مغربی بنگال کے ندیا ضلع کا معاملہ۔ بچہ کے چہرے، سر اور گردن پر کئی زخم ہیں۔ متاثرہ کے والد ترنمول کانگریس کے حامی مانے جاتے ہیں۔باپ نے کہا کہ انتخا ب کے دن بی جے پی کارکنوں نے رائے دہندگان کو متاثر کرنے کی کوشش کی تھی، جس کی انہوں نے مخالفت کی تھی، اس لیے ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے ان کے بیٹے پر حملہ کیا۔
نئی دہلی: مغربی بنگال کے ندیا ضلع میں سوموار کو دوپہر میں جئےشری رام نہیں بولنے کے لیے بی جے پی کارکن نے مبینہ طور پر 10 سال کے ایک بچہ کی پٹائی کی۔دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق، یہ معاملہ اس وقت رونماہوا، جب چوتھی جماعت میں پڑھنے والا مہادیو شرما ندیا کے پھلیا میں بی جے پی کارکن مہادیب پرمانک کے چائے کےا سٹال کے پاس سے گزر رہا تھا۔
پرمانک بی جے پی کی اتون اکائی کے مقامی چیف مٹھو پرمانک کے شوہر ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچہ کو راناگھاٹ سب ڈویژنل اسپتال میں بھرتی کرایا گیا ہے۔ بچہ کے چہرے، سر اور گردن پر کئی زخم ہیں۔ بچہ کا سی ٹی اسکین کرانے کی صلاح دی گئی ہے۔
ڈاکٹر نے بتایا،‘بچہ صدمے میں ہے، لیکن میڈیکل کنڈیشن اسٹیبل ہے۔’اس واقعہ کے بعد مقامی لوگوں نے پرمانک کی پٹائی کی اور کچھ مظاہرین نے ملزم کی گرفتاری کی مانگ کرتے ہوئے این ایچ 12 کا گھیراؤ کیا۔
پولیس نے جانچ شروع کرنے کے بعد مظاہرین کو پرمانک کی گرفتاری کا بھروسہ دلایا، جس کے بعد گھیراؤ ہٹایا گیا۔ حالانکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ پرمانک فرار ہو گیا ہے اور شام تک ملزم کے خلاف رسمی طورپر شکایت درج نہیں کی گئی۔
پولیس نے بتایا کہ بچہ کے والد شیام چند شرما پیشہ سے بڑھئی ہیں اور ترنمول کانگریس کے حامی مانے جاتے ہیں۔
ایک عینی شاہد نے بتایا،‘بچہ پرمانک کے چائے کے اسٹال سے گزر رہا تھا۔ تبھی پرمانک نے اسے بلایا اور اس کے والد کے ترنمول کانگریس کے تئیں جھکاؤ کو لےکر الٹا سیدھا کہنے لگا۔ پرمانک 17 اپریل کوانتخاب کے دوران بچہ کے باپ کی متحرک شمولیت سے ناراض تھا۔’
عینی شاہد کا کہنا ہے کہ پرمانک نے بچہ کو دھمکانا شروع کیا اور وہ چاہتا تھا کہ بچہ جئے شری رام کا نعرہ لگائے، لیکن بچہ نے اس سے انکار کر دیا تھا۔اس کے بعد پرمانک نے مبینہ طور پر بچہ کی پٹائی اور اسے تب تک پیٹتا رہا، جب تک کچھ لوگ بچہ کی مدد کرنے نہیں آئے۔
بچہ نے اسپتال میں بتایا،‘پرمانک نے زور دیا کہ میں جئے شری رام کا نعرہ لگاؤں اور وہ میرے باپ کو بھلا برا کہہ رہے تھے۔ جب میں نے منع کیا تو انہوں نے میری پٹائی کرنی شروع کر دی اور مجھے تھپڑ مارا اور پھر لاتیں ماریں۔ پھر کچھ لوگ میری مدد کے لیے آئے۔’
ملزم کی بیوی اور مہیلا مورچہ کی رہنما مٹھو پرمانک نے حملے کی بات قبول کرتے ہوئے بچہ پر اکسانے کا الزا م لگایا۔
انہوں نے کہا، ‘یہ سچ ہے کہ میرے شوہر نے بچہ سے جئے شری رام کا نعرہ لگانے کو کہا تھا، لیکن انہوں نے مذاق میں کہا تھا، کیونکہ وہ اکثر ایسا کرتے ہیں اور بچہ انہیں جانتا ہے۔ اصل میں اس دن دکان پر موجود کچھ گراہکوں نے بھی مذاق میں کہا تھا کہ بچہ کو میرے شوہر سے جئے بانگلا کا نعرہ لگانے کو کہنا چاہیے، لیکن بچہ نے پتھر اٹھایا اور دکان پر پھینکا، جس سے شیشے کے کنٹینر ٹوٹ گئے۔ اس سے میرے شوہرکو غصہ آ گیا اور انہوں نے بچہ کو تھپڑ مار دیا۔ یہ شرمناک ہے کہ ترنمول اس واقعہ کا استعمال ہمیں بدنام کرنے کے لیے کر رہی ہے۔’
مقامی ترنمول کی یوتھ ونگ کے رہنما پیٹر مکھرجی نے کہا، ‘کچھ لوگوں نے بچہ کو بچایا اور مجھے اس کی اطلاع دی۔ میں فوراً موقع پر پہنچا اور اسے اسپتال لے گیا۔ اس واقعہ نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ بی جے پی کتنی سفاک ہو سکتی ہے۔ اس کا تصور نہیں کیا جا سکتا کہ انہوں نے اپنی ماں کو کھو چکے بچہ کو بھی نہیں بخشا۔’
بچہ کےباپ شیام چند شرما نے کہا، ‘انتخاب کے دن بی جے پی کارکنوں نےووٹر کو متاثر کرنے کی کوشش کی تھی، جس کی میں نے مخالفت کی تھی، اس لیے ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے میرے بیٹے پر حملہ کرکے اس کا بدلہ لیا ہے۔’
ایک پولیس افسر نے بتایا،‘پولیس کی ایک ٹیم ملزم کے گھر گئی تھی۔ ہم یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اصل میں ہوا کیا تھا۔’