لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں وزارت قانون کی جانب سے پیش اعداد وشمار کے مطابق، موجودہ وقت میں سپریم کورٹ میں59867معاملے زیر التوا ہیں، جبکہ ہائی کورٹ میں 4476625 معاملے اورضلع اور نچلی عدالتوں میں 3.14 کروڑمعاملےزیر التواہیں۔
نئی دہلی :ملک کی نچلی اور ضلع عدالتوں میں 3.14 کروڑ معاملے زیر التوا ہیں، جس میں سے تقریباً 14 فیصد معاملے 10 سال یا اس سے زیادہ پرانے ہیں۔ان میں سے 10 سال سے زیادہ پرانے سب سے زیادہ معاملے اتر پردیش، بہار،مغربی بنگال، مہاراشٹر، اڑیسہ، گجرات میں زیر التوا ہیں۔
لوک سبھا میں دیا کماری، لاکیٹ چٹرجی، نشی کانت دوبے، پنکج چودھری کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت قانون کی جانب سے پیش نشنل جوڈیشیل ڈاٹا گریڈ(این جے ڈی جی) کے اعداد وشمار کے مطابق، موجودہ وقت میں سپریم کورٹ میں59867 معاملے زیر التوا ہیں جبکہ ہائی کورٹ میں 4476625 معاملے اور ضلع اور نچلی عدالتوں میں 3.14 کروڑ معاملے زیر التوا ہیں۔
اس طرح سے ملک کی عدالتوں میں تقریباً3.59 کروڑ معاملےزیر التوا ہیں۔این جے ڈی جی کے اعداد وشمار کے مطابق، ملک کی نچلی اور ضلع عدالتوں میں 3.14 کروڑ معاملے زیر التوہیں جس میں سے تقریباً14 فیصد یعنی 2390715 معاملے 10 سال یا اس سے زیادہ پرانے ہیں۔
اس میں سے اتر پردیش میں 10 سال سے زیادہ پرانے 943935 معاملے زیر التوا ہیں، جبکہ بہار میں 377250 مہاراشٹر میں250095 مغربی بنگال میں286443 اڑیسہ میں 175409 گجرات میں 175439 راجستھان میں48437 معاملے 10 سال یا اس سے زیادہ پرانے ہیں اور زیر التوا ہیں۔مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے ایوان کو بتایا کہ ملک کے سبھی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے یہاں کی عدالتوں میں زیرالتوا10 سال یا اس سے زیادہ پرانے معاملوں کی فوری طور پرنپٹارا یقینی بنائیں۔
50 فیصدی سے زیادہ سزا کاٹ چکے لوگوں کو جیل سے باہر نکالنے سے جڑی کارروائی کو آگے بڑھایا جانا چاہیے۔ 25 فیصدی سزا کاٹ چکیں خاتون قیدیوں کو بھی چھوڑا جانا چاہیے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)