مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے ممکنہ نفاذ پر مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل اس مسئلے کو اٹھا رہی ہے۔
ممتا بنرجی۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
نئی دہلی: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے ممکنہ نفاذ کے لیے مرکز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) گجرات اسمبلی انتخابات سے قبل اس مسئلے کو اٹھا رہی ہے۔
اس کے کچھ گھنٹے بعد مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نسیتھ پرمانک نے اس بات پر زور دیا کہ سی اے اےکو پورے ملک میں بتدریج لاگو کیا جائے گا۔
مرکز نے 31 اکتوبر کوافغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان سے آنے والے اور فی الحال گجرات کے دو اضلاع میں رہ رہے ہندو، سکھ، بدھ، جین، پارسی اور عیسائیوں کو شہریت ایکٹ، 1955 کے تحت
ہندوستانی شہریت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
متنازعہ شہریت ترمیمی قانون 2019 (سی اے اے) کے بجائے شہریت ایکٹ 1955 کے تحت شہریت دینے کے لیےیہ قدم اہم ہے۔
چنئی کے لیے روانہ ہونے سے پہلے بنرجی نے کولکتہ ہوائی اڈے پر صحافیوں سے کہا، یہ سب سیاست بند کرو۔ وہ (بی جے پی) ایسا کر رہے ہیں کیونکہ گجرات میں انتخابات ہیں۔ ہم انہیں اسے لاگو نہیں کرنے دیں گے۔ ہمارے لیے سب (ہندوستان کے) شہری ہیں۔ ہم اس کے خلاف ہیں۔
وہ مغربی بنگال کے گورنر ایل گنیشن کی ایک خاندانی تقریب میں شرکت کے لیے جنوبی ہندوستان کے ایک شہر کا دورہ کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کہوں گی کہ انتخابات اتنے اہم نہیں ہیں، سیاست اتنی اہم نہیں ہے، لوگوں کی زندگیاں زیادہ اہم ہیں۔
دی ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق، ممتا بنرجی نے گجرات کے دو اضلاع میں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے لوگوں کو شہریت دینے کے وزارت داخلہ کے فیصلے کو آئندہ انتخابات کے پیش نظر سیاسی چال قرار دیا۔
انہوں نے نریندر مودی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا، وہ گجرات میں آنے والے اسمبلی انتخابات کی وجہ سے اس (سی اے اے) کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا،ہم پوری طرح سےاس کے خلاف ہیں اور اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ ملک میں (مرکز کا منصوبہ) سب کو معلوم ہے۔ میں اب بھی اس بات پر قائم رہوں گی جو میں نے پہلے کہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے حقوق سیاست یا الیکشن سے زیادہ اہم ہیں۔ ممتا نے پہلے کہا تھا کہ سی اے اے کا مقصد لوگوں کو دھوکہ دینا ہے اور ان کی پارٹی اس کی مخالفت کرے گی۔
ترنمول کی طرح سی پی ایم بھی سی اے اے کی مخالفت کرتی ہے اور اس قانون کو بی جے پی کی طرف سے ملک کو پولرائز کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتی ہے۔
سی پی آئی (ایم) لیڈر سوجن چکرورتی نے کہا، ہم ملک میں سی اے اے کو لاگو نہیں ہونے دیں گے۔ بی جے پی اتفاق رائے کے بغیر ایسا فیصلہ تھوپ نہیں سکتی۔ ملک کی کوئی سیکولر پارٹی ایسا نہیں ہونے دے گی۔
رپورٹ کے مطابق، اس کے برعکس،ایک نومبر کو متوا کے سینئر لیڈر اور بی جے پی کے ایم پی شانتنو ٹھاکر نے اپنے اس خدشے کو دہرایا کہ ممتا نے سی اے اے کے خلاف سخت رویہ اختیار کیا ہے اور کہا کہ ملک کے وفاقی ڈھانچے کی وجہ سے بنگال میں شہریت قانون کو لاگو کرنے میں رکاوٹ آ رہی ہے۔
انہوں نے کہا، وفاقی نظام میں کسی فیصلے کے نفاذ کے لیے ریاستی حکومت کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے۔ گجرات سے شہریت کا وعدہ کیا جا رہا ہے۔ یہ سی اے اے کوبھی لاگو کرنے کی سمت میں پہلا قدم ہے۔
ممتا کے بدھ کےریمارکس کا جواب دیتے ہوئےشانتنو نے کہا، یہ گجرات میں آسانی سے کیا جا سکتا ہے، کیونکہ ریاست میں بی جے پی کی حکومت ہے۔ ترنمول کی شدید مخالفت کی وجہ سے یہ (بنگال میں سی اے اے کا نفاذ) ایک مشکل کام ہوگا۔
وہیں، مرکزی وزیر پرمانک نے مغربی بنگال کے شمالی حصے میں باگڈوگرا ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد نامہ نگاروں سے کہا کہ اس قانون کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا، ‘سی اے اے محروم اور مظلوم ہندوؤں اور دوسروں کے لیے ہے۔ اسے نہ صرف گجرات بلکہ بتدریج پورے ہندوستان میں لاگو کیا جائے گا۔
خبر رساں ایجنسی
پی ٹی آئی کے مطابق، سی اے اے کو 2019 میں پارلیامنٹ نے پاس کیا تھا، لیکن اس قانون پر ابھی تک عمل درآمد ہونا باقی ہے کیونکہ اس کے تحت قوانین نہیں بنائے گئے ہیں۔
متنازعہ سی اے اے کو لاگو کرنے کا وعدہ گزشتہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کا ایک بڑا انتخابی ایشو رہا ہے۔ بھگوا پارٹی کے لیڈران اسے ایک قابل تحسین کام سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے مغربی بنگال میں بی جے پی کوقبولیت حاصل ہوئی ۔
(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)