92 سال کے موسیقار خیام نے سوموار رات 9:30 بجے آخری سانس لی۔ پھیپھڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے ان کو 10 دن پہلے ممبئی کے ایک ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا۔
نئی دہلی: ہندوستانی سنیما کے عظیم موسیقار خیام کا طویل علالت کے بعد سوموار کو ممبئی کے ایک ہاسپٹل میں انتقال ہوگیا۔ وہ 92 سال کے تھے۔ ان کا اصل نام محمد ظہور ہاشمی تھا۔خیام ٹرسٹ کے ترجمان پریتم سنگھ نے ایک بیان میں کہا، ‘عظیم موسیقار خیام صاحب اب نہیں رہے۔ انہوں نے 19 اگست رات 9.30 بجے ممبئی کے جوہو واقع سجئے ہاسپٹل میں آخری سانس لی۔ انھیں پھیپھڑوں سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے کچھ دن پہلے داخل کرایا گیا تھا۔معروف گلوکار طلعت عزیز نے بتایا،’سوموار رات 9.30 بجے دل کا دورہ پڑنے سے ان کی موت ہو گئی۔ وہ پھیپھڑوں سے متعلق انفیکشن سے جوجھ رہے تھے اور 21 سے زیادہ دنوں تک اس سے جوجھتے رہے۔ ‘
خیام کو 28 جولائی کو پھیپھڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا تھا۔پنجاب کے نواں شہر میں پیدا ہوئے محمدظہو رخیام نے اپنے کریئر کی شروعات 1947 میں کی تھی ۔ اس کے ساتھ ہی دوسری جنگ عظیم میں انہوں نے ایک سپاہی کے طو رپر اپنی خدمات دی تھیں۔ان کے مشہور نغموں میں بازار فلم کا ،دکھائی دیے یوں ، نوری ، آجا رے، کبھی کبھی کا تیرے چہرے سے ، امراؤ جان کا ان کی آنکھوں کی مستی کے جیسے گانے شامل میں ۔ انہوں نے 1961 میں فلم شعلہ اور شبنم سے شہرت حاصل کی تھی ۔2011 میں حکومت ہند نے ان کو پدم بھوشن سے نوازا تھا ، ان کو امراؤ جان میں بہترین کام کے لیے نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ان کو 2007 میں سنگیت ناٹک اکیڈمی نے بھی اعزاز سے نوازا تھا۔
خیام کو 1977 میں کبھی کبھی اور 1982 میں امراؤ جان کے لیے بیسٹ میوزک ڈائریکٹر کے بلیے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔ 2010 میں ان کو فلم فیئر نے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔اپنے 90 ویں سالگرہ پر خیام صاحب نے زندگی بھر کی کمائی کو ایک ٹرسٹ کے نام کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تقریباً 12 کروڑ روپے سے شروع کیا گیا یہ ٹرسٹ ضرورت مند فن کاروں کی مدد کرتا ہے۔ گلوکار طلعت عزیز اور ان کی اہلیہ بینا اس کی ٹرسٹی ہیں۔اان کو منگل کو ممبئی کے جنوبی پارک واقع جوہو کے جے وی پی ڈی سرکل میں وداعی دی جائے گی۔
خیام کی موت کے بعد سے ان کو خراج عقیدت دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہندوستانی فلمی دنیا سے جڑے کئی فنکاروں اور دیگر کئی ہستیوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ان کو یاد کیا۔وزیر اعظم مودی نے خیام کی موت پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کو ہمیشہ نوجوان فنکاروں کو بڑھاوا دینے کے لئے یاد کیا جائےگا۔
وزیر اعظم مودی نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘عظیم موسیقار خیام صاحب کی موت سے بےحد دکھ ہوا۔ انہوں نے اپنی یادگار دھنوں سے اَن گنت نغمات کو زندہ جاوید بنا دیا۔ ان کی بے مثال خدمات کے لئے فلم اور آرٹ کی دنیا ہمیشہ ان کی قرض دار رہےگی۔ دکھ کی اس گھڑی میں میرے جذبات ان کے مداحوں کے ساتھ ہیں۔ ‘لتا منگیشکر نے سلسلہ وار کئی ٹوئٹ کر کےخیام کو یاد کیا اور ان کو ایک عظیم موسیقار اور نیک دل شخص بتایا۔
انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘عظیم موسیقار اور کومل دل والے خیام صاحب اب ہمارے درمیان نہیں ہیں۔ یہ خبر سنکر میں بےحد غم زدہ ہوں، میں ان کو الفاظ میں بیاں نہیں کر سکتی ہوں۔ خیام صاحب کے جانے کے ساتھ موسیقی کے ایک یگ کا خاتمہ ہو گیا۔ میں ان کو دل سے خراج عقیدت پیش کرتی ہوں۔ ‘اس کے بعد منگیشکر نے ایک اور ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ خیام نے ان کی پسند کی دھن رچے اور اس لئے ان کے ساتھ کام کرنا ان کو پسند تھا لیکن وہ ڈرتی بھی تھیں کیونکہ وہ اپنے کام کو پوری شدت سے کرتے تھے۔
انہوں نے کہا، ‘خیام صاحب مجھے اپنی چھوٹی بہن کی طرح مانتے تھے۔ میرے لئے وہ اپنے خاص گانے رچتے تھے۔ مجھے ان کے ساتھ کام کرنا پسند تھا لیکن میں تھوڑا ڈرتی بھی تھی کیونکہ وہ اپنے کام کو پوری شدت سے کرتے تھے، ان میں کوئی کمی نہیں چھوڑتے تھے۔ ان کی سمجھ اور شاعری کا علم غیر معمولی تھا۔ ” اُمراو جان ‘کے ہدایت کار مظفر علی نے خیام کو یاد کرتے ہوئے ان کو ‘جذبات، یادوں اور موسیقی کا پٹارا ‘ بتایا۔علی نے کہا، ‘امراو جان سے ہی میرا ان کے ساتھ طویل رابطہ رہا۔ ہم نے ‘ انجمن ‘ اور ‘ جونی ‘ میں بھی کام کیا جو ریلیز نہیں ہو پائی۔ میں ان کے بےحد قریب تھا اور ان کے بغیر موسیقی کا تصور نہیں کر سکتا تھا ‘
(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)