جی نیوز کے مدیر سدھیر چودھری نے گزشتہ11 مارچ کو اپنے ٹی وی شو ڈی این اے میں جہاد پر بات کرتے ہوئے ایک چارٹ دکھایا تھا، جس میں کئی طرح کے جہاد پر چرچہ کی گئی تھی۔ کیرل کے ایک وکیل نے اسلام کی توہین کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
نئی دہلی: کیرل پولیس نے ہندی نیوزچینل زی نیوز کے ایڈیٹر ان چیف سدھیر چودھری کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔چودھری پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ٹی وی شوڈی این اےمیں فرقہ وارانہ طور پر پولرائزیشن کرنے کی کوشش کی اور اسلام کی توہین کی ہے۔
یہ ایف آئی آر کیرل کے وکیل پی گاوس کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ گاوس کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(سی پی آئی)سے متعلق آل انڈیا یوتھ فیڈریشن کے ریاستی سکریٹری بھی ہیں۔سدھیر چودھری پر آئی پی سی کی دفعہ 295اے کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
چودھری پر الزام ہے کہ انہوں نے 11 مارچ 2020 کو اپنے شو ڈی این اے میں ‘زمین جہاد’ سگمنٹ کے تحت ایک چارٹ دکھاکر کئی طرح کے جہاد کے بارے میں چرچہ کرکے اس کاتجزیہ کیا تھا۔سدھیر چودھری نے اپنے شو کے لیے یہ چارٹ پانچ سال پرانے ایک فیس بک پوسٹ سے لیا ہے۔
اس چارٹ کو ‘بائیکاٹ حلال ان انڈیا‘ نام کے ایک فیس بک پیج سے لیا گیا ہے، جہاں یہ چارٹ انگریزی میں دستیاب ہے لیکن چودھری نے اپنے شو کے لیے اس کو ہندی میں ترجمہ کر کےاستعمال کیا۔گاوس نے 18 مارچ کو پولیس میں شکایت درج کرائی جس میں انہوں نے کہا کہ چودھری نے اپنے شو کے ذریعے مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا۔ ان کامقصد فرقہ وارانہ نفرت پھیلانا ہے۔
اس ایف آئی آر کی ایک کاپی دی وائر کے پاس ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ٹی وی شو آئین کے آرٹیکل 19(2) میں اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی ہے اور یہ آئی پی سی کی دفعہ153اے، 153بی، 295اے، 502 اور 503 اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ66اے کے تحت قابل سزا جرم ہے۔ شکایت گزار نے کہا ہے کہ یہ ٹی وی پروگرام 2018 کے کیبل ٹی وی ریگولیشن ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے۔
سدھیر چودھری نے اپنے ٹی وی شو میں ٹی وی اسکرین پر ایک جہاد چارٹ دکھایا۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ جہاد چارٹ کس نے تیار کیا ہے۔چودھری نے شو میں بتایا کہ جہاد دو طرح کے ہوتے ہیں شدت پسند اور فکری جہاد۔فکری جہاد میں معاشی جہاد، تاریخی جہاد، میڈیا جہاد، فلم اورموسیقی جہاد اور سیکولرازم کا جہاد ہے، جبکہ شدت پسند جہاد میں آبادی جہاد، لو جہاد، زمین جہاد، تعلیمی جہاد، مظلوم جہاد اور سیدھا جہاد ہے۔
گاوس نے اپنی شکایت میں نہ صرف چودھری کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے بلکہ زی نیوز کے سسپنشن کی بھی مانگ کی ہے۔
گاوس نے دی وائر کو بتایا،‘انہوں نے (سدھیر)جو شو ہوسٹ کیا، وہ اس ملک کے قانون اور آئینی قدروں کی خلاف ورزی ہے۔ صحافت کی آڑ میں وہ مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہے تھے۔ جس چارٹ کو انہوں نے دکھایا، وہ صرف پروپیگنڈہ تھا جس میں بے بنیادالزام لگائے گئے تھے۔’
انہوں نے کہا کہ وہ چینل کے خلاف وزارت اطلاعات ونشریات میں بھی شکایت کرنے کی سوچ رہے ہیں۔کیرل پولیس کے انسپکٹر بینو تھا مس نے کہا، ‘ہم نے اس شکایت کی بنیاد پر معاملہ درج کیا ہے۔ جانچ جاری ہے۔ جانچ کی بنیادپر ضرورت پڑنے پر ہم اور دفعات لگائیں گے۔’
Here’s my Pulitzer Prize for reporting the truth.Sharing the citation— an FIR filed against me by the Kerala police under nonbailable sections.The award for exposing inconvenient facts.A clear msg for media.If u don’t toe the decades old pseudo-secular line you’ll be behind bars. pic.twitter.com/zV3GvNg2YR
— Sudhir Chaudhary (@sudhirchaudhary) May 7, 2020
اس بیچ سدھیر چودھری نے ایف آئی آر کی کاپی ٹوئٹ کرکے اسے سچ دکھانے کے لیے کیرل پولیس کی طرف سے پلتجر ایوارڈ بتایا۔چودھری نے ٹوئٹ کر کےکہا،‘پریشان کن حقائق کوسامنے رکھنے کے لیے ایوارڈ۔ میڈیا کو ایک صاف پیغام۔ اگر آپ دہائیوں پرانی سیکولرازم کی لائن سے آگے نہیں بڑھتے ہیں تو آپ کو جیل میں ڈال دیا جائےگا۔’
معلوم ہو کہ اس سے پہلے ہندووادی تنظیموں نے لو جہادکی لفظیات کی تشکیل کی تھی، جس کے تحت ان تنظیموں نے یہ مشتہر کیا تھا کہ مسلمان مردملک بھر میں اسلام کی تبلیغ کے لیے ہندو لڑکیوں کو بہلا پھسلاکر ان سے شادی کر کےاسلام قبول کرواتے ہیں۔ اسی کڑی میں ایک اورلفظ گڑھا گیا کو رونا جہاد۔
پچھلے مہینے سدھیر چودھری نے اپنے ٹی وی شو میں کو رونا جہاد پر چرچہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک خاص کمیونٹی جان بوجھ کر اس کو ملک میں پھیلا رہا ہے۔