیں پائی گئی ہے۔
ناندیڑکر نے بتایا،’باقی ٹینڈروں کی تفتیش چل رہی ہے۔ ‘
ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، اس بیچ مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس نے کہا ہے کہ ودربھ سینچائی گھوٹالہ میں اے سی بی کے ذریعے اجیت پوار کو کلین چٹ دیے جانے کو انہوں نے منظوری نہیں دی تھی۔فڈنویس نے کہا، ‘یہ حلف نامہ مجھے یا حکومت کے کسی باشندے کو نہیں سونپاگیا۔ یہ اے سی بی سطح پر ہوا ہوگا۔ میں نے ایک دن پہلے ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘اے سی بی کا یہ حلف نامہ چونکانے والا ہے۔ اے سی بی کےذریعے دائر کئے گئے ایک حلف نامہ کو کسی دوسرے حلف نامہ سے کیسے خارج کیا جا سکتاہے؟ میں اس کے خلاف ہوں اور مجھے یقین ہے کہ عدالت اس کو منظور نہیں کرےگی۔ ‘حالانکہ ہائی کورٹ میں بدھ کو حلف نامہ دائر کیا گیا تھا لیکن اس کو 27 نومبر کو تیار کیا گیا تھا اور اسی دن اس پر دستخط ہوئے تھے۔
غور طلب ہے کہ اسی دن دیویندر فڈنویس اور اجیت پوار نے وزیراعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔
اس سے پہلے 25 نومبر کو جب مہاراشٹر میں سیاسی اٹھا پٹک کے درمیان اے سی بی نے سینچائی گھوٹالہ سے جڑے نومقدمے بند کر دئے تھے۔ اے سی بی نے کہا تھا کہ جو نو مقدمے بند کئے گئے ہیں، ان کاواسطہ اجیت پوار سے نہیں ہے۔دیویندر فڈنویس اور بی جے پی سینچائی گھوٹالہ کو لےکر ہمیشہ اجیت پوار کو تنقید کانشانہ بناتے رہے ہیں۔ 2014 میں وزیراعلیٰ بننے کے بعد جو پہلی کارروائی انہوں نے کی تھی وہ سینچائی گھوٹالہ میں اجیت پوار کےمبینہ رول کی جانچکا حکم دینا تھا۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)