اتراکھنڈ پولیس نے انکتا بھنڈاری قتل کیس میں انصاف کے لیے آواز اٹھانے والے آزاد صحافی اور ‘جاگو اتراکھنڈ’ کے مدیر آشوتوش نیگی کو گرفتار کرتے ہوئے کہا کہ اسے ان جیسے نام نہاد سماجی کارکنوں کی منشا پر شبہ ہے۔ ان کا ایجنڈا انصاف کا حصول نہیں بلکہ معاشرے میں انارکی پھیلانا اور تنازعہ پیدا کرنا ہے۔
نئی دہلی: اتراکھنڈ پولیس نے منگل کو آزاد صحافی اور ‘جاگو اتراکھنڈ’ کے مدیر آشوتوش نیگی کو پوڑی گڑھوال کے رہائشی کی شکایت پر گرفتار کیا ہے۔ اس پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس نے اسے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی قیادت والی بی جے پی حکومت کی طرف سے عام آدمی کی آواز کو دبانے کی کوشش قرار دیا۔
انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، انکتا بھنڈاری کے معاملے میں ‘انصاف’ کے لیے اکثر آواز اٹھانے والے صحافی نیگی کے خلاف ایف آئی آر میں ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ معاملے کی جانچ کوٹدوار کے سی او کو سونپی گئی ہے۔
اتراکھنڈ کے ڈی جی پی ابھینو کمار نے بدھ کو ایک بیان میں کہا، ‘آشوتوش نیگی جیسے نام نہاد سماجی کارکنوں کی منشا پر انہیں شبہ ہے۔ ان کا ایجنڈا ہماری بیٹی کے لیے انصاف کےحصول سے میل نہیں کھاتا، بلکہ ان کا مقصد معاشرے میں انارکی پھیلانا اور تنازعہ پیدا کرنا ہے۔ ہم نیگی کی سرگرمیوں کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں جو کسی سازش کا حصہ معلوم ہوتی ہیں اور اگر ہمیں کوئی ثبوت ملا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔’
بتادیں کہ 19 سالہ انکتا بھنڈاری پوڑی گڑھوال کے ایک ریزورٹ میں کام کرتی تھیں اور 18 ستمبر 2022 کو انہیں اس لیے قتل کر دیا گیا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر ایک وی آئی پی مہمان کو ‘خصوصی خدمات’ (سیکس ورکر کے لیے استعمال ہونے والی اصطلاح) دینے سے انکار کر دیا تھا۔
ریزورٹ کے مالک اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے نکالے گئے رہنما ونود آریہ کے بیٹے پلکت آریہ اور ان کے عملے کے ارکان سوربھ بھاسکر اور انکت گپتا کو انکتا کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انکتا کی لاش ان کے قتل کے چھ دن بعد ایک نہر سے برآمد ہوئی تھی۔
دریں اثنا، ریاستی کانگریس کے صدر کرن ماہرا نے کہا، ‘حکومت اور پولیس دم پر بی جے پی اپنی پارٹی کے رہنماؤں کے جرائم پر پردہ ڈالنے کا کام کر رہی ہے۔ اتراکھنڈ کی بیٹی انکتا بھنڈاری کے قتل میں بی جے پی لیڈر کے بیٹے کے ملوث ہونے کے بارے میں سب کو معلوم ہے۔ لیکن ان کو سزا دینے کے بجائے مظلوم کی آواز اٹھانے والوں کو سزا دی جا رہی ہے۔’
انہوں نے کہا، ‘جب صحافی آشوتوش نیگی نے انہیں مسلسل مل رہی دھمکیوں کی شکایت کی تو پولیس نے انہیں سیکورٹی فراہم کرنے کے بجائے گرفتار کر لیا۔ یہ بی جے پی کی اصلیت کو ظاہر کرتا ہے۔’
دوسری طرف، کانگریس کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے بی جے پی کے ریاستی میڈیا انچارج منویر سنگھ چوہان نے دوہرایا کہ گرفتاری کا قتل کیس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور کہا کہ لوگ پہلے ہی اس کیس پر سیاست کرنے کی کانگریس کی مبینہ کوششوں کو خارج کر چکے ہیں۔ جانچ ایجنسیوں نے ‘غیرجانبدارانہ’ طریقے سے کام کیا ہے۔