گودھرا ٹرین قتل عام کے اگلے دن 28 فروری، 2002 کی رات کوسردارپورا گاؤں میں اقلیتی کمیونٹی کے 33 لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا تھا، جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔ اس معاملے کے 10 سال بعد 2012 میں31 لوگوں کوقصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔ حالانکہ، چار سال بعد گجرات ہائی کورٹ نے 31 میں سے 14قصورواروں کو بری کر دیا۔
سپریم کورٹ،(فوٹو : رائٹرس)
نئی دہلی: 2002 کے گودھرا فسادات کے بعد سردارپورا قتل عام معاملےمیں عمر قید کی سزا پانے والے 17 لوگوں میں سے 14 لوگوں سپریم کورٹ نے منگل کوضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا۔ یہ لوگ سردارپورا میں 33 لوگوں کو زندہ جلانے کےمعاملے میں قصوروار قرار دئے گئے تھے۔
بار اینڈ بیچکے مطابق، سپریم کورٹ نے ضمانت پر رہا کئے گئے 14قصورواروں کو سماجی کام کرنے کے لئے کہا ہے۔ حالانکہ، عدالت نے ان کو گجرات سےباہر رہنے کا حکم دیا ہے۔
سی جے آئی ایس اے بوبڈے، جسٹس بی آر گوئی اور سوریہ کانت کی بنچ نے کہا کہ ،ان 14 قصورواروں کو دو گروپ میں منقسم کرکےایک کو مدھیہ پردیش کے اندور اوردوسرے کو وہاں سے 500 کلومیٹر دور جبل پور بھیجا جائےگا۔شرطیں متعین کرتے ہوئے عدالت نے یہ بھی کہا کہ قصورواروں کو رپورٹ کرنے کے لئے طےشدہ پولیس اسٹیشنوں کو نشان زدکیا جائےگا۔ بھوپال قانونی خدمات اتھارٹی کو ان قصورواروں کے لئے روزگار کے مواقع سجھانا ہے۔
عدالت کے ذریعے متعینہ شرطوں میں سے ایک مجرم کو فی ہفتہ 6 گھنٹے کے لئے عمومی خدمات دینے اور ان کے دماغی صحت کے فائدہ کے لئے کتابوں یاسیمیناروں سے گزرنا ہے۔کورٹ نے کہا کہ ان قصورواروں کے بارے میں رپورٹ ہر تین مہینے میں قانونی خدمات اتھارٹی کو سپریم کورٹ میں پیش کرنی ہوگی۔
بتا دیں کہ، گجرات کے گودھرا اسٹیشن پر 27 فروری، 2002 کو سابرمتی ایکسپریس کے سلیپر کوچ ایس-6 کو جلا دیا گیا تھا، جس میں 59 لوگ زندہ جل گئے تھے۔مرنے والوں میں زیادہ تر کارسیوک تھے جو اتر پردیش کے ایودھیا سے لوٹ رہے تھے۔ اس کے بعد گجرات کی تاریخ کے سب سے خوفناک فرقہ وارانہ فسادات ہوئے جن میں تقریباً ایک ہزار لوگ مارے گئے تھے۔ مرنے والوں میں زیادہ تر لوگ مسلم تھے۔
ٹرین میں آگ زنی کے واقعہ کے بعد گجرات بھر میں پھیلا فساد تقریباًتین مہینے تک چلتا رہا۔ انہی میں سے ایک معاملہ گودھرا ٹرین قتل عام کے اگلے دن 28فروری، 2002 کی رات کو مہسانا ضلع ویجاپور تحصیل کے سردارپورا گاؤں میں ہوا تھا جس میں اقلیتی کمیونٹی کے 33 لوگوں کو زندہ جلا دیا گیا تھا۔ان لوگوں بھیڑ سے بچنے کے لئے ایک پکے ‘ گھر میں پناہ لی تھی جس میں 22خواتین شامل تھیں۔ ان کو گھر کے اندر ہی بند کر دیا گیا تھا، جس کو بھیڑ نے پٹرول کا استعمال کرکے آگ لگا دی تھی۔
سپریم کورٹ کے ذریعے بنی ایس آئی ٹی نے اس معاملےمیں 76 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد جون 2009 میں73کے خلاف الزام طے کئےگئے تھے۔
اس قتل معاملے کے 10 سال بعد 2012 میں 31 لوگوں کو قصوروار ٹھہرائےجانے والے اسپیشل فاسٹ ٹریک کورٹ نے 2002 کے فسادات کے معاملے کو ثابت کرنے کے لئےاستغاثہ کی کامیابی کو نایاب مثالوں میں سے ایک بتایا تھا۔حالانکہ، چار سال بعد گجرات ہائی کورٹ نے 31 میں سے 14 قصورواروں کو بری کر دیا۔ ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا کہ استغاثہ حزب عدالت عظمیٰ کے ذریعے متعین کردہ دو-گواہوں کے جائزے میں ناکام رہا۔ اس کے مطابق، فساد معاملے میں ایک ملزم کےخلاف کم سے کم دو گواہوں کو عدالت کے ذریعے اس کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے گواہیدینی چاہیے تھی۔حالانکہ، اس بنیاد پر ہائی کورٹ نے 17 قصورواروں کی سزا کو برقراررکھا تھا۔