وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی میں بی جے پی اقلیتی مورچہ کے علاقائی صدر حاجی انور احمد انصاری نے کہا کہ جب پارٹی کے عہدیداروں کی ہی کوئی نہیں سن رہا ہے توعوام کا کیا حال ہوگا؟ اس کے علاوہ بی ایچ یو کےسر سندرلال اسپتال میں مبینہ طور پر آئی سی یو بیڈ نہ ملنے سے ایک شخص کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
نئی دہلی:وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی میں بی جے پی اقلیتی مورچہ کےعلاقائی صدر حاجی انور احمد انصاری نے کورونا وائرس سے متاثر اپنی ایک رشتہ دار کی مبینہ طور پر علاج کے فقدان میں موت ہو جانے کاالزام لگایا ہے۔
انور احمد انصاری نے سوموار کو یہ بھی دعویٰ کیا کہ انہوں نے پارٹی کے بااثر لوگوں کے ساتھ ہی ضلع کے اعلیٰ افسروں سے بھی طبی امداد کے لیے فون پرگزارش کی ، لیکن کہیں سے بھی ان کو مدد نہیں ملی۔
انصاری نے بتایا کہ ان کی بھابھی کورونا وائرس سے متاثر پائی گئی تھیں۔ انہوں نے بتایا کہ بھابھی کے علاج کے لیے اسپتال میں ایک بیڈدستیاب کرانے میں مدد کے واسطے انہوں نے ضلع کے اعلیٰ افسروں سے لےکر پارٹی کے سینئر لوگوں تک کو فون کیا، پر سب بے مطلب رہا۔
انہوں نے کہا کہ بھی کوئی انہیں اسپتال میں ایک بیڈ تک نہیں دلا پایا اور علاج کے فقدان میں ان کی بھابھی نے دم توڑ دیا۔انصاری کے مطابق، انہوں نے سی ایم او،ضلع مجسٹریٹ سے لےکر بی جے پی ضلع صدراور علاقائی عہدیداروں تک کو فون کیا، لیکن سب نے اسپتال میں بیڈ خالی نہ ہونے کی بات کہی۔
انہوں نے کہا،‘جب پارٹی کے لوگوں کی ہی کوئی نہیں سن رہا ہے، تب تصور کیا جا سکتا ہے کہ عوام کا کیا حال ہوگا؟ پچھلے لاک ڈاؤن میں ہم لوگوں نے گھر گھر جاکر غریبوں کو اناج دیا تھا جس کی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی تعریف کی تھی، پر افسوس اس بات کا ہے کہ جب میرے گھر کو مدد کی ضرورت پڑی، تو کوئی مدد نہیں ملی۔’
انصاری نے دعویٰ کیا،‘وارانسی کی حالت بہت خراب ہے۔ اسپتالوں میں بھیڑ ہے اور آکسیجن اور بیڈ کے فقدان میں لوگ بری طرح پریشان ہیں۔’
غورطلب ہے کہ پچھلے سال کورونا وائرس کا انفیکشن پھیلنے سے روکنے کے لیے لگائے گئے لاک ڈاؤن کے دوران غریبوں کو اناج بانٹنے کے لیے خود وزیر اعظم نریندر مودی نے فون کر کےحاجی انور احمد انصاری کی تعریف کی تھی۔
مبینہ طور پر آئی سی یو بیڈ نہیں ملنے سے مریض کی موت
دریں اثنا وارانسی کے سر سندرلال اسپتال میں ایک مریض کی مبینہ طور پر آئی سی یو بیڈ نہ ملنے سے موت ہو گئی۔ لائیو ہندستان کے مطابق بی ایچ یو کے سر سندرلال اسپتال کی ایمرجنسی میں باپ کی موت کے بعد بیٹی نے الزام لگایا کہ ان کے والد کو آئی سی یو میں بیڈ نہیں دیا گیا۔ اس سے اسٹریچر پر ہی ان کی موت ہو گئی۔
روہنیا کے مڑاو گاؤں کی رہنے والی انیتا گوڑ نے بتایا کہ ان کے والد راجناتھ گوڑ کو پچھلے چار دن سے بخار آ رہا تھا۔ علاج کے لیے انہیں بنارس لےکر آئے تھے۔انیتا نے کہا، ‘یہاں ڈاکٹروں نے دیکھنے کے بعد بیڈ تک نہیں دیا اورا سٹریچر پر ہی ایک سلائن چڑھا دیا۔ اس کے لیے اسٹینڈ بھی نہیں دیا، ہاتھ میں لےکر کھڑے رہنا پڑا۔ آخرکار میرے والدنے اسٹریچر پر ہی دم توڑ دیا۔’
انیتا نے کہا،‘انہیں آئی سی یو میں بھرتی کرنے کے لیے ڈاکٹر سے کہا تو جواب ملا کہ اعلیٰ افسروں سے فون کرواؤ تب آئی سی یو میں جگہ ملے گی۔’انہوں نے بتایا کہ ان کےوالدشوگر کے بھی مریض تھے۔ ان کے بھائی فوج میں ہیں، اس لیے راجناتھ کو پہلے ملٹری ہاسپٹل لے جایا گیا، جہاں ان کا کووڈ 19 ٹیسٹ ہوا تو رپورٹ نگیٹو آیا تھا، لیکن ان کا آکسیجن لیول لگاتار گر رہا تھا۔ انہیں وینٹی لیٹر کی ضرورت تھی۔
وہیں بی ایچ یو اسپتال کے ایم ایس پروفیسر ایس کے ماتھر نے ان الزامات سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا، ‘آئی سی یو میں آنے والے مریض کو ہرممکن علاج کیا جاتا ہے۔ بیڈ خالی ہوتے ہی مریض کو وہاں بھرتی کیا جاتا ہے۔ علاج میں لاپرواہی کا الزام غلط ہے۔’
غورطلب ہے کہ وارانسی میں کورونا سے بگڑتے حالت پر وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوارکو ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے جائزہ لیا تھا اور کہا تھا کہ شہر کورونا وائرس سے لڑنے میں اہل رہا ہے، کیونکہ اس کاہیلتھ سسٹم مضبوط ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ وارانسی کے نمائندہ کے طور پر وہ عوام سے لگاتارردعمل لیتے ہیں اور پچھلے پانچ چھ سالوں میں وارانسی میں میڈیکل کا بنیادی ڈھانچہ بہتر ہوا ہے، جس نے کووڈ -19 کے خلاف لڑائی میں مدد کی ہے۔
(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)