مرنے والے کی شناخت سیوان ضلع کے حسن پور گاؤں کے رہنے والے 56 سالہ نسیم قریشی کے طور پر ہوئی ہے۔اہل خانہ نے پولیس پر ملزمان کو بچانے کا الزام لگایا ہے۔
نئی دہلی: بہار کے چھپرہ (سارن) ضلع میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں منگل (7 مارچ) کو ہجوم کے ذریعے ایک مسلمان شخص کی بے دردی سے پٹائی کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ بدھ (8 مارچ) کی صبح سیوان کے ایک اسپتال میں علاج کے دوران ان کی موت ہوگئی۔
دی پرنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سیوان ضلع کے حسن پورگاؤں کے رہنے والے 56 سالہ نسیم قریشی اور ان کے بھتیجے فیروز احمد قریشی اپنے کچھ جاننے والوں سے ملنے کے لیے نکلے تھے۔اس دوران پٹنہ سے تقریباً 110 کلومیٹر شمال مغرب میں جوگیا گاؤں میں ایک ہجوم نے مبینہ طور پرانہیں روک لیا۔
اس معاملے میں، مقامی سرپنچ سشیل سنگھ اور دو دیگر- روی ساہ اور اجول شرما – کو ماب لنچنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کو مزید دو افراد کی تلاش ہے، جن کے نام مہلوک کے بھتیجے فیروز احمد قریشی نے پولیس شکایت میں دیے ہیں۔
پولیس نے تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 302 (قتل)، 34 (یکساں ارادے سے کئی افراد کی طرف سے کیا گیا کام) اور 379 (چوری) کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔
نسیم کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس ملزمان کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
چھپرہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) گورو منگلا نے کہا، ہم اسے ماب لنچنگ کے معاملے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ ایف آئی آر میں نامزد سرپنچ سمیت تین لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس بات کی جانچ کی جا رہی ہے کہ واقعہ کے وقت نسیم گائے کا گوشت لے جا رہا تھا یا نہیں۔
فیروز نے دعویٰ کیا کہ جب وہ جوگیا گاؤں میں داخل ہوئے تو سرپنچ اور کچھ لوگوں نے انہیں اور ان کے چچا کو روک لیا۔
ان کے مطابق، انہوں نے ہماری موپیڈ روک دی اور سرپنچ نے الزام لگایا کہ ہم گائے کا گوشت لے کر جا رہے ہیں۔ انہوں نے لوگوں کو ہمیں مارنے کا حکم دیا۔ میں کسی طرح جان بچا کر وہاں سے فرار ہو گیا۔
اس کے بعد ہجوم نے نسیم کو بے رحمی سے پیٹا۔
فیروز نے دعویٰ کیا کہ جب وہ دوبارہ موقع پر واپس آیا تو انہوں نے دیکھا کہ ہجوم نے ان کے چچا کی جم کر پٹائی کی،جس کے بعد انہوں نے (فیروز) رسول پور پولیس اسٹیشن کو اس کی اطلاع دی۔
فیروز نے دی پرنٹ کو بتایا،جب میں پولیس اسٹیشن جا رہا تھا تو میں نے اپنے چچا کو پولیس کی گاڑی میں لے جاتے ہوئے دیکھا، لیکن جب میں تھانے پہنچا تو وہ وہاں نہیں تھے۔ وہاں موجود لوگوں، جس میں رسول پور کے مکھیا ہونے کا دعویٰ کرنے والے ایک شخص بھی شامل ہیں ،نے بتایا کہ میرے چچا اچھا محسوس نہیں کر رہے تھے اور انہیں سیوان کے داروندا لے جایا گیا ہے۔
فیروز نے بتایا کہ انہیں بعد میں معلوم ہوا کہ ان کے چچا نسیم قریشی کو سیوان کے سرکاری اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں علاج کے لیے پٹنہ میڈیکل کالج ریفر کردیا۔ تاہم پٹنہ لے جانے سے پہلے ہی ان کی موت ہو گئی۔
اس کے بعد نسیم کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے چھپرہ کے سرکاری اسپتال لے جایا گیا، جس کے بعد انہیں حسن پور گاؤں میں ان کے رشتہ داروں کے حوالے کر دیا گیا۔
نسیم کے بھائی اشرف قریشی نے دی پرنٹ کو بتایا،مقامی پولیس مجرموں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پولیس میرے شدید زخمی بھائی کو ایمبولینس کے بجائے موٹر سائیکل پر لے گئی۔
انہوں نے کہا کہ انہوں نے چھپرہ کے ایس پی سے اس واقعہ کی منصفانہ تحقیقات کرانے کی درخواست کی ہے۔ سابق فوجی اشرف نے کہا، اس طرح کے واقعات کسی کے ساتھ نہیں ہونے چاہیے۔