ایک میڈیا رپورٹ میں آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے حوالےسے بتایا گیا ہے کہ 30 مارچ 2020 سے 30 ستمبر 2022 تک کووڈ کے دوران اپنی خدمات انجام دیتے ہوئے جان گنوانے والے 428 ڈاکٹروں کے اہل خانہ کو 214 کروڑ روپے کا معاوضہ دیا گیا،جبکہ آئی ایم اے کے مطابق، کووڈ کی پہلی دو لہروں میں اپنی جان گنوانے والے ڈاکٹروں کی تعداد 1596 تھی۔
نئی دہلی: آر ٹی آئی سے ملی جانکاری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کووڈ–19 کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران جان گنوانے والے صرف 428 ڈاکٹروں کے اہل خانہ کو حکومت نے 30 ستمبر 2022 تک معاوضہ دیا ہے، جبکہ انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کا دعویٰ ہے کہ پہلی دو لہروں میں 1500 سے زیادہ ڈاکٹروں نے اپنی جان گنوائی تھی۔
نیو انڈین ایکسپریس نے
اپنی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، مرکزی وزارت صحت نے جولائی میں پارلیامنٹ میں بتایا تھا کہ اس کے پاس کووڈ-19 کی وجہ سے ڈاکٹروں کی موت کا ڈیٹا نہیں ہے، لیکن ایک آر ٹی آئی کے جواب میں پایا گیا کہ 30 مارچ 2020 سے 30 ستمبر 2022 تک 428 ڈاکٹروں کے اہل خانہ کو پردھان منتری غریب کلیان یوجنا (پی ایم جی کے پی) کے تحت 214 کروڑ روپے کا معاوضہ دیا گیا ہے۔
آر ٹی آئی دائر کرنے والے اور کنور میں مقیم امراض چشم کے ڈاکٹر وی کے بابو نے کہا کہ یہ تعداد بہت کم ہے، کیونکہ آئی ایم اے کے مطابق، ہندوستان میں وبائی امراض کے دوران 1596 سے زیادہ ڈاکٹروں نے اپنی جانیں گنوائی تھیں۔
بابو نے بتایا، حکومت نے 1596 میں سے صرف 428 ڈاکٹروں کے لواحقین کو معاوضہ دیا ہے۔ یعنی صرف 26.8 فیصد کو ہی سرکاری اسکیم کا فائدہ ملا ہے۔
اس اسکیم کو مرکزی وزارت صحت نے 28 مارچ 2020 کو نوٹیفائی کیا تھا۔ یہ اسکیم پردھان منتری غریب کلیان پیکیج کے تحت تیار کی گئی تھی۔ اسے کووڈ-19 سے لڑنے والے ہیلتھ ورکرز کے لیے انشورنس اسکیم کا نام دیا گیا تھا۔ اس اسکیم کے تحت 50 لاکھ روپے کا ایکسیڈنٹل کور فراہم کیا گیا تھا۔
بابو نے کہا کہ تمام پریکٹس کرنے والے ڈاکٹروں کو وبائی مرض کے دوران انفیکشن کا خطرہ تھا۔
انہوں نے کہا، ملک کے مختلف علاقوں میں کلینک کھولنا لازمی تھا۔ حکومت صرف تکنیکی وجوہات کا حوالہ دے کر معاوضے کی عدم ادائیگی کی ذمہ داری سے خود کو بری نہیں کر سکتی۔ تمام کووڈ شہید ڈاکٹروں کے اہل خانہ کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔
بیمہ اسکیم کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کی کل تعداد 1988 ہے، آر ٹی آئی میں حکومت نے کہا ہے کہ 994 کروڑ روپے تقسیم کیے جائیں گے۔ 1988 میں سے صرف 428 ڈاکٹر ہیں ،جو کہ محض 22 فیصد ہے۔
بابو نے اس بارے میں بھی جانکاری مانگی تھی کہ کیرالہ اور نئی دہلی میں کتنے ڈاکٹروں کو، جنہیں وبائی امراض کے دوران کووڈ واریر کہا گیاتھا، معاوضہ دیا گیا۔
اس سلسلے میں دستیاب جانکاری سے پتہ چلتا ہے کہ کیرالہ میں تمام 29 (پہلی لہر میں 13 اور دوسری میں 16) ڈاکٹروں کے خاندانوں کو معاوضہ دیا گیا۔ دہلی میں یہ تعداد بہت کم ہے۔ وہاں 150 ڈاکٹر (پہلی لہر میں 22 اور دوسری لہر میں 128) کی موے ہو ئی، صرف 27 ڈاکٹروں کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا گیا۔
آئی ایم اے کے سابق قومی صدر پروفیسر ڈاکٹر جے اے جے لال کا کہنا ہے،کلریکل مسائل کی وجہ سے بہت سی درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔ ہمارا ہمیشہ سے مطالبہ رہا ہے کہ حکومت کووڈ واریر کی شناخت کرے۔ اسے شہید کی طرح عزت دی جائے۔
ڈاکٹر جے لال نے مزید کہا، بہت سے ڈاکٹر گھروں کا دورہ کر رہے تھے یا کلینک کھولے ہوئے تھے، کیونکہ حکومت نے ہدایت دی تھی کہ ریٹائرڈ طبی عملے کو بھی وبا کے دوران کام کرنا چاہیے۔ ایسا لگتا ہے کہ ان کی زندگی کوئی معنی نہیں رکھتی۔