بدری ناتھ-کیدارناتھ میں کووڈ ضابطہ کی خلاف ورزی پر کورٹ نے کہا، ہم باربار شرمندگی کی وجہ  کیوں بن رہے ہیں

اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ ان ویڈیوزکی بنیاد پر کیا، جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چار دھاموں میں سے دو بدری ناتھ اور کیدارناتھ میں بڑی تعداد میں سادھو/پجاری کوروناضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھوم رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے صوبے کے دور دراز کے علاقوں میں رہ رہے لوگوں کی طبی ضرورتوں پر دھیان نہیں دینے کے لیے مرکزی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہاڑی علاقوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔

اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ ان ویڈیوزکی بنیاد پر کیا، جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چار دھاموں میں سے دو بدری ناتھ اور کیدارناتھ میں بڑی تعداد میں سادھو/پجاری کوروناضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھوم رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے صوبے کے دور دراز کے علاقوں میں رہ رہے لوگوں کی طبی ضرورتوں پر دھیان نہیں دینے کے لیے مرکزی حکومت  کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہاڑی علاقوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔

(فائل فوٹو: رائٹرس)

(فائل فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے کووڈ 19 کی بےقابو دوسری لہر کے بیچ صوبےکے دوردراز علاقوں میں رہ رہے لوگوں کی طبی ضرورتوں پر دھیان نہیں دینے کے لیے مرکز ی حکومت کی سرزنش کی اور کہا کہ وہ پہاڑی علاقوں کے ساتھ سوتیلاسلوک کر رہی ہے۔

عدالت نے کووڈ 19 کے مد نظر چاروں دھاموں میں بھیڑکنٹرول کرنے کے طریقوں کو بھی نوٹس میں لیا اورتبصرہ  کیا، ‘پہلے ہم کمبھ میلہ کی غلطی کرتے ہیں، اس کے بعد یہ چار دھام۔ ہم باربار شرمندگی کی وجہ کیوں بن رہے ہیں۔’

ریاستی حکومت کے کورونا مہاماری سے نمٹنے کے سلسلے میں دائر کئی پی آئی ایل کی عرضیوں پر شنوائی کرتے ہوئے چیف جسٹس آر ایس چوہان اور جسٹس آلوک ورما کی بنچ نے جمعرات کو کہا کہ مرکز نےصوبے کے دوردراز علاقوں میں مدد پہنچانے کی گزارش پر ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے، جبکہ ان علاقوں میں میڈیکل سہولیات کم ہیں۔ عدالت نے پوچھا کہ اتراکھنڈ کی ان دیکھی کیوں کی جا رہی ہے۔

عدالت نے صوبے کے ہیلتھ سکریٹری سے کہا کہ وہ مرکز سے 1000 آکسیجن کانسینٹریٹر دستیاب کرانے کی گزارش کریں اور خاص طور سے بے حد کم میڈیکل سہولیات والے دوردراز علاقوں میں کووڈ کیئر کے لیے ضروری سامان کی تقسیم کریں۔

عدالت نے کہا کہ حکومت ہنداورپی ایم او کو 10 مئی کو ایک خط لکھا گیا تھا، لیکن اس کا اب تک کوئی جواب نہیں آیا ہے۔

اس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے عدالت نے پوچھا، ‘ایسا کیوں ہے کہ اتراکھنڈ کونظرانداز  کیا جا رہا ہے؟ اسے مرکز سے سوتیلے بچہ جیسا بیوہار کیوں مل رہا ہے؟ یہاں تک کہ پی ایم او میں تعینات اتراکھنڈ کے اعلیٰ افسر بھی گزارشات کا جواب نہیں دے رہے ہیں اور اس کے بجائے صوبے کے مفادات پر بیٹھے ہوئے ہیں۔’

قابل ذکر ہے کہ350 میٹرک ٹن آکسیجن کا پروڈکشن کرنے کے باوجود صوبے کو اپنے لیےمختص183 میٹرک ٹن کوٹے کی 40 فیصد آکسیجن درگاپور اور جمشیدپور سے درآمدکرنے کو مجبور ہونے کی بات بتائے جانے پرعدالت نے مرکز کی آکسیجن ڈسٹری بیوشن پالیسی پر بھی سوال اٹھایا۔

عدالت نے پوچھا کہ اتراکھنڈ کی جغرافیائی حالت  اور آکسیجن کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے اس کا آکسیجن کوٹا بڑھاکر 300 میٹرک ٹن کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔ اس نے مرکزی حکومت کے وکیل  سے پوچھا کہ اتراکھنڈ کو اس طرح نظرانداز  کیوں کیا جا رہا ہے؟

اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے کمبھ میلہ اور چار دھام یاترا جیسے مذہنی انعقاد کے دوران کورونا ضابطوں  کی خلاف ورزی  ہونے کو لےکر اتراکھنڈ سرکار کی سخت سرزنش کی  ہے۔بار اینڈ بنچ کے مطابق بنچ نے کہا، ‘پہلے ہم کمبھ میلہ کی غلطی کرتے ہیں، اس کے بعد یہ چار دھام۔ ہم باربار شرمندگی کی وجہ  کیوں بن رہے ہیں۔’

کورٹ نے یہ تبصرہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے تمام ویڈیوزکی بنیاد پر کیا، جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چار دھاموں میں سے دو بدری ناتھ اور کیداناتھ جیسے مذہبی مراکز پر بڑی تعداد میں سادھو/پجاری کورونا ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھوم رہے ہیں۔

کورٹ نے کہا، ‘یہاں کون سپروائز کر رہا ہے یا پھر اسے سادھوؤں پر چھوڑ دیا گیا ہے؟ اگر سادھوؤں میں کورونا پھیل گیا تو کیا ہوگا؟ اگر دیوتا کی پوجا ہو رہی ہے، تب بھی آپ 20 سے زیادہ لوگوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں، کیونکہ روم چھوٹا ہے۔’

عدالت نے حال میں مستقل پوجا کے لیے کھولے گئے چاروں دھاموں میں بھیڑ کنٹرول کرنے کے طریقوں  کے بارے میں پوچھا، جس پر سیاحت کے سکریٹری دلیپ جاولکر نے ہر مندر میں نظم ونسق  کے لیے تعینات کئے گئے لوگوں کی تعداد کے بارے میں جانکاری دی۔

عدالت نے کہا کہ لیکن سوشل میڈیا اس بارے میں ایک الگ ہی کہانی کہہ رہا ہے۔ انہوں نے جاولکر کو فوراً ہیلی کاپٹر لےکر چاردھام جانے اور وہاں جاکر سچائی کا پتہ لگانے کو کہا۔

صورتحال پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے عدالت نے کہا، ‘ہم اپنے لیے شرمندگی کی وجہ کیوں بنتے رہتے ہیں۔ آپ عدالت کو بیوقوف  بنا سکتے ہیں، لیکن آپ لوگوں کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔ آپ ملک کے لاکھوں لوگوں کی زندگی کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔’

اس معاملے کی اگلی شنوائی نو جون کو ہوگی۔معلوم ہو کہ 14 مئی سے چار دھام یاترا شروع ہونے والی تھی، لیکن صوبے میں کورونا کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسے معطل کر دیا گیا۔ریاستی سرکار نے صرف پجاریوں کو ہی مندر میں جانے کی اجازت دی۔

اس سے پہلے تیزی سے بڑھ رہے کورونا وائرس کے مد نظر اتراکھنڈ سرکار کو چاردھام یاترا کے لیے جلد ایس اوپی جاری کرنے کی ہدایت  دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ تیرتھ یاترا کو دوسرا کمبھ بننے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)