یہ ہم لوگوں کو بھاڑے کا قاتل سمجھتا ہے۔ انگریزوں سے ملا ہوا ہے۔ ہماری لڑائی انگریزوں سے ہے مسلمانوں کو ہم کیوں ماریںگے ؟ منع کر دو … نہیں چاہیے اس کا پیسہ ۔
مجاہد آزادی اور ہندوستانی سوشلسٹ ری پبلکن ایسوسی ایشن کے سپریم کمانڈر چندرشیکھر آزاد کی بہادری کے قصے ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں ۔ایک قصہ جو ہمیں اکثر سنایا جاتا ہے وہ یہ ہےکہ جب انگریزوں سے لڑتے ہوئے ان کے پاس آخری گولی بچی تو انہوں نے خود سپردگی کے بجائے اپنے آپ کوگولی مار لی۔دراصل وہ کسی قیمت پر انگریزوں کے ہاتھ زندہ گرفتار نہیں ہونا چاہتے تھے ۔
ایک اوراہم قصہ جو ہمیں آزاد کے بارے میں اکثر نہیں بتایا جاتا ہے ،وہ ہندوتوا کے علمبردار اور آر ایس ایس سے وابستہ وی ڈی ساورکرکے ایک پیغام کو قبول نہیں کرنے سے متعلق ہے۔اس حوالے سے دہلی یونیورسٹی میں تاریخ کے استاد
سوربھ باجپئی اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ؛
’ہندوستانی سوشلسٹ ری پبلکن ایسوسی ایشن کے سپریم کمانڈر چندرشیکھر آزاد کو ایک بار ساورکر نے پیغام بھجوایا تھا کہ انقلابیوں کو انگریزوں سے لڑنا بند کرکے جنّاح اور مسلمانوں کا قتل کرنا چاہیے۔یشپال نے اپنی کتاب ’ سنہ اولوکن ‘ میں لکھا ہے کہ اس پر آزاد نے ان کے دیے پچاس ہزار روپے یہ کہہکر ٹھکرا دیے تھے کہ ‘ یہ ہم لوگوں کو بھاڑے کا قاتل سمجھتا ہے۔ انگریزوں سے ملا ہوا ہے۔ ہماری لڑائی انگریزوں سے ہے مسلمانوں کو ہم کیوں ماریںگے؟ منع کر دو… نہیں چاہیے اس کا پیسہ ‘۔
آزاد ہندوتوا اور شدت پسند مسلمانوں کے کتنے خلاف تھے ،اس باب میں باجپئی مزید لکھتے ہیں کہ؛
’آزاد نے اپنے ایک جونیئر دوست، جو کہ ہندو راشٹر کے جملوں سے تھوڑا متاثر ہو گیا تھا، سے واضح الفاظ میں کہا تھا۔
ہے بھگت!تیرے اس’ ہندو راج تنتر ‘کا تصور ملک کو بہت بڑے خطرے میں ڈالنے والا ہے کچھ مسلمان بھی ایسا ہی خواب دیکھتے ہیں۔ لیکن یہ تو پرانے شاہی گھرانوں کے ہندوؤں اور مسلمانوں کی خبط ہے۔ ہمیں تو فرنٹیر سے لےکے برما تک اور نیپال سے لےکے کراچی تک کے ہر ہندوستانی کو ساتھ لےکر ایک مضبوط حکومت بنانی ہے۔ ‘
چندر شیکھر آزاد کے متعلق یہ باتیں آج اس لیے بہت اہم ہیں کہ ہندوتوا اور سنگھ پریوارکی ہر ممکن کوشش ہوتی ہے کہ آزاد جیسے سیکولر اورمحب وطن کو ہندوتوا کے ایک علمبردار کے طور پر پیش کیا جائے۔
یہ مضمون پہلی بار23 جولائی 2019کو شائع کیا گیا تھا۔