سال 1983 میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والی ہندوستانی ٹیم نے پہلوانوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھنا افسوسناک ہے کہ انہوں نے میڈل کو گنگا میں بہانے کے بارے میں سوچا۔ اس ٹیم میں کپل دیو، سنیل گواسکر جیسےسرکردہ کھلاڑی شامل تھے۔ٹیم کے ایک رکن راجر بنی اس وقت بی سی سی آئی کے سربراہ ہیں۔
نئی دہلی:1983 میں کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والی ہندوستانی کرکٹ ٹیم بی جے پی ایم پی اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات کےحوالے سے احتجاج کرنے والے پہلوانوں کی حمایت میں سامنے آئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق، جمعہ کو جاری ایک بیان میں ٹیم کی جانب سے کہا گیا، ‘ہم چیمپئن ریسلرز کے ساتھ بدسلوکی کے ویڈیوز دیکھ کر رنجیدہ خاطر ہیں۔ ہمیں اس بات کی حددرجہ تشویش ہے کہ وہ کڑی محنت سے حاصل کیے گئے میڈل کو گنگا میں بہانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ یہ میڈل آپ کی برسوں کی محنت، قربانی، عزم اور حوصلے کی عکاس ہیں اور یہ نہ صرف آپ کے بلکہ ان سے ملک کا فخر اور خوشیاں بھی وابستہ ہیں۔ ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس معاملے میں جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہ کریں۔ ساتھ ہی ہم امید کرتے ہیں کہ ان کی شکایات کو جلد سنا جائے گا اور ان کا ازالہ کیا جائے گا۔ قانون کی حکمرانی قائم ہو۔
Wrestlers' protest | Heartbreaking that they decided to throw their medals. We aren't in favour of them throwing their medals because earning medals isn't easy and we urge the Government to sort out this issue as soon as possible: Member of the 1983 cricket world cup winning… pic.twitter.com/Bg6p83LDIK
— ANI (@ANI) June 2, 2023
سینئر کرکٹر مدن لال نے اے این آئی کو بتایا،’یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوا کہ انہوں نے اپنےمیڈل کو (گنگا میں) بہانے کے بارے میں سوچا۔ ہم اس کے حق میں نہیں ہیں کہ وہ اپنے میڈل پھینک دیں کیونکہ میڈل جیتنا آسان نہیں ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جائے۔
معلوم ہو کہ جون 1983 میں کپل دیو کی کپتانی میں ہندوستانی ٹیم نے پہلا کرکٹ ورلڈ کپ جیتا تھا۔ اس ٹیم میں سنیل گواسکر، موہندر امرناتھ، راجر بنی، سید کرمانی، دلیپ وینگسرکر، کے شری کانت، یشپال شرما، مدن لال، سندیپ پاٹل، کیرتی آزاد، اور بلوندر سندھو شامل تھے۔
اس ٹیم کا حصہ رہے راجر بنی اس وقت بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی ) کے سربراہ ہیں۔
اس سے پہلے اپریل میں کپل دیو نے اپنے انسٹا گرام پر وینیش پھوگاٹ ، ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کیا انہیں کبھی انصاف ملے گا۔
قابل ذکر ہے کہ برج بھوشن شرن سنگھ پر ایک نابالغ سمیت کئی خواتین کھلاڑیوں کے ساتھ جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔ الزامات لگانے والوں میں میڈلسٹ وینیش پھوگاٹ کے ساتھ اولمپک میڈلسٹ ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا شامل ہیں۔
سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرنے کے بعدگزشتہ28 اپریل کو سنگھ کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ سنگھ نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور گزشتہ بدھ کو کہا تھا کہ اگر ان کے خلاف ایک بھی الزام ثابت ہو گیا تو وہ ‘خود کو پھانسی’ پر لٹکا لیں گے۔ دریں اثنا، بی جے پی ایم پی کی حمایت میں سنتوں نے پاکسو قانون کوہلکا کرنے کے لیے ترمیم کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
واضح ہو کہ منگل (30 مئی) کو ایک ماہ سے زائد عرصے سے احتجاج کرنے والے پہلوانوں نے حکومت کے رویے سے ناراض ہو کرکہا تھا کہ وہ اپنے میڈل گنگا میں پھینک دیں گے۔ وہ اسی دن ہری دوار میں ہر کی پوڑی گھاٹ بھی پہنچے تھے، تاہم کسان رہنماؤں کی جانب سے انہیں سخت اقدامات نہ کرنے کے لیے راضی کرنے کے بعد پہلوانوں نے اپنےمیڈل گنگا میں پھینکنے کا فیصلہ بدل لیا۔
کسان رہنماؤں نے ان کی شکایات کے ازالے کے لیے پانچ دن کا وقت بھی مانگا ہے۔ اسی دن پہلوانوں نے انڈیا گیٹ پر غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال کا اعلان بھی کیا تھا، لیکن دہلی پولیس نے انھیں وہاں پراحتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
اس سے قبل 28 مئی کواس وقت ساکشی ملک، بجرنگ پونیا، وینیش پھوگاٹ اور دیگر پہلوانوں کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا تھا، جب انہوں نے جنتر منتر روڈ پر اپنے دھرنے کے 35 ویں دن نئے پارلیامنٹ ہاؤس کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس نے ان پرسیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے بعددنگا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایک مقدمہ بھی درج کیا ہے۔
اس دن نئے پارلیامنٹ ہاؤس کا افتتاح ہوا تھااور برج بھوشن شرن سنگھ نے تقریب میں شرکت کی تھی۔ پارلیامنٹ کے افتتاح سے پہلے وینیش پھوگاٹ نے کہا تھا کہ ‘اس سب کے بعد بھی اگر وہ اتوار کو پارلیامنٹ میں موجود ہوتے ہیں تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ملک کس طرف جا رہا ہے۔’
معلوم ہو کہ جنوری کے مہینے میں ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے پہلوانوں نے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ شروع کیا تھا۔
کئی ہفتوں کے احتجاج کے بعد 23 جنوری کو معاملے کی تحقیقات کے لیے مرکزی وزارت کھیل کی طرف سے یقین دہانی اوراولمپک میڈلسٹ باکسر میری کوم کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی کی تشکیل کے بعد پہلوانوں نےاپنی ہڑتال ختم کر دی تھی۔
اس دوران برج بھوشن کو فیڈریشن کے صدر کے عہدے کی ذمہ داریوں سے الگ کر دیا گیا تھا۔
تاہم، کوئی کارروائی نہ ہونے کے بعد 23 اپریل کو بجرنگ پونیا، ونیش پھوگاٹ اور ساکشی ملک سمیت دیگر پہلوانوں نے اپنا احتجاج دوبارہ شروع کیا۔