بی جے پی کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائےکی طرف سے بغیرپولیس کی منظوری کے منعقد اس پروگرام میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرکے نوآبادیاتی قوانین کو ختم کرنے کی مانگ کی گئی۔سوشل میڈیا پر وائرل پروگرام کے ایک ویڈیو میں براہ راست مسلمانوں کو قتل کرنےکی اپیل کی گئی۔ اس دوران ایک یوٹیوب چینل کے رپورٹر کو مبینہ طور پر بھیڑ نے گھیر کر انہیں جئے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کیا۔
نئی دہلی:دہلی کے جنتر منتر پر اتوار کو بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی)کے سابق ترجمان اشونی اپادھیائے کی طرف سے منعقدپروگرام میں مبینہ طور پر مسلم مخالف اور بھڑکاؤ نعرے لگائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
‘بھارت جوڑو آندولن’کے تحت منعقد اس پروگرام میں یکساں سول کوڈ کو نافذ کرکےنوآبادیاتی دورکےقوانین کو ختم کرنے کی مانگ کی۔اس موقع پر بی جے پی رہنما گجیندر چوہان بھی موجود تھے۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اس پروگرام کا انعقادمبینہ طور پر پولیس کی منظوری کے بغیر ہوا۔ اس معاملے پر اتوار شام تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور بھیڑ کو اکٹھا ہونے دیا گیا۔
اس پروگرام کی تصویروں اور ویڈیو میں لوگوں کو کووڈ 19 پروٹوکال کی خلاف ورزی کرتے اور ماسک نہیں پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ آرگنائزرنے منظوری مانگی تھی لیکن اسےقبول نہیں کیا گیا۔
प्रधानमंत्री जी से निवेदन है कि अंग्रेजी कानून समाप्त करें और समान शिक्षा समान चिकित्सा समान कर संहिता समान दंड संहिता समान श्रम संहिता समान पुलिस संहिता समान न्यायिक संहिता समान नागरिक संहिता समान धर्मस्थल संहिता समान जनसंख्या संहिता लागू करें @narendramodi pic.twitter.com/2yBChEj608
— Ashwini Upadhyay (@AshwiniUpadhyay) August 9, 2021
انہوں نے کہا، ‘ہم نے انہیں ڈی ڈی ایم اےکی گائیڈلائن کے بارے میں مطلع کرنے کے بعد منظوری نہیں دی تھی اور بعد میں ہمیں پتہ چلا کہ اشونی اپادھیائے انڈور مقام کی تلاش کر رہے ہیں۔ پولیس انتظامات کیے گئے تھے اورہمیں لگا کہ لگ بھگ پچاس لوگ جمع ہوں گے لیکن اچانک ہی چھوٹے چھوٹےگروپوں میں لوگوں نےاکٹھا ہونا شروع کر دیا۔وہ پرامن طریقے سے مظاہرہ کررہے تھےلیکن جب انہیں منتشرکیا گیا تو انہوں نے نعرےبازی شروع کر دی۔’
اس پروگرام کے کئی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے، جن میں فرقہ وارانہ ، بھڑکاؤ اور مسلم مخالف نعرےبازی ہوتی دیکھی جا سکتی ہے۔ ایک ویڈیو میں تو براہ راست مسلمانوں کو قتل کرنے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
نئی دہلی ضلع کے ڈی ایس پی دیپک یادو نے بتایا،‘ہم سبھی ویڈیو کلپ کی صداقت کی جانچ کر رہے ہیں۔’
سوموار صبح این اے آئی کی رپورٹ کے مطابق، دہلی پولیس نے اشتعال انگیز تقریرکرنے کے الزام میں نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔
اس پروگرام کے دوران ‘نیشنل دستک’ نام کے ایک یوٹیوب چینل کے ایک رپورٹر کومبینہ طور پر بھیڑ نے گھیر لیا اور بھیڑ نے انہیں جئےشری رام کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں رپورٹر انمول پریتم کو بھیڑ کی مخالفت کرکے یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ وہ جب چاہیں گے صرف تبھی جئے شری رام کا نعرہ لگائیں گے۔ ہراساں کرنے سے وہ نعرہ نہیں لگائیں گے۔ اس دوران بھیڑ میں کچھ لوگ اسے ‘جہادی’ بھی کہتے ہیں۔
तथाकथित नक़ली हिंदू संगठनों ने बहुजन पत्रकार @anmolpritamND को धमकाने की कोशिश की।
इस घटना से यही प्रतीत होता है कि यह तथाकथित हिंदू संगठन दलित, ओबीसी समाज से आने वाले लोगों को हिंदू नही मानते हैं।
नेशनल दस्तक टीम इस घटना की निंदा करती हैं।#bahujanmedia pic.twitter.com/ArT6PswjUo
— National Dastak (@NationalDastak) August 8, 2021
بار اینڈ بنچ کی رپورٹ کے مطابق، اس معاملے پر اپادھیائے کا کہنا ہے کہ ان کا پروگرام ختم ہونے کے بعد نعرےبازی ہوئی تھی اور انہیں اس بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔
اپادھیائے نے کہا،‘یہ ریلی صبح دس سے دوپہر 12 بجے تک ہوئی جبکہ نعرےبازی شام لگ بھگ پانچ بجے ہوئی۔ ہماری ریلی پارک ہوٹل کے باہر تھی لیکن نعرےبازی پارلیامنٹ ہاؤس پولیس تھانے کے پاس ہوئی۔ مجھے نہیں پتہ نعرےبازی کرنے والے لوگ کون تھے۔’
پیشہ سے سپریم کورٹ کے وکیل اپادھیائے نے اس سے پہلے سپریم کورٹ میں پی آئی ایل دائر کرکےایک ملک ، ایک قانون کا جامع اورسخت مسودہ تیار کرنے کے لیےعدالتی کمیٹی تشکیل کرنے کی مانگ کی تھی۔ بعد میں انہوں نے یہ عرضی واپس لے لی تھی۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں)