حیدر آباد کی آئی ٹی گریڈ کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے ’سیوا متر ‘ ایپ کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے تلنگانہ اور آندھر پردیش کے 7.8 کروڑ لوگوں کے آدھار ڈیٹا کو اکٹھا کیا ہے۔اس ایپ کو مبینہ طور پرٹی ڈی پی کے ذریعے استعمال کیا جاتا تھا۔یو آئی ڈی اے آئی کی شکایت کے بعد ایس آئی ٹی کرے گی جانچ۔
نئی دہلی: آندھر پردیش اور تلنگانہ میں کروڑوں لوگوں کے آدھار ڈیٹا کے غلط استعمال کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ آدھار بنانے والی کمپنی یو آئی ڈی اے آئی نے خود اس کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔یو آئی ڈی اے آئی کے افسروں کی ایک شکایت کی بنیاد پر، سائبرآباد پولیس نے جمعہ کو رائےدہندگان کے ڈیٹا کا مبینہ طور پر غیر قانونی استعمال اور جمع کرنے کے لئے حیدر آباد شہر کی ‘ آئی ٹی گریڈ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ ‘ کے خلاف ایک اور معاملہ درج کیا ہے۔ یہ کمپنی تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے لئے کام کرتی ہے۔
پولیس کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ آندھر پردیش اور تلنگانہ کے 7.82 کروڑ آدھار ہولڈرز کی تفصیلات کے ‘ غیر قانونی استعمال اور جمع کرنے ‘ سے متعلق معاملے کو تلنگانہ حکومت کے ذریعے تشکیل دی گئی ایس آئی ٹی کو ٹرانسفر کر دیا جائےگا۔مادھاپور کے پولیس ڈپٹی کمشنر اے وینکٹیشور راؤ نے بتایا، ‘ پولیس انسپکٹر جنرل اسٹیفن رویندر کی قیادت میں ایس آئی ٹی اس معاملے کی جانچکر رہی ہے، یہ شکایت (یو آئی ڈی اے آئی کے ذریعے) بھی انہی کے پاس ٹرانسفر کر دی جائےگی۔ ‘
پولیس نے پہلے ہی آئی ٹی گریڈ انڈیا کے خلاف ‘ سیوا متر ‘ ایپ کے ذریعے آندھر پردیش کے کروڑوں رائےدہندگان کی جانکاری کا غیر قانونی طور پر استعمال اور جمع (اسٹوریج) کرنے کے لئے معاملہ درج کیا تھا۔ مبینہ طور پر یہ ایپ حکمراں پارٹی ٹی ڈی پی کے ذریعے استعمال کیا جاتا تھا۔تلنگانہ حکومت نے معاملہ ایس آئی ٹی کو سونپ دیا جس نے آئی ٹی گریڈ سے متعلق ہارڈ ڈسک کو ضبط کر کےفارینسک جانچ کے لئے تلنگانہ اسٹیٹ فارینسک سائنس لیبوریٹری (ٹی ایس ایف ایس ایل) بھیج دیا ہے۔
ٹی ایس ایف ایس ایل نے اپنی شروعاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ ضبط کی گئی ہارڈ ڈسک میں آدھار نمبر سے جڑی بہت ساری جانکاری موجود تھی۔ اسی رپورٹ کی بنیاد پر یو آئی ڈی اے آئی نے گزشتہ جمعہ کو شکایت درج کرائی ہے۔یو آئی ڈی اے آئی نے اپنی شکایت میں کہا، ‘ ڈیجیٹل ثبوت کی آگے کی جانچ میں، یہ پایا گیا کہ تلنگانہ اور آندھر پردیش کے لوگوں کے 78221397 (7.82 کروڑ) آدھار ڈیٹا کا استعمال آئی ٹی گریڈ انڈیا کے ذریعے ٹی ڈی پی کے ‘ سیوا متر ‘ ایپ کے لئے کیا گیا تھا۔ ‘
یو آئی ڈی اے آئی کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ کچھ ریاستی حکومت کے محکمہ جات کو توثیق کے مقصدسے آدھار ڈیٹا کا استعمال کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔انہوں نے کہا، ‘ آدھار ڈیٹا کو اسٹور (جمع) کرنا ایک جرم ہے۔ کچھ موبائل کمپنیوں کو توثیق کے لئے آدھار ڈیٹا کا استعمال کرنے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔ لیکن وہ ڈیٹا اسٹور نہیں کر سکتے ہیں۔ ‘
مبینہ ڈیٹا چوری دونوں پڑوسی ریاستوں کے درمیان ایک متنازعہ مدعا بن گیا ہے۔ اس سے پہلے، ٹی ڈی پی حکومت نے ڈیٹا چوری کے الزام کو خارج کر دیا تھا اور معاملے کو تلنگانہ سے آندھر پردیش میں ٹرانسفر کرنے کی مانگ کی تھی۔آندھر پردیش کے وزیراعلیٰ این چندربابو نائیڈو نے بی جے پی اور ٹی آر ایس پر وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی مدد کرنے کا الزام لگایا تھا۔
رابطہ کرنے پر، آندھر پردیش کے چیف سکریٹری (انفارمیشن ٹکنالوجی، الیکٹرانکس اینڈ کمیونیکیشن)،کے وجیانند نے یہ کہتے ہوئے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ ان کو یو آئی ڈی اے آئی کے ذریعے کی گئی شکایت کو دھیان سے پڑھنا ہوگا،تب وہ کوئی بیان دے سکتے ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)