غیر منافع بخش تنظیم سیو لائف فاؤنڈیشن کے مطالعہ کے مطابق، 25 مارچ کو لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے 18 مئی صبح 11 بجے تک اپنے گھروں کو لوٹ رہے 158 مہاجر،ضروری اشیا کی فراہمی کرنے والے 29 لوگ اور 236 دوسرے لوگوں کی موت ہوئی ہے۔
نئی دہلی:ملک گیرلاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد سے گھر لوٹنے والے مہاجر مزدوروں کا سڑکوں پر ہجوم ہے۔لیکن گھر پہنچنے سے پہلے بیچ راستے میں ہی ان میں سے کئی کو کبھی گاڑیوں نے ٹکر مار دی، کبھی ان کی گاڑی پلٹ گئی یا دو گاڑیوں کے بیچ ٹکر میں ان کی موت ہو گئی، یا کبھی پٹریوں پر ریل گاڑی سے کٹ کر موت ہو گئی۔
مہاجر مزدوروں کی بے وقت اور دردناک موت ہونے کا یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ملک میں سڑک حادثوں میں کمی لانے پر کام کر رہی غیر منافع بخش تنظیم سیو لائف فاؤنڈیشن کے مطابق 25 مارچ کو لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے 18 مئی صبح 11 بجے تک لگ بھگ 1236 سڑک حادثات ہوئے ہیں، جن میں 423 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور 833 لوگ زخمی ہوئے۔
اپنے گھروں کو لوٹ رہے 158 مہاجر، ضروری اشیاکی فراہمی کرنے والے 29 لوگ اور 236 دوسرے لوگوں کی موت ہوئی۔ اس کے علاوہ سڑک حادثات میں 607 مہاجر، ضروری اشیا کی فراہمی کرنے والے 26 لوگ اور 200 دوسرے زخمی ہو گئے۔
Update as of 11 am on May 18, 2020. pic.twitter.com/Ct8noBHWvj
— Piyush Tewari (@piyushtewarii) May 18, 2020
سیو لائف فاؤنڈیشن کے سی ای او پیوش تیواری نے بتایا،‘کل اموات میں اکیلے اتر پردیش میں 100 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش میں 30، تلنگانہ میں 22، مہاراشٹر میں 19 اور پنجاب میں 17 لوگوں کی موت ہوئی۔ زیادہ تر معاملے میں گاڑیوں کی تیزرفتار سڑک حادثے کی اہم وجہ رہی ہے۔’یہ اعدادوشمار میڈیا میں چھپ رہی خبروں اور سیو انڈیا فاؤنڈیشن کے ذریعےکئی گئی تصدیق پر مبنی ہیں۔
اکثرحادثات اندھیرے میں ہوئے۔ ایسا ہی ایک حادثہ گزشتہ سنیچر کوصبح تقریباً ساڑھے تین بجے اتر پردیش کے اورییا میں قومی شاہراہ کےنزدیک ہوا، جہاں راجستھان کی طرف سے آ رہا ٹرک دہلی کی طرف سے آ رہے ڈی سی ایم وین سے ٹکرا گیا۔ اس ٹرک میں لگ بھگ 50 مزدور سوار تھے۔حادثے میں کم سے کم 24 لوگوں کی موت ہو گئی اور 37 دوسرے زخمی ہو گئے تھے۔
واقعہ کے وقت ان میں سے کچھ مزدور چائے پینے کے لیے رکے تھے اور دوسرے مزدور ممکنہ طور پر سڑک کنارے یا گاڑی میں سو رہے تھے۔حکام کے مطابق مرنے والوں میں زیادہ تر لوگ بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال کے تھے۔اس سے پہلے 14 مئی کی دیر رات اتر پردیش کے جالون اور بہرائچ میں دو الگ الگ سڑک حادث میں تین مہاجر مزدوروں کی موت ہو گئی، جبکہ 71 دوسرے زخمی ہو گئے تھے۔
وہیں 13 اور 14 مئی کو تین الگ الگ حادثوں میں 15 مزدوروں کی موت ہو گئی تھی۔ اتر پردیش کے مظفرنگر میں ایک بس سے کچل کر چھ مہاجر مزدوروں کی موت ہو گئی تھی، جبکہ چترکوٹ میں ٹرک کی ٹکر سے ایک مزدور نے اپنی جان گنوا دی تھی۔ اسی طرح مدھیہ پردیش میں بس کی ٹکر سے ٹرک میں سوار آٹھ مہاجر مزدوروں کی موت ہوئی تھی۔ ان حادثوں میں 60 سے زیادہ مہاجر مزدور زخمی ہو گئے تھے۔
مدھیہ پردیش کے ساگر میں بھی ایسا ہی حادثہ ہوا، جب مزدوروں کو مہاراشٹر سے اتر پردیش جا رہا ٹرک ساگر کانپور روڈ پر پلٹ گیا۔ اس حادثے میں چھ لوگوں کی موت ہو گئی اور 16 دوسرے زخمی ہو گئے۔لاک ڈاؤن کے بیچ خالی سڑکوں پر تیزرفتار والی گاڑی ایسے لوگوں کی جان خطرے میں ڈال رہی ہیں، جن کے پاس لاک ڈاؤن کی وجہ سے نہ تو پیسہ ہے اور نہ ہی کام۔ وہ کسی بھی طرح گھر لوٹنا چاہتے ہیں۔
اس سے پہلے 10 مئی کو حیدرآباد سے آم سے لدے ٹرک پر سوار ہوکر یوپی لوٹ رہے چھ مہاجر مزدوروں کی مدھیہ پردیش کے نرسنگھ پور کے پاس موت ہو گئی تھی۔وہیں 9 مئی کی صبح مدھیہ پردیش کے شہڈول اور امریا ضلعوں کے 16 مہاجر مزدوروں کی مال گاڑی سے کٹ کر اس وقت موت ہو گئی تھی جب وہ اورنگ آباد کے پاس ایک ریلوے ٹریک پر سو رہے تھے۔
مدھیہ پردیش کے گنا میں پچھلے ہفتے قریب دو بجے ایک بس اور ٹرک کی ٹکر سے ٹرک میں سوار آٹھ مہاجرمزدوروں کی موت ہو گئی اور بس ڈرائیورسمیت لگ بھگ 54 زخمی ہو گئے تھے۔65 مہاجر مزدوروں سے بھری ٹرک مہاراشٹر سے اتر پردیش کے اناؤجا رہی تھی۔ جبکہ بس مسافروں کو چھوڑنے کے بعد بھنڈ سے احمدآباد لوٹ رہی تھی۔
ہریانہ سے آٹو رکشہ میں بہار اپنے گھر جا رہے مہاجر جوڑے کی لکھنؤ آگرہ ایکسپریس وے پر پچھلے ہفتے سنیچر کو ایک سڑک حادثے میں موت ہو گئی جبکہ ان کا چھ سال کا بچہ بال بال بچ گیا۔