دہلی یونیورسٹی کی دوسری طلبا تنظیموں این ایس یو آئی اور آئسا نے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساورکر کو نیتا جی سبھاش چندربوس اور بھگت سنگھ کے برابر نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے 24 گھنٹوں کے اندر مجسمہ نہیں ہٹانے پر مظاہرہ شروع کرنے کی دھمکی دی۔
نئی دہلی: دلی یونیورسٹی (ڈی یو) میں راتوں رات ویر ساورکر، سبھاش چندر بوس اور بھگت سنگھ کے مجسمہ نصب کرنے کو لےکر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق،آر ایس ایس سے وابستہ اے بی وی پی نے منگل کو نارتھ کیمپس کے آرٹس فیکلٹی کے گیٹ کے باہر ویر ساورکر، سبھاش چندر بوس اور بھگت سنگھ کے مجسمہ لگوائے ہیں۔
اس قدم کی کانگریس سے وابستہ این ایس یو آئی اور آئسا نے تنقید کی ہے۔ڈی یو طلبا یونین کے صدر اے بی وی پی کے شکتی سنگھ نے کہا کہ ان مجسموں کو لگوانے کے لئے انہوں نے کئی بار کالج انتظامیہ سے رابطہ کیا لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔سنگھ نے کہا کہ اگر انتظامیہ ان مجسموں کو ہٹوانے کی کوشش کرے گی تو ہم مظاہرہ کریںگے۔شکتی سنگھ نے کہا، ‘ہم گزشتہ نومبر سے انتظامیہ سے ان مجسموں کو لگوانے کے لئے رابطہ کر رہے ہیں لیکن ان کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔ میں نے ان سے 9 اگست کو ایک بار پھر مجسمہ لگوانے کے لئے گزارش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انتظامیہ کی خاموشی نے ہمیں یہ قدم اٹھانے کے لئے مجبور کیا۔ ‘
اس قدم کا حالانکہ این ایس یو آئی اور آئسا نے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساورکر کو نیتا جی سبھاش چندر بوس اور بھگت سنگھ کے برا بر نہیں رکھا جا سکتا۔این ایس یو آئی کی دہلی اکائی کے صدر اکشے لاکرا نے کہا، ‘ آپ بھگت سنگھ اور سبھاش چندر بوس کے برابر ساورکر کو نہیں رکھ سکتے۔ ‘
آئسا کی دہلی اکائی کی صدر کول پریت کور نے بھی کہا کہ اے بی وی پی بھگت سنگھ اور سبھاش چندر بوس کی آڑ میں ساورکر کے خیالات کو جائز بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ قابل قبول نہیں ہے۔ جس جگہ پر انہوں نے مجسمہ لگایا ہے وہ ذاتی نہیں عوامی جائیداد ہے۔
لاکرا نے 24 گھنٹوں کے اندر مجسمہ نہیں ہٹانے پرمظاہرہ شروع کرنے کی دھمکی دی۔
امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق، ڈی یو سے ملی جانکاری کے مطابق، ڈی یواسٹوڈنٹ کے صدر کسی دوسرے پروگرام کے بہانے مجسموں کو ٹینٹ میں چھپاکر لائے اور آرٹس فیکلٹی کے باہر دیر رات نصب کرا دیا۔ مجسموں کو پھول بھی پہنائے گئے۔
گزشتہ دنوں ایک پروگرام کے دوران شکتی سنگھ نے طلبا یونین کے فتر کا نام ویر ساورکر کے نام پر رکھنے کی مانگ بھی کی تھی۔واضح ہو کہ شکتی سنگھ اے بی وی پی کے ٹکٹ پر نائب صدر کے عہدے پر جیتے تھے ، لیکن بعد میں صدر انکت بسویا کی فرضی ڈگری معاملے میں عہدے سے ہٹنے پر وہ صدر بنے۔
ذرائع کے مطابق معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے طلبا یونین کے صدر کو مجسمہ ہٹانے کو کہا ہے ۔ اگر ایسا نہیں ہوتا تو ایف آئی آر درج کرائی جائے گی ۔
اے بی وی پی نے پورے تنازعے سے پلا جھاڑتے ہوئے کہا کہ یہ شکتی سنگھ کا اپنا حزب ہے۔ ایسی علامت کیمپس میں ضابطے کے تحت نصب ہونی چاہیے۔اے بی وی پی دہلی میڈیا انچارج آشوتوش سنگھ نے کہا کہ تنظیم کی طرف سے طلبا یونین کے عہدیداران کو جانکاری دے دی گئی ہے کہ کیمپس میں جو بھی ہو اس کوضابطے کے تحت کیا جانا چاہیے۔
غور طلب ہے کہ ڈی یو میں اگلے مہینے طلبا یونین کا انتخاب ہے۔ حالانکہ ابھی انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا ہے۔