مرکزی وزارت کھیل نےگزشتہ 24 دسمبر کو نو منتخب ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کو یہ کہتے ہوئے تحلیل کر دیا تھا کہ نئی باڈی سابقہ عہدیداروں کےکنٹرول میں ہے۔ خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے ملزم بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ کے قریبی سنجے سنگھ ڈبلیو ایف آئی کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
نئی دہلی: کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے سوموار (25 دسمبر) کو مرکز کی مودی حکومت پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کو تحلیل کرنے کے بارے میں ‘جھوٹی خبریں ‘ پھیلانے کا الزام لگایا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ گمراہ کرنے کے لیے اور بی جے پی کے ایک ایم پی (برج بھوشن شرن سنگھ) کو پناہ دینے کے لیے اس کی (ڈبلیو ایف آئی) سرگرمیوں کوروک دیا گیا ہے، جن کے خلاف خواتین پہلوانوں نے جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ جب بھی خواتین پر مظالم کے واقعات سامنے آتے ہیں تو بی جے پی اپنی پوری طاقت سے ملزموں کا دفاع کرتی ہے اور متاثرین کو تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔
فیس بک پر ہندی میں لکھی ایک طویل پوسٹ میں پرینکا گاندھی نے کہا، ‘بی جے پی حکومت ریسلنگ فیڈریشن کو تحلیل کرنے کی جھوٹی خبریں پھیلا رہی ہے۔ ایک عورت کو دبانے کے لیے اس سطح تک گرنا پڑ رہا ہے؟ ایک طرف خواتین کو بااختیار بنانے کی بات ہوتی ہے۔ کارپوریٹ ورلڈ، سیاست، کھیل، فنون، سائنس، انتظامیہ، ہر شعبے میں خواتین کی قیادت کی بات ہوتی ہے۔ دوسری طرف اقتدار میں موجود لوگ آگے بڑھنے والی خواتین کو ہراساں کرنے، دبانے اور ان کی حوصلہ شکنی میں مصروف ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی اس معاملے پر توجہ نہیں دی۔
انہوں نے کہا، ‘جب ملک کا سر فخر سے بلند کرنے والے مشہور کھلاڑیوں نے بی جے پی کے ایک ایم پی پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تو حکومت ان کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے ملزم کے ساتھ کھڑی ہو گئی۔ کھلاڑیوں کو ہی ہراساں کیا گیا اور ملزم کو انعام دیا گیا۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔ وزیر داخلہ احتجاج واپس لینے کے بدلے خواتین پہلوانوں کو دی گئی یقین دہانی کو بھول گئے۔’
پرینکا گاندھی نے کہا، ‘گھمنڈ کی انتہا یہ ہے کہ بی جے پی ایم پی (برج بھوشن شرن سنگھ) جس پر خواتین کھلاڑیوں کے جنسی استحصال کا الزام ہے، انہوں نے فیصلہ بھی کروا لیا کہ اگلا نیشنل گیم ان کے ہی ضلع میں، ان کے ہی کالج گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا۔ ‘
انہوں نے کہا، ‘اب جب خواتین کی ریسلنگ میں ملک کی واحد اولمپک میڈلسٹ ساکشی ملک نے اس ہراسانی سے شکست کھا کر ریسلنگ چھوڑ دی ہے اور کھلاڑیوں نے اپنے ایوارڈز واپس کرنا شروع کر دیے ہیں، تو یہ حکومت ریسلنگ فیڈریشن کو تحلیل کرنے کی جھوٹی خبریں پھیلا رہی ہے۔ ‘
انہوں نے مزید کہا، اصل میں صرف ریسلنگ فیڈریشن کی سرگرمیاں روک دی گئی ہیں۔ چند دنوں کے لیےجنسی استحصال کے ملزم کے دبدبے والے فیڈریشن کی سرگرمیوں کومعطل کر کے حکومت محض ڈیمیج کنٹرول کر رہی ہے۔
پرینکا گاندھی نے کہا، ‘جہاں بھی عورت پر تشدد ہوتا ہے، یہ حکومت اپنی پوری طاقت سے ملزم کو تحفظ دیتی ہے اور متاثرہ کو تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔ ملک کے عوام، ملک کی خواتین یہ سب دیکھ رہے ہیں۔’
معلوم ہو کہ 24 دسمبر کو مرکزی وزارت کھیل نے نو منتخب ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کو یہ کہتے ہوئے معطل کر دیا تھا کہ ‘نئی باڈی سابقہ عہدیداروں کے مکمل کنٹرول میں ہے۔’
ایک بیان میں وزارت نے ریسلنگ فیڈریشن میں اصولوں کے احترام نہ کرنے اور اس بات کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ یہ سابق عہدیداروں کے ماتحت کام کرتی ہے، جن پر کھلاڑیوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔
یہ فیصلہ انڈین ریسلنگ فیڈریشن کے نو منتخب اور متنازعہ صدر سنجے سنگھ کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے کہ انڈر 15 اور انڈر 20 قومی مقابلے اس سال کے آخر میں اتر پردیش کے شہر گونڈا کے نندنی نگر میں منعقد کیے جائیں گے۔ ان کے اعلان کو وزارت کھیل نے ‘جلد بازی’ قرار دیا تھا۔
گونڈا کو برج بھوشن شرن سنگھ کا علاقہ سمجھا جاتا ہے جس پر پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔
سنجے سنگھ 21 دسمبر کو ریسلنگ فیڈریشن کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ وہ اس کے سابق سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کے قریبی ہیں، جن کی برطرفی کا مطالبہ ہندوستان کے چوٹی کے پہلوانوں نے کیا تھا۔
برج بھوشن کے خلاف کم از کم سات پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔ اس سال کے شروع میں دہلی کے جنتر منتر پر ہونے والے مظاہرے کے دوران پہلوانوں نے یہ بھی کہا تھا کہ برج بھوشن اور اس کی منڈلی کا ہندوستان میں اس کھیل پر مکمل اور آمرانہ کنٹرول ہے۔
اولمپک میڈل جیتنے والی ساکشی ملک نے سنجے سنگھ کے صدر منتخب ہونے کے فوراً بعد اعلان کیا تھا کہ وہ احتجاج کے طور پرریسلنگ سے ریٹائر ہو رہی ہیں۔
اس کے علاوہ اولمپیئن بجرنگ پونیا اور اولمپک گولڈ میڈلسٹ وریندر سنگھ یادو نے اپنے میڈل اور پدم شری ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کیا تھا۔