بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں خارجہ امور کے مشیر محمد توحید حسین نے ملک میں لوگوں سے ہندوستان کو ایک قریبی دوست کے طور پر دیکھنے کی بھی اپیل کی ہے۔
نئی دہلی: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں خارجہ امورکے مشیر محمد توحید حسین نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس لانے کی کوششیں اسی وقت کی جائیں گی جب ملک کی وزارت قانون ایسی ہدایات دے گی۔
چینل 24 نے اتوار (11 اگست) کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حسین نے کہا، ‘مجھے پتہ چلا ہے کہ انہوں نے (حسینہ) استعفیٰ دے دیا ہے اور ان کا استعفیٰ صدر کے پاس ہے۔ اس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اگر وزارت قانون ہمیں ان کو واپس لانے کے لیے خط لکھنے کو کہے تو میں ایساکروں گا۔‘
تاہم حسین نے کہا کہ وہ اس معاملے میں وزارت قانون کی جگہ نہیں لیں گے اور وزارت کی ہدایات کا انتظار کریں گے۔
چینل 24 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں وزیر خارجہ کے مساوی درجہ رکھنے والے حسین نے بھی ملک کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان کو ایک قریبی دوست کے طور پر دیکھیں۔
حسین نے کہا کہ عبوری حکومت حسینہ کی حکومت کو گرانے والی ریزرویشن تحریک کے دوران ہوئی ہر موت کی تحقیقات کرے گی۔
بتادیں کہ شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کی قیادت والی حکومت کے ڈرامائی زوال اور پھران کے ہندوستان فرار ہونے کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔
یونس کے ساتھ صدر محمد شہاب الدین نے بھی 8 اگست کو ڈھاکہ میں 13 اضافی مشیروں کو بھی عہدے کا حلف دلایا تھا۔ عبوری حکومت میں چیف ایڈوائزر یونس کی سربراہی میں 16 مشیر شامل ہیں۔
شیخ حسینہ اس وقت ہندوستان میں مقیم ہیں اور انہوں نے ان کی اقتدار سے بے دخلی میں امریکہ کے ملوث ہونے کے الزام لگائے ہیں۔
اکنامک ٹائمز کے مطابق، حسینہ نے الزام لگایا ہے کہ سینٹ مارٹن جزیرے پر اپنا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کرنے کی وجہ سے امریکہ انہیں اقتدار سے بے دخل کرنا چاہتا تھا، جس سے امریکہ کو بنگال کی کھاڑی پر اثر و رسوخ ڈالنے کی چھوٹ مل جاتی۔
حسینہ نے اپنے قریبی ساتھیوں کے ذریعے بھیجے گئے اور ای ٹی کو دستیاب کرائے گئے پیغام میں دعویٰ کیا کہ وہ سینٹ مارٹن جزیرے کی خودمختاری کو ترک کر کے اقتدار میں بنی رہ سکتی تھیں۔